مظفرآباد (پرل نیوز) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان سول سروسز کا حصہ بننے والے نوجوان عہد کر لیں کہ انہوں نے بیورو کریٹ بننے کے بعد ملک و قوم کی بے لوث خدمت کرنی ہے۔ کرپشن اور بددیانتی سے دامن بچائیں گے۔ لفظ سروس کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ ریاست اور اس کے عوام سے عہد کرتے ہیں کہ آپ کے ہر اقدام کا مقصد ملک و قوم کی بہتری ، ترقی اور خوشحالی ہو گا۔ کسی بھی ریاست کے سول سرونٹس کا فرض ہے کہ وہ اپنے عوام کو پینے کا صاف پانی، بجلی، صحت، تعلیم اور مواصلات کی سہولیات فراہم کریں اور ان کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کریں۔ فارن سروس کے لوگ جب بیرون ملک خدمات انجام دیتے ہیں تو وہ ان ملکوں کیلئے پاکستان کا عکس ہوتے ہیں۔ وہ لوگ جو کبھی پاکستان نہیں آئے وہ آپ کو پاکستان کے حوالے سے دیکھتے ہیں۔ آپ اچھے ہوں گے تو وہ پاکستان کو اچھا ملک سمجھیں گے۔ اس وقت پاکستان ترقی و خوشحالی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پاکستان ابھرتی مارکیٹ بن رہا ہے۔ سی پیک اس تبدیلی کا بڑا محرک ثابت ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بدامنی کی وجہ سے ترقی کے بہت مواقع ضائع ہوئے ہیں۔ لیکن آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے بعد پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں ملک بن گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں صدارتی سیکرٹریٹ میں پاکستان سول سروسز اکیڈمی لاہور میں زیر تربیت افسران کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل معروف افضل، چیف انسٹرکٹر محمد عاصم اور سول سروس کے 12 گروپوں کے افسران موجود تھے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان میں مڈل کلاس تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ روشن مستقبل آپ کا منتظر ہے۔ آپ جہاں بھی ہوں پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ آج کل یہ رِیت عام ہے کہ آپ ملک و قوم کے ہر پہلو کو منفی انداز میں دیکھیں اور تنقید کریں۔ اس میں لوگ وقتی طور پر واہ واہ ضرور کرتے ہیں لیکن آپ کی شخصیت منفی سانچے میں ڈھل جاتی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کشمیر اور پاکستان کے لازوال تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کا جزولانیفک ہے۔ جموں و کشمیر جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور مذہبی لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔ زمینی حقائق اور معروضی حالات نے اس قول کی حقانیت پر آج مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ اہل پاکستان کسی صورت اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان نے پاکستان کو دشمن سے 14 سو کلومیٹر مضبوط حصار فراہم کر رکھا ہے۔ پاکستان کو سیراب کرنے والے تمام دریاؤں کا پانی کشمیر سے آتا ہے۔ اب سی پیک کی صورت میں پاکستان کی اقتصادی شہہ رگ بھی گلگت بلتستان سے گزرے گی۔ اس لیے یہ دشمن کے شکنجے میں کیسے رہ سکتی ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا بھارت عالمی سطح پر حقائق مسخ کر کے بیان کرتا ہے۔ کشمیر ہر گز دو طرفہ مسلۂ نہیں یہ سہہ فریقی مسلۂ ہے جس میں کلیدی فریق کشمیری عوام ہیں۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی پرُامن اور سیاسی ہے۔ ہندوستان کشمیر پر پاکستان کو تنہا کرنے کا بے بنیاد پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر ایک بااثر اور مضبوط ملک ہے۔ چین ہمارا ہمسائیہ اور قابل بھروسہ دوست ہے۔ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔امریکہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ 56 اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی میں پاکستان کا کردار قائدانہ ہے۔ ای سی او کی حالیہ سربراہی کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے مذموم عزائم یں کامیاب نہیں ہو سکا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کو مقامی لوگوں نے جنگ لڑ کر آزاد کروایا۔ یہاں شرح خواندگی پاکستان سے زیادہ اور امن و امان مثالی ہے۔ آزاد کشمیر کی نئی حکومت نے اپنی تین ترجیحات کا تعین کر لیا ہے۔ جن میں تحریک آزادی کشمیر کو تیز کرنا، گڈ گورننس اور تعمیر و ترقی، گڈگورننس کے سلسلے میں کرپشن کے خاتمے اور قانون کی بالادستی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ تعمیر و ترقی میں ہمارے 8 اہداف ہیں۔ توانائی میں خودکفالت، اس سلسلے میں ہم 1500 میگاواٹ سے زیادہ بجلی اس وقت پیدا کر رہے ہیں۔ تقریباً 8 ہزار میگا واٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ہماری ضرورت صرف 400 میگا واٹ ہے۔ باقی بجلی ہم پاکستان کے قومی گرڈ کو فراہم کریں گے۔ تعلیم کے میدان میں ہمارے ہاں یونیورسٹیاں، میڈیکل کالجز اور دیگر ادارے موجود ہیں۔ تاہم ہماری تمام تر توجہ میعار کی بہتری پر مرکوز ہے۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی، سیر و سیاحت کے شعبے کی ترقی، صنعتکاری، ٹیلی کمیونیکیشن، شاہرات اور معدنیات و کان کنی کی ترقی کیلئے بھی تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں آزاد کشمیر کو سی پیک کا حصہ بنایا جا چکا ہے۔ توانائی، شاہرات اور صنعتی زون کا منصوبہ سی پیک میں شامل ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر کی آزادی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔