عمران خان کی تقریر اور آخری کشمیری شفقت ضیاء وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب کیا ہے جس میں انہوں نے عالم اسلام کی بہترین نمائندگی کی ہے اور کشمیرایشو کو بھر پور انداز میں پیش کیا ہے یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں ہی نے نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں نے خوب سراہا ہے۔جس پر عمران خان خراج تحسین کے حقدار ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس سے پہلے بھی پاکستان کے حکمران کشمیر ایشو پر بات کرتے آئے ہیں لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان کا خطاب تاریخی سمجھا جا رہا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت کشمیر کے جو حالات ہیں ایسے پہلے نہیں تھے۔مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان نے تین ماہ سے کر فیو لگا رکھا ہے۔موبائل فون،انٹرنیٹ سروس بند ہے۔کھانے پینے کی اشیاء ادویات تک دستیاب نہیں ہیں۔حریت قیادت گرفتار اور نظر بند ہے۔کنٹرول لائن پر نہتے کشمیری شہید ہورہے ہیں۔یوں کشمیریوں کی زندگیاں اجیرن ہو چکی ہیں۔آزادکشمیر کے عوام ایسے حالات میں سیز فائر لائن عبور کرنا چاہتے ہیں جس کا اظہار وزیر اعظم پاکستان نے اداکاروں کے جھرمٹ میں مظفرآباد کے اپنے خطاب میں بھی کیا اور مطالبہ کیا تھا کہ جب تک میں اقوام متحدہ میں خطاب کر کے نہیں آجاتا آپ نے سیز فائر لائن کی طرف مارچ نہیں کرنا۔اب چونکہ وزیر اعظم پاکستان اقوام متحدہ میں خطاب کرچکے ہیں جس کے نتیجے میں شایدآنکھوں میں پٹی باندھی ہوئی کانوں سے بہری دنیا کو کوئی اثر نہیں ہو گا چونکہ دنیا مفاد پرست بھی ہے اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم سے اسے کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ مسلمان حکمران بھی ان ہی کے رنگ میں رنگے جا چکے ہیں۔ترکی،ملائشیا،ایران کے علاوہ باقی لیڈر شپ غیروں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔بد قسمتی یہ ہے کہ مسلمان لیڈر شپ تقریروں سے آگے کچھ نہیں کر سکی اسلام کی حقیقی تصویرتقریروں میں تو موجود ہے لیکن عملاً کسی ملک میں دیکھا نہیں جا سکتا وزیر اعظم پاکستان آپ نے اچھی تقریر کی ہے اب ایسے پاکستان میں عملاً نفاذ بھی کر دیں اللہ نے آپ کو موقع دیا ہے آپ کی تقریریں بھی محض سیاسی بیانات نہیں ہیں تو پھر مدینہ کی جس ریاست کی آپ تعریفیں کرتے ہیں جسے آپ آئیڈیل سمجھتے ہیں اس کے لیے اس سے بہتر موقع آپ کو کب ملے گا؟ آپ نے حکومت سے پہلے اپنی انتخابی مہم اور اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران بھی بہت اچھی تقریریں کی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام بلخصوص نوجوانوں نے آپ کو سپورٹ کیا لیکن ایک سال کی کارکردگی سے عوام بالخصوص نوجوان مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔اگر یہ مایوسی بڑھ گئی تو آئندہ کسی پر اعتماد نہیں رہے گا۔آپ کی پارٹی کے غیر مسلم ممبر اسمبلی شراب کے خلاف بل لاتے ہیں تو آپ ہی کے ممبران مسترد کر دیتے ہیں۔آپ کے صوبے کے پی کے میں پردے کا نوٹیفکیشن کو شام سے پہلے واپس کر دیا جاتا ہے۔سودی نظام اسی طرح ہے،مدینہ کی ریاست کی طرف کوئی ایک قدم تو 13ماہ میں نظر آنا چاہیے تھا تب دنیا بالخصوص پاکستان کے عوام مانتے کہ آپ جس اسلام کی بات کرتے ہیں پاکستان اس کی طرف بڑھ رہا ہے۔پاکستان میں بے روزگاری، غربت بڑھ رہی ہے حکمران طبقہ کل بھی شایان زندگی بسر کر رہا تھا آج بھی بسر کر رہا ہے۔کل بھی غریب رل رہا تھا آج بھی غریب رل رہا ہے۔ایسے میں آپ کی تقریروں کی کوئی وقعت نہیں رہے گی جب تک عملاً قدم نہیں اٹھا یا جاتا اب بھی وقت ہے کہ اگر آپ عوام کے جذبات سے نہیں کھیل رہے تو کچھ کر کے دیکھا لیں ورنہ عوام یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ آپ سے بہتر حالات تو ان کے دور میں تھے جن کو چور، ڈاکو جیسے بڑے بڑے القابات دیتے آپ نہیں تھکے۔ مقبوضہ کشمیر پر آپ کی تقریر اچھی تھی مگر آپ مانیں کہ آپ کی خارجہ پالیسی ناکام ہے آپ چند ممالک کی حمایت بھی حاصل نہیں کر سکے۔آپ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں 58ممالک کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جبکہ یونائیٹڈنیشن ہیومن رائٹس میں صرف 16ووٹ ضرورت تھے لیکن آپ وہ بھی حاصل نہ کر سکے۔آپ پھر بھی کہیں کہ ہم نے کامیابی حاصل کی ہے تو اسے حماقت ہی کہا جا سکتا ہے۔ کشمیریوں کا قاتل مودی دنیا بھر میں جا رہا ہے اور اپنی حمایت حاصل کر رہا ہے اسلامی ممالک سے ایوارڈ لے رہا ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ ایک تقریر سے مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا یہ ناممکن ہے گزشتہ 72سالوں سے کشمیری پر امن جدوجہد کے سارے راستے اختیار کر کے دیکھ چکے ہیں،دو ماہ سے کرفیو اور ہندوستانی جنگ کے باوجود وہ ڈٹے ہوئے ہیں لیکن آپ کی یہ منطق سمجھ نہیں آرہی کہ آزادکشمیر پر حملہ ہوا تو آپ اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔کیا مقبوضہ کشمیر میں کیا گیا حملہ آپ کو نظر نہیں آتا یا ان بے بس مظلوموں کی مدد کرنا آپ پر ابھی فرض نہیں ہوا؟کیا آپ محض ان تقریروں کے ذریعے کل محشر کے دن للہ تعالیٰ کو مطمین کرلیں گے؟جب اللہ پوچھے گا کہ کشمیر کے مظلوم مسلمان پکار رہے تھے کہ مدد کرو ہمیں کمزور سمجھ کر دبایا جا رہا ہے ہماری عزتیں جان مال کچھ بھی محفوظ نہیں ہے ایسے میں آپ ایٹمی ملک پاکستان کے حکمران ہونے کے باوجود ان کی مدد نہ کر کے اسے کیا منہ دیکھاؤ گے؟ کیا آپ آخری کشمیری کی شہادت کا انتظار کرہے ہیں؟ آپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ٹرمپ سے امیدیں لگا بیٹھے ہیں اور اللہ سے نا امیدی؟ اب یا کبھی نہیں کا وقت آن پہنچا ہے تاخیر بہت ہو چکی ہے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔پاکستان کے عوام اور فوج بہادر ہے ان کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔شیروں کی قیادت کر رہے ہو تو شیر بنو ورنہ گیدڑ کی زندگی بھی کوئی زندگی ہے اور کچھ بھی نہیں کر سکتے تو مجاہدین کے جو راستے بند کیے ہوئے ہیں وہ کھولو۔آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام اس جہاد میں شریک ہونا چاہتے ہیں وہ اس ذلت کی زندگی سے شہادت کی موت کو ترجیح دیتے ہیں۔آزادکشمیر کے عوام نے یہ خطہ بھی جہا دسے حاصل کیا تھا وہ بھی اللہ کی تائید اور جہاد کے جذبہ سے آزادکریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان آپ امر ہونا چاہتے ہو تو اب عملاً قدم بڑھاؤ قوم آپ کے ساتھ ہے۔ورنہ آپ کی داستان بھی نہ رہے گی داستانوں میں۔کشمیریوں سے جس نے بھی غداری کی اس کا انجام عبرت ناک ہی ہو اہے۔

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔