آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ کی غیر معیاری سروس تحریر: سرمد شمریز آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیز کے خلاف شہریوں اور طلباوطالبات کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ کچھ دنوں سے زبردست احتجاجی تحریک کا آغاز کیا ہوا ہے۔ آزاد کشمیر کے تمام علاقوں میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیز جن میں ٹیلی نار، زونگ، یوفون، موبلنک اور ایس کام شامل ہیں، کے خلاف شدید عوامی تحفظات اس وقت شدت کے ساتھ سامنے آئے جب کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے تعلیمی اداروں نے آن لائن تعلیمی سسٹم کا آغاز کیا۔ گو کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل بھی ان کمپنیز کی جانب سے فراہم کی جانے والی انٹرنیٹ سروس انتہائی سست اور غیر معیاری تھی لیکن موجودہ حالات میں طلباوطالبات کی آن لائن کلاسز اور آن لائن امتحانات کی وجہ سے عوامی ردعمل شدت کے ساتھ سامنے آیا۔ آزاد کشمیر کے شہریوں کا مؤقف یہ ہے کہ یہ کمپنیز عوام سے 4G انٹرنیٹ سروس کے نام پر پیسے وصول کرنے کے بعد بھی ایسی سروس فراہم کر رہی ہیں جس کی رفتار 2G سے بھی کم ہے۔ بلکہ بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس تو دور کی بات، عام موبائل کالز کی سروس بھی موجود نہیں ہے۔ آزاد کشمیر کے مرکزی شہروں کی حد تک تو یہ کمپنیز 4G انٹرنیٹ سروس فراہم کر رہی ہیں جس کی رفتار سست ہے لیکن مرکزی شہروں سے چند کلومیٹر دور چلے جائیں تو وہاں 2G سروس بھی موجود نہیں ہے۔ عام شہریوں اور طلباوطالبات کا یہ مطالبہ بالکل بجا ہے کہ اگر یہ کمپنیز 4G انٹرنیٹ سروس کے پیسے وصول کرنے کے بعد بھی غیر معیاری اور انتہائی سست سروس فراہم کر رہی ہیں تو یہ عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اس حوالے سے آزاد کشمیر کے شہریوں کی جانب سے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر شدید احتجاج کیا گیا۔ عوام کی ایک بڑی تعداد نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔ ٹویٹر پر ان کمپنیز کے خلاف شہریوں کی جانب سے زبردست ٹرینڈ چلایا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں ٹویٹس کی گئیں اور یہ معاملہ کھل کر سامنے آیا - 'آزاد کشمیر میں بہتر انٹرنیٹ فراہم کرو ' کے ہیش ٹیگ سے قریباً 27 ہزار سے زائد ٹویٹس ایک دفعہ اور قریباً 29 ہزار ٹویٹس دوسری دفعہ کی گئیں۔ صرف دو گھنٹوں میں یہ ٹرینڈ ٹویٹر پر پاکستان میں پہلے نمبر پر آ گیا۔ ایسا صرف آزاد کشمیر کے با شعور سوشل ورکرز اور دیگر شہریوں کی محنت کی بدولت ہوا کہ انکا یہ مطالبہ قومی سطح پر سامنے آیا۔ شہریوں کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس میں کہا گیا کہ انکا مطالبہ انتہائی واضح اور قابلِ فہم ہے کہ آزاد کشمیر کے شہریوں کو فی الفور معیاری انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ عوام نے نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ پرنٹ میڈیا کے ذریعے بھی آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ کی ناقص سروس کے خلاف احتجاج کیا لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس احکامات سامنے نہیں آئے اور نہ ہی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیز کے ذمہ داران نے کوئی نوٹس لیا۔ اس صورتحال میں پاکستان کے بڑے بڑے الیکٹرانک میڈیا چینلز نے بھی بے حسی کا مظاہرہ کیا اور آزاد کشمیر کے شہریوں کے اس اہم مسئلہ پر کوئی پروگرام یا خبر نشر نہ کی۔ شہریوں کا مؤقف ہے کہ معیاری تعلیم کا حصول بہتر انٹرنیٹ سروس کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ بالخصوص موجودہ حالات میں پروفیشنل تعلیمی اداروں اور کالجز کے طلباوطالبات کو انٹرنیٹ کی ناقص سروس کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے رویے پر بھی عوام شدید احتجاج کر رہی ہے۔ دنیا ٹیکنالوجی کی کتنی منازل عبور کر چکی ہے اور آزاد کشمیر کے شہری اس دور میں بھی موبائل فون کے سگنلز تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور آزاد کشمیر اس وقت تک اپنے شہریوں کو معیاری انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے میں بالکل ناکام ہیں۔ آزاد کشمیر کے شہریوں نے معیاری انٹرنیٹ سروس کی فراہمی تک سوشل اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہریوں نے کہا ہے کہ 4G انٹرنیٹ سروس کے پیسے لے کر 2G انٹرنیٹ سروس بھی فراہم نہ کرنے کا دھوکا مزید نہیں چلنے دیں گے۔ موجودہ حالات میں حکومتِ پاکستان اور پی ٹی اے کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیز کی لوٹ مار کا نوٹس لے کر آزاد کشمیر کے تمام علاقوں میں بلا تفریق فور جی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے احکامات جاری کریں بصورتِ دیگر شہریوں کی جانب سے مرحلہ وار احتجاج جاری رہے گا۔

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔