کورونا وائرس قرآن وحدیث کی روشنی میں یاسر یوسف انسانی تخلیق کے بعداگر غور گیا جائے تو بیماریوں کا آناجانا نظام کا حصہ ہے۔تاریخ کے اوراق پر ایسی بیماریوں کا ذکر ملتا ہے جنوں نے وبائی شکل اختیار کی اور پورے معاشرے کو متاثر کیاہے اور ساتھ میں معاشرے کی جان بھی لی ہے تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جتنی بھی وبائی امراض پھیلی ان میں اکثر کسی ایک علاقہ یاچندممالک تک محدود رہی اور باقی علاقہ محفوظ رہے لیکن اگر غور کیا جا ئے تو کروناوائرس بھی ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کرچکا ہے اور چین کے شہرووہان سے پھیلنے والے وائرس نے پوری دنیاکو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اوردن بدن یہ وبائی مرض شدت اختیار کر رہی ہے اور لاکھوں انسانوں کی زندگیاں کا سورج اس نے غروب کر دیا ہے اور زندہ انسانوں کے زہن میں اپنا خوف راسخ کر چکا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس بھی عام وائرل انفیکشن نزلہ زکام اور بخار کی طرح ہے لیکن بہت تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوجاتا ہے جس انسان کو منتقل ہو تا ہے اس کو خبر تک نہیں ہوتی کیونکہ اس وائرس کے اثرات کچھ دنوں بعد ظاہر ہوتے ہیں اس سے قبل یہ اور بہت سے انسان کو متاثر کر چکا ہوتا ہے اس بیماری نے تمام ممالک جن میں ترقی پذیراور ترقی یافتہ ہرایک کو متاثر کر چکا ہے اس لیے ضروری ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی حاصل کی جائے۔ یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخربیماریاں اور مصیبتیں کیوں آتی ہیں....؟اس چیزمیں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ نے اپنی تقدیر میں لکھ رکھ ہے صحت اور بیماری یہ رب کے حکم سے آتی ہے اور یہ بھی رب کی تقدیر کا حصہ ہے چنانچہ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے ”اگر ساری دنیا مل کر تمہیں فائدہ دینا چاہے تو تمہیں فائدہ نہیں دے سکتی سوائے اس کہ جو رب نے لکھ دیا ہے اور اگر سارے مل کر تمہیں نقصان دینا چاہیں تو تمہیں کوئی نقصان نہیں دے سکتے سوائے کہ جو رب نے لکھ دیا ہے“اسی طرح رب نے قرآن کریم (سورۃ الشوری:۰۳)میں ارشاد فرمایا ”اور تمہیں جو کوئی مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کئے کاموں کی وجہ سے پہنچتی ہے“اس طرح قرآن و حدیث سے معلوم ہوا کہ انسانوں کے اپنے اعمال بھی مصیبتیں اورپریشانیاں آنے کا سبب بنتے ہیں۔بلکہ حضورﷺ نے ان کاموں کی نشاندہی بھی فرمائی ہے جو کسی خطرناک بیماری کا سبب بنتی ہیں۔ابن ماجہ میں حضورﷺکی ایک حدیث ہے کہ ”جب کسی قوم میں کھلم کھلا بے حیائی شروع ہو جاتی ہے تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کہ گزرے لوگوں میں نہیں ہوتی تھی“اس سے معلوم ہوا کہ جب بے حیائی اور گناہ عام ہوجاتا ہے تو نت نئی اور خوفناک بیماریاں پھیلتی ہیں جن سے معاشرے کا ہر طبقہ متاثر ہوتا ہے لیکن اسلامی معاشرے میں ہر تکلیف،بیماری اور مصیبت میں بھی ایک سبق پو شیدہ ہوتا ہے اور اس سے مومن کے گناہوں کی معافی ہوتی ہے اس بارے میں حدیث نبوی ہے کہ ”جب مومن کو کوئی بیماری اور تکلیف لاحق ہوتی ہے اور پھر اللہ اسے شفاء عطاکرتا ہے تو بیماری اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور آئندہ کہ لیے یاددہانی ہو جاتی ہے اور منافق جب بیمارہوتا ہے تو اس کو وہ تکلیف دور ہوجاتی ہے تو وہ اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جسے اس کے مالک نے پہلے باندھا اور پھر چھوڑدیا اور اسے یہ پتہ ہی نہیں چلتااسے باندھا کیوں گیااور چھوڑا کیوں گیا“(سنن ابی داؤد)چنانچہ بیماری میں خزع اور فزع کرنے کے بجائے ان اعمال کی طرف متوجہ ہونا چاہے جن کی طرف اللہ اور رسول ﷺنے حکم دیا ہے یہاں پر ان اعمال کا ذکر کردیتے ہیں جن کو اگر اختیار کیا جائے تو حالات میں ضروربہتری آجائے گی رجوع الی اللہ....انسان اس دنیا میں اسقدر مصروف ہو گیا ہے کہ اسے ہر طرف دنیا کی لذت ہی نظر آتی ہیں ان لذت کے حصول میں انسان نے حلال اور حرام کی تمیز کو ختم کر دیا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر قسم کے گناہوں سے سچی توبہ کی جائے اور اللہ کی طرف رجوع کریں خصوصا کبیرہ گناہوں سے جسے بدکاری و بے حیائی،ناپ تول میں کمی،زکوۃ کی عدم ادائیگی،سودی لین دین اور رشوت جسے کاموں کو ترک کر کے اللہ اور رسولﷺکے احکام کے مطابق زندگی کو بسر کیا جائے۔ صدقہ کی عادت بنائیں......صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کر تا ہے اس سلسلے میں ترمذی میں حدیث موجود ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ”صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے“اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ صدقہ وخیرات کا اہتمام کیا جائے تاکہ یہ صدقہ اور خیرات ہماری جان ومال کی حفاظت کا زریعہ بنے۔ صبرکو زندگی کا حصہ بنائیں.....بندۂ مومن اگر کسی موقعہ پر کسی غم وپریشانی یا وبائی مرض میں مبتلاء ہو جائے تو گلے شکوے کرنے کے بجائے صبرکا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے کیونکہ قرآن میں آیاہے کہ صبرکرنے والوں کے لیا خوشخبری ہے اور حدیث میں آیاہے کہ ”جو بندہ کسی جانی یا مالی مصیبت میں مبتلاہو اور وہ کسی سے اس کا شکوہ شکائیت نہ کرے تو اللہ کے ذمہ یہ وعدہ ہے کہ وہ اسے بخش دے“مندرجہ بالااعمال کو اختیارکرنے کے ساتھ ساتھ ظاہری اسباب کو اختیار کرنا بھی سنت نبوی ہے اس لیے علاج معالجے کے لیے دستیاب مستندوسائل اور احتیاطی تدابیرکو اختیار کیاجائے ظاہری اور باطنی صفائی اور پاگیزگی کا خاص خیال رکھا جائے باوضوررہے کا معمول ہو اس سے اعضاء کی صفائی ہو نے کے ساتھ بہت سی نیکیاں بھی حاصل ہوتی ہیں جس مجمع یا جس مقام پر بیماری لگنے کے خطرات واضح طور پر موجود ہوں وہاں سے باہر نہ نکلیں بلکہ صبر اور مضبوط ایمان کے ساتھ وہاں ٹھہرے رہیں۔وبائی مرض میں فوت ہونے والا شہید ہے حدیث کے مطابق طاعون اللہ کا عذاب ہے لیکن اللہ نے ایمان والوں کے لیے اس کو رحمت بنا دیا ہے حدیث میں آیا ہے ”جو شخص طاعون میں مبتلاہو اور وہ اپنے شہر میں صبر کرتے ہو ثواب کی امید کے ساتھ ٹھہرارہے یہ جانتے ہوے کہ اسے وہی چیزپہنچ سکتی ہے جو اللہ نے اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے تو ایسے شخص کے لیے شہید جیسا اجر ہے۔ لہذا مسلمانوں کے لیے کوروناوائرس یا کسی بھی دوسری بیماری میں گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے احتیاطی تدابیر،علاج معالجے مسنون دعاؤں اور اعمال کا اہتمام،اللہ پاک کی طرف رجوع اور ثواب کے ساتھ اپنے معمولات کو جاری رکھا جائے اور بلا تصدیق وتحقیق بے بنیاد چیزوں یا افواہوں کو پھیلانے سے گریز کیا جاے۔مختلف وبائی امراض ناگہانی مصائب وآلام سے محفوظ رہنے اورآفات سماوی وارضی سے حفاظت کے لیے یہ وہ تعلیمات ہیں جو ہمیں ہمارے دین اور پیارے نبی حضرت محمدﷺنے ہمیں دی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے پروردگار کی جانب رجوع کریں،توبہ واستفارکواپنا معمول بنالیں،حقوق اللہ اورحقوق العبادکی ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی کے مرتکب نہ ہوں،اللہ اور رسولﷺکی رضا اور اطاعت کو اپنا شعار بنالیں،اس میں دین ودنیاکی کامیابی اور آخرت میں نجات کا راز پوشیدہ ہے۔

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔