راجہ امان اللہ داغ مفارقت دے گئے حافظ سردار محمد اشفاق خان غازی ملت سردار محمدا براہیم مرحوم کی دعوت پر راجہ عنایت اللہ مرحوم نے راولاکوٹ شہر میں انیس سو چونسٹھ کی دہائی میں عنایت بیکر کے نام سے بنیاد رکھی،اس وقت بیکرز کا یہ عالم تھا کہ لوگ گھروں سے انڈے لایا کرتے تھے اور بند یا باقر خوانی اس کے عوض لے جاتے تھے اس وقت بیکری میں بند یا ڈبل روٹی ہوا کرتی تھی بیکری کی دنیا میں جدت 1989 ء میں ہوئی عنایت بیکری کا کام کی ذمہ داریاں عنایت اللہ مرحوم کی وفات کے بعد راجہ عبدالحفیظ کے سرا ٓن پڑیں اور انھوں نے بیکری کی دنیا میں قدم رکھتے ہی اپنا نام ہی نہیں بلکہ ایک معیار بھی دنیا کے سامنے رکھا طویل عرصہ کے باجود ایک دوبرابچیں اوپن کیں،کمیشن پر مال کسی دوسری برانچ پر نہ دیا وجہ یہ تھی کہ جب بھی کوئی بیکری کسی دوسری برانچ کو مال سپلائی کرتی ہے خواہ وہ اس کی برانچ نہیں ہے تو پھر مال میں وہ معیار نہیں رہتا کیوں کہ معیار ی مال کم کمیشن پر دینا ممکن نہیں رہتا راجہ عبدالحفیظ نے طویل عرصہ تک بیکری پر کام کیا الحمد اللہ آج بھی راجہ عبدالحفیظ باحیات ہیں انھوں نے اپنے بیٹے امان اللہ کو اپنے ساتھ بیکری پر رکھا انھیں پورا بیکری کا کام سکھایا کام کے علاوہ جس چیز کی طرف ان کا زیادہ رجحان تھا کہ بیٹا اپنے تمام گاہکوں یا عام لوگوں سے اخلاق سے پیش آنا یہی وجہ تھی راجہ امان اللہ نے اپنے والد کی نصیحت پر من وعن عمل کیا اور اخلاق کے پھول ایک عرصہ سے نچھاور کیے راقم الحروف دوہزار نو میں صحافت سیکھنے ایک مقامی اخبار میں گیا اور تاحال مختلف اخبارات میں فن تحریرسے واقفیت کی کوشش میں ہے یقین جانیئے آج بھی قلم درازی کے اصولوں کی الف ب سے واقفیت نہ ہوسکی دوہزار نو میں امان اللہ خان سے ملاقات ہوئی اوروہ ملاقات ایسی کہ ملاقاتوں میں تبدیل ہوگئی ملاقاتوں کا سلسلہ رقابتوں تک جاپہنچا پھر یہ عرصہ دس سال تک چلتا رہا انتہائی بااخلاق انسان،قدر دان کسی کو نہ دیکھا شعبہ تجارت میں قارئین کرام آپ نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جن کی دکانوں پر کوئی چیز خریدنے گاہک جائے تووہ موبائل کان سے اتارتے ہی نہیں ا گر اتارہی دیں تو پھرا نکا رویہ گاہکوں سے غیر مناسب ہوتا ہے مگر راجہ امان اللہ کے بارے میں پولیس،تاجر،صحافی،وکلاء،ڈاکٹرز سمیت ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا یہی اظہار ہے کہ امان اللہ ایک نیک صفت انسان تھے انھوں نے غرباء کا ہمیشہ خیال رکھا کبھی کوئی چیز خریدتے تو وہ کم منافع رکھتے لالچی نہ تھے ہمیشہ خوبصورت انداز میں ملتے،پیار والفت سے پیش آتے لین دین کے معاملات میں کھڑے تھے اگر کسی شخص کو کوئی قرض چاہیے ہوتا تو اسے فوراً ادا کرتے ساتھ یہ ہر گز مطالبہ نہ کرتے کہ آپ کب واپس دیں گے۔ زندگی مختصر مگر خوبصورت تھی سترہ جون دوہزار بیس کی شام اپنی ہمشیرہ سے ملاقات کے بعد اپنے گھر واپس آئے۔بیٹے سے کہا کہ بکر ے کا صدقہ کرنا ہے اس کے لیے چھری لے آؤ یوں ہی کرسی پر بیٹھے کہ اللہ رب العزت کی جانب سے بھیجا گیا نمائندہ پہنچ گیا اور وہ اس عارضی دنیا کو چھوڑ کر عقبیٰ کو سدھار گئے نماز جنازہ اٹھارہ جون گیارہ بجے جگلڑی کے مقام پر ادا کی گئی جس میں ہزاروں ا فراد نے شرکت کی راولاکوٹ سے ہر مکتبہ فکر کے لوگ بھی باغ جگلڑی پہنچے اور نماز جنازہ ادا کی نماز جنازہ سے قبل تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے مقررین نے ان کے حسن اخلاق،کردار کی بھرپور تعریف کی قارئین کرام امان اللہ خان نام کے ہی امان اللہ نہ تھے بلکہ کام کے بھی امان تھے ان کی امان میں جو بھی آتا وہ خوش وخرم جاتا نمازی،متقی،پرہیز گار تھے،پنجگانہ نمازیں،تراویح،روز ئے رکھنا ان کا وطیرہ حیات تھا کبھی کسی کا دل نہ دکھایا،ہمیشہ نرم خوئی سے پیش آتے،اعتبار کرتے اور اعتبار کا پاس رکھتے ہر سال یتیم،غریب بچوں کی بھرپور مالی مدد کرتے۔ کردار کا سنہری عالم یہ تھا کہ جب بھی بیکرز کی تشہیر مقامی اخباروں میں کرتے تو اپنے والد کا نام پروپرائیٹر میں لکھواتے اپنا نام نہ لکھواتے ایک دفعہ جاننے پر بتایا کہ والد کی عزت میری عزت ہے یہ جو کچھ بھی ہے میرے والد کا ہی ہے اس میں میر ا کچھ بھی نہیں میں آج جو کچھ بھی ہوں یہ میرے والد ہی کی تربیت کا نیتجہ ہے مجھے امید نہیں یقین واثق ہے بیکرز پر کام کرنے والے امان اللہ مرحوم کے اخلاق کے پھول سب خریداروں پر نچھاور کرتے رہیں گے زندگی عارضی ہے آنے کی ترتیب ہے جانیکی کوئی ترتیب نہیں ہوا کرتی،انسان دنیا سے دوسری دنیا میں منتقل ہوجاتا ہے اس کے پیچھے جو چیز باقی رہا کرتی ہے وہ ہے صرف اخلاق ہی ہوا کرتا ہے بداخلاق انسان سے لوگ دور بھاگا کرتے ہیں اخلاق والوں کی لوگ مثالیں دیا کرتے ہیں شاہ بنی آدم ﷺ کے فرمان علی شان کا مفہوم ہے کہ اخلاقی آدمی اور مجھ میں نبوت کا فرق ہے بروز قیامت سب سے اچھی چیز اچھے اخلاق ہی ہوا کرتے ہیں راجہ عبدالحفیظ،راجہ محمد مصطفی،راجہ احسان اللہ،راجہ ضیاء،راجہ مبشر اوردیگر سوگوران سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دعا گو ہوں اللہ رب العزت مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔