پارہ چنار(صباح نیوز)پارہ چنار کو ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے، نور بازار میں خواتین کی امام بارگاہ کے قریب کار بم دھماکے میں خاتون اور دو بچوں سمیت24افرادجاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوگئے ہیں،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں میں 10افراد کی حالت تشویشناک ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ، دھماکے کے بعد آرمی کے ہیلی کاپٹر کے زریعے رشدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا،دھماکے میں کئی دکانیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ صدر،وزیراعظم،وزیرداخلہ،پرویز خٹک،اقبال ظفر جھگڑا، شہباز شریف ،سراج الحق،مولانا فضل الرحمان ،عمران خان ،زرداری ،بلاول بھٹو،خورشید شاہ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جبگ جاری رہے گی۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی ، دھماکے کی آواز سنتے ہی بازار میں موجود لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ اپنی جان بچانے کیلئے دیوانہ وار بھاگ کھڑے ہوئے ۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع کی طرف روانہ ہوگئے ۔دھماکا شہرکے وسط میں واقع امام بارگاہ کے قریب ہوا۔ایجنسی کے ہسپتال میں موجود سرجن معین بیگم کا کہنا تھا کہ 24میتیں ہسپتال لائی گئی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر معین بیگم کے مطابق ہسپتال لائے گئے زخمیوں کی تعداد 57ہے۔شاہدین کے مطابق چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے کی دوری پر موجود پھاٹک پر کھڑے لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے بعد بازار میں دھماکا ہوا۔مقامی پولیٹیکل ایجنٹ اکرام اللہ خان نے دھماکے میں 40سے زائد افراد کی زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔پاراچناردھماکے بعدپشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر، پیرامیڈکس، نرسز اور دیگر متعلقہ اسٹاف کو طلب کرلیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے مقام پاک فوج کے ہیلی کاپٹر بھیج کر شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور منتقل کیا گیا۔پولیٹکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد نور مارکیٹ میں موجود تھی اور وہ روز مرہ کی خریداری میں مصروف تھے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ لوگوں کو خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہیں۔شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور منتقل کیا گیا۔پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعدزخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا اور تمام طبی مراکز پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔شاہدین کے مطابق دھماکہ عین امام بارگاہ کے دروازے کے قریب اس وقت کیا گیا جب بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مذہبی عبادت کے لئے امام بارگاہ میں داخل ہورہے تھے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی اہلکار اور بم ڈسپوزل کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کی ناکہ بندی کر کے شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیئے ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف ،صدر مملکت ممنون حسین، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ،سابق صدر آصف علی زردرای ،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ،گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،بلاول بھٹو،خورشید شاہ اور دیگرنے دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔وزیراعظم نوا ز شریف ، چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب نے پارا چنار بم دھما کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہیں۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نے پارا چنار کی نور مارکیٹ میں امام بارگاہ کے قریب ہونے والے بم قومی فریضہ ہے کہ دہشت گردی کی لعنت سے مکمل چھٹکارے تک جنگ جاری رکھیں۔ہم ملک میں دہشت گردی وانتہاپسندی کوجڑسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔ دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑا جاچکا ہے، وزیر اعظم نے دھماکے میں زخمی افراد کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لئے دعائے مغفرت بھی کی ۔وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پارا چنار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکست خوردہ عناصر ایک بار پھر معصوم افراد کو نشانہ بنا کر درندگی پھیلانا چاہتے ہیں ہم ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیں گے ۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی بم دھماکے می مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ۔ دھماکے کے چند گھنٹوں کے بعد کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے ویڈیو پیغام کے ذریعے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔