اقتدارکا بیانیہ شفقت ضیاء آزادی انسان کا بنیادی حق ہے طاقت کے زور پرا س حق کو چھینے والا ظالم ہے خواہ وہ فرد ہو یا ملک یاقوم ہوظالم کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے کردارادا کرنا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید فرقان حمید میں فرماتا ہے آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ا ن بے بس مردوں،عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے ہوجو کمزور پاکر دبالیے گئے ہیں اورفریاد کررہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی اور مدد گار پیدا کردے۔کشمیر کے مسلمان بہتر سال سے ہندو کے ظلم کا شکار ہیں دنیا کی جنت النظیر وادی خون سے لہو لہو ہے عفت مآ ب خواتین کی عصمتیں تارتار ہیں بچوں کی چیخیں ہیں ظلم کا یہ سلسلہ بند ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرگیا ہے مقبوضہ کشمیر جیل کا نقشہ پیش کررہا ہے ایسے میں کشمیری 71 واں یوم حق خوداراردیت منارہے ہیں دنیا میں امن کے ٹھیکداروں کے دوہرے کردا رکا ماتم کررہے ہیں جو انسانوں کے حقوق کے علمبردار ہیں جن کے نزدیک جانورکی بھی قدر ہے بس انھیں نظر نہیں آرہا تو وہ کشمیریوں کا لہو ہے وہ ظلم ہے جو مقبوضہ کشمیر میں ہورہا ہے اکہتر سال سے ان سے کیا ہوا وعدہ جو اقوام متحدہ نے اس وقت کیا تھا جب ظالم ہندوستان خود اس مسئلے کو لے کرگیا تھا ورنہ مجاہدین کشمیر اپنی منزل کے قریب تھے بزدل ہندو جواہر لال نہرو کے بھیک مانگنے پر اسے مہلت دی گئی اور سلامتی کونسل نے قراداد پاس کی مگروہ وعدہ ایفا نہ ہوسکا جس نے ثابت کیا کہ اقوام متحدہ نہ مسلمانوں اور نہ مظلوموں کے لیے ہے بلکہ یہ صرف مسلمانوں کے خلاف اور ظالموں کا حمایتی ہے دنیا بھر میں اس کا کردار ایسا ہی ہے بالخصوص کشمیر اور فلسطین میں اس کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہے پھر بھی اس سے امیدیں رکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں بدقسمتی سے مسلمان ممالک میں بھی ان کے پٹھو حکمران ہیں ستاون اسلامی ممالک کا کردار بھی مایوس کن ہے ان کی تنظیم او آئی سی کے مقاصد بھی پورے نہ ہوسکے جس کی وجہ سے ان ممالک کی قیادت ہے جو امریکہ کی غلام ہے جن کے وسائل پر ان کا کنٹرول ہے مسلمان ممالک لیڈر شپ کی وجہ سے مار کھارہے ہیں ایسے میں کشمیریوں کی کھل کر حمایت کرنے والے ترقی،ملائشیاجیسے ممالک کی کانفرنس میں وعدے کے باوجود پاکستان کا ٹیپو سلطان امریکہ اور سعودی عرب کی ناراضگی کی وجہ سے شرکت نہ کرسکا۔جبکہ ایران کی جراء ت مند قیادت کو کچلنے کے لیے امریکہ سرگرم ہو گیا ہے مسلمان ممالک ایک جسم کی مانند بننے کے بجائے ایک دوسرے کو مٹانے کے درپے ہیں ایسے میں کشمیریوں کی حمایت کی توقع بیرون دنیا سے کرنا حماقت ہی ہوسکتی ہے کشمیریوں کا وکیل پاکستان جس کے حق میں کشمیریوں نے اس کے وجود میں آنے سے پہلے فیصلہ دے دیا تھا اس کے حکمرانوں کا کردار بھی ہمیشہ مایوس کن رہا ہے موجودہ حکومت نے اسی امریکہ سے توقعات وابستہ کررکھی ہیں اور اس کی ثالثی کی پیش کش کو کافی سمجھ لیا ہے اور کشمیری مجاہدین کے راستوں کو بھی بند کردیا ہے جمعہ کوآدھے گھنٹے کاا حتجاج کا اعلان تیسرے جمعہ تک نہ جاسکا۔ کشمیری اس حکومت سے کیا امید رکھ سکتے ہیں جو اپنے عوام سے کیا گیا کوئی وعدہ پورا نہ کرسکی مہنگائی کا ایک طوفان بپا کردیا گیا جس سے زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں نئے سال کے آغاز پر بجلی،گیس،پٹرول کے ساتھ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔جس سے مہنگائی دس سال کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے تعمیر وترقی تو دور رہی غریب عوام کوپیٹ پر پتھر باندھنے پر مجبور کردیا گیا ہے غریبوں کی چیخیں ہیں اور حکومت اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے اسی قانون سازی کررہی ہے جو اقتدار سے پہلے اس کے بیانیہ مختلف ہے چوروں،ڈاکوؤں کو نہ چھوڑنے کے اعلانات اور وعدے بھی اب ہوا میں تحلیل ہوگئے جب ہوا کار خ اپنی ہی حکومت کی طرف آتے دیکھا تو نیب قوانین بھی تبدیل کرنا ضروری ہوگئے۔اب بزنس مین اور بیوروکریٹس کو احتساب سے نکالنا ترقی کے لیے ضروری ٹھہرا۔بیرون ممالک سے قرض کی بھیک مانگ کر اب ان کے اشاروں پر چلنالازم ٹھہرا۔آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر قرض لیکر اب عوام کی درگت نکالنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ بچا عوام دشمن پالیسیوں میں اپوزیشن بھی خاموش ہے وہ بھی اپنے بیانیہ سے دور ہوچکی ہے نوازشریف کی جگہ شہباز شریف کا بیانیہ آگیا ہے جو مصلحتوں کا شکار ہے مریم نواز نے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے یا رکھوا لیا گیا ہے۔بلاول بھٹو کسی حدتک اپنا کردار ادا کررہے ہیں باقی مجموعی طور پر خاموشی ہے جو اپنے مفادات اور مصلحتوں کا شکار ہے کشمیرایشوپر جماعت اسلامی کی طرف سے احتجاجی مارچ کے علاوہ خاموشی ہے وہ بھی ماضی کے مقابلے میں اپنے بیانیہ میں مصلحت کا شکار ہے ایسے میں کشمیری مسلمانوں کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ اللہ کی مدد سے 1947 ء میں جس جذبے سے جہاد کے لیے نکلے تھے اٹھ کھڑے ہوں۔انقلابی حکومت کا کردار ادا کیا جاے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے پاس تو اب کوئی اور آپشن نہیں ہے قربانیوں کی تاریخ رقم کرچکے ہیں اب آخری سانس تک لڑنے کہ سواء کوئی چارہ نہیں ہے دنیا بہری،گنگی،اندھی اور نابنیا ہوچکی ہے مسلمان ممالک کے حکمران یہودیوں کے ایجنڈ بن چکے ہیں اور پاکستان کے حکمران جنہوں نے وکیل کا کردار ادا کرنا تھا وہ بھی اپنا کردار ادا نہیں کررہے ایسے مشکل حالات میں آزادکشمیر کے عوام جھنوں نے سینتالیس میں نمایاں کردار ادا کیا تھا ان کا ظلم کے خلاف خاموش رہنا ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے اس لیے بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمرانوں کو جگانے کا اہتمام بھی ہونا چاہیے اور اس جہاد میں اپنے حصے کا کردار بھی ادا کرنا چاہیے حکومت پاکستان اور اپوزیشن کا بیانیہ اقتدار ہے یہ اقتدارکے پجاری ہیں یہ صرف جماعتیں بدلتے ہیں چہرے وہی ہیں ان کا کام عوام کو بے وقوف بنانا ہے جس کے لیے یہ جھوٹے وعدے اور اعلانات کرتے ہیں اور پھر وعدوں اور اعلانات سے روگردانی کرنے کو یوٹرن سے موسوم کرتے ہیں

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔