راولاکوٹ/ کوٹلی/ مظفرآباد (نمائندگان پرل ویو) راولاکوٹ میں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کا جینا محال ہوگیا بجلی کی بندش کے خلاف عوام نے احتجاج کی دھمکی دیدی ،تاجران کا لاکھوں کا نقصان ،نوٹس کامطالبہ تفصیلات کیمطابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان کا بجلی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے اعلان کے اثرات سے آزادکشمیر محروم ،کئی گھنٹوں تک بجلی معطل رہتی ہے جس باعث کاروباری طبقہ کو شدید مشکلات کاسامنا ہے بارہا عوامی مطالبہ کے اس جانب کوئی توجہ نہیں د ی جارہی بجلی کی بندش کے باعث نہ صرف کاروباری حضرات کو پریشانی کاسامنا ہے بلکہ طلبہ کو دوران پڑھائی اور امتحان کی تیاری کے دوران پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے محکمہ برقیات والے بجلی کے بل تواتر سے وصول کررہے ہیں اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے عوام نے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کی طرح آزادکشمیر کو بھی لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ قرار دیا جائے ورنہ بجلی کے بلات ہرگز دیے جائیں گے عباسپور سے ہمارے نمائندہ کے مطابق ا نجمن تاجران عباس پور کا طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار ۔ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق انجمن تاجران کے صدر شیخ نذیر محمد کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کثیر تعداد میں تاجروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سردار فیاض خان، سردار حیات خان، سردار ارشد خان ، سردار عبدالحفیظ چغتائی، صوبیدار (ر) محمد دین، عامر اشرف قریشی ، واجد ایوب ، خواجہ شریف عباس پوری ، خواجہ شکیل اور دیگر تاجران نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تاجروں نے عبا س پور میں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عباس پور میں فوری طور پر غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔وفاقی حکومت کے دعوے جھوٹ کا پلندہ،اہل کشمیر کے ساتھ زیادیتی کی انتہا ہو چکی،حکومت آزاد کشمیر لوڈ شیڈنگ ختم کرانے میں ناکام،آزاد کشمیر بھر سمیت ضلع کوٹلی میں بدترین لوڈ شیڈنگ نے عوام کی چیخیں نکلا کر رکھ دیں،معاملات زندگی بری طرح متاثر ،طویل ترین بریک ڈاؤن شروع،غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے تجاوز کر گیا،تفصیلات کے مطابق گذشتہ دو ہفتے سے ضلع کوٹلی بدترین لوڈ شیڈنگ کی ذد میں ہے عوام سراپا احتجاج ہیں مگر واپڈا اور برقیات کے کانوں پر جون تک نہیں رینگتی۔بارش کی چند بوندوں سے بوسیدہ نظام ٹھپ ہو کر رہ جاتا ہے ۔محکمہ برقیات کی نااہلی اور حکام بالا کی بے حسی کے باعث عوام دہرے عذاب میں مبتلاء ہو چکے ہیں،شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقے بھی بجلی سے محروم اور بدترین لوڈ شیڈنگ کا نشانہ بن چکے ہیں،بل پورے مہینے کا مگر اوسطً بارہ دن بجلی دی جا رہی ہے،کہوٹلی شہر کے اندر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ عروج پر ہے ،لوڈ شیڈنگ کیوں کی جا رہی ہے اس سوال کا جواب عوام دن بھر تلاش کر تے رہتے ہیں ،کاروباری طبقہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے ،بجلی کے ساتھ وابسطہ روزگار کے حامل لوگوں کے چولہے بجھ چکے ہیں ،ملک اندھیروں میں ڈوب چکا ہے مگر حکمران عیاشیوں میں مصروف ہیں۔لوڈ شیڈنگ فری سٹیٹ ایک خواب بن کر رہ گیا ہے پوری ریاست آزاد کشمیر کو صرف 365میگا واٹ بجلی کی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں۔ راولاکوٹ، پانیولہ، اسلام آباد، راولپنڈی (نمائندگان پرل ویو) راولاکوٹ میں طویل خشک سالی کے بعد باران رحمت کا نزول ،زندہ دلان راولاکوٹ خوشی سے جھوم اٹھے ،شکرانے کے نوافل ادا ،مزید بارش کے لیے دعائیں تفصیلات کے مطابق راولاکوٹ میں طویل خشک سالی کے بعد رحمت الہیٰ جوش میں آگئی جس کے بعد راولاکوٹ میں بارش کے باعث نالیوں میں پانی بھر آیا ہے اور پانی بھرنے کی وجہ سے سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں بارش کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گے ہیں اور پہاڑوں پر برف باری کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے محکمہ موسمیات نے آج پھر بارش اور برف باری کا امکان ظاہر کردیا ہے ۔پانیولہ سے ہمارے نامہ نگار کے مطابق پانیولہ اور اس کے نواحی علاقوں میں ہلکی بارش اور پہاڑوں پر برفباری فضائی آلودگی میں کمی جبکہ سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا پیر کی صبح شروع ہونے والی دسمبر کی پہلی بارش کے بعد ان بارانی علاقوں میں پانی کی کمی دور ہونے کے امکانات بھی پائے جاتے ہیں کیونکہ رواں برس بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تمام علاقوں میں پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے جسمیں ابر رحمت کے بعد ریلیف ملنے کے امکانات ہیں حالیہ بارش سے جہاں موسمی بیماریوں میں بھی کمی کی توقع ہے وہاں سردی کی شدت بڑھ جانے سے بالن ایل پی جی سلنڈرز اور خشک میوہ جات کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے نواحی بالائی علاقوں داتوٹ، ٹوپہ کھیریاں ایڑ گلی بیروٹہ اپر چیروٹی و بھاگیانہ میں سردی کی شدت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔اس کے علاوہ اسلام آباد اورراولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا،بارش کا سلسلہ آئندہ 2 روز تک جاری رہے گاجبکہ اسکردو سمیت ملک کے مختلف بالائی علاقوں اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، چترال، اپر دیر ، لوئر دیر ، سوات، مالاکنڈ ، شانگلہ، ایبٹ آباد، کوہستان، مانسہرہ میں بھی برفباری کا امکان ہے جبکہ استور میں رات سے آگلے روز تک برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔محکمہ موسمیا ت کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بالائی علاقوں میں موسم آبر آلود رہے گا۔ادھر لاہور، پشاور، عارف والا، مانانوالہ وگردونواح، پنڈی بھٹیاں، حافظ آباد میں موسم سرما کی پہلی بارش سے ٹھنڈ بڑھ گئی جب کہ پتوکی میں بھی ہلکی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ پتوکی میں مسلسل بارش کی وجہ سے مضافاتی علاقوں کے مکین پریشان رہیں شیخوپورہ اور بہاولنگر میں بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بہاولنگر میں اچانک سردی بڑھنے کی وجہ سے کوئلہ، لکڑی اور خشک میوہ جات کی قیمتیں مہنگی ہوگئی ہیں۔شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ سردی کے باعث گیس کی لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے اور وہ کوئلہ استعمال کرنے پر مجبور ہیں لہذا مداخلت کرکے کوئلے کی قیمتوں میں کمی کرائی جائے۔رحیم یار خان ،بھکر ، پشاور، میانوالی، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، کندیاں میں رات بھر سے وقفے وقفے سے ہلکی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔کراچی میں بھی پیر کی صبح موسم ابر آلود رہا اور بعض علاقوں میں ہلکی بوندا باندی بھی ہوئی جس کی وجہ سے موسم خوشگوار اورسردی کی شدت میں اضافہ ہوگیاْ۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ 2 روز تک جاری رہے گا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے بیشترعلاقے شدید سردی کی لیپٹ میں ہیں۔ قلات، کوئٹہ اور دالبندین میں پارہ بدستور نقطہ انجماد سے نیچے ہے۔ زیارت میں اس وقت سب سے زیادہ سردی پڑ رہی ہے۔ زیارت میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 9 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ قلات میں کم ازکم درجہ حرارت منفی 8 ، کوئٹہ منفی 7 اور دالبندین میں منفی 3 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

تازہ ترین
- مظفرآباد(پرل نیوز )آزادجموں وکشمیر حکومت نے کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آنے اور مثبت کیسوں کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد ہفتہ 21نومبررات بجے سے 6دسمبر رات بارہ بجے تک دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاﺅن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری منگل کے روز وزیرا عظم کی صدارت میں کابینہ کے اجلا س میں دی گئی ۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے کانفرنس روم میں آزادکشمیر کے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق ، وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان،وزیر تعلیم سکولز سید افتخار علی گیلانی ، وزیر آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر مصطفی بشیر اور سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے کرونا وائرس کی صورتحال اور اس سے بچاﺅ کے لیے کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کا آگاہ کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ، سیاحت و آئی ٹی بورڈ محترمہ مدحت شہزاد، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نجیب نقی خان نے بتایا کہ کابینہ کے آج کے ہونے والے اجلاس میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہریوں کی جانیں بچانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کرونا کی دوسری لہر کے باعث وبا کے مثبت کیسوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ پایا گیا ۔خاص طور پر مظفرآباد ، میرپور اور کوٹلی میں صورتحال بہت خراب ہے لہذا مزید بڑے نقصان سے بچنے کےلیے بروز ہفتہ 21نومبر رات 12بجے سے 6دسمبر رات بار ہ بجے تک آزادکشمیر بھر میں لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔لاک ڈاﺅن کے دوران ہر طرح کے سیاسی ، مذہبی اور سماجی اجتماعات پر پابندی عائد رہے گی۔ تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں کا 50%عملہ دفاتر میں خدمات سرانجام دے گا۔ ،دفاتر میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی رہے گی، تمام سرکاری پرائیویٹ تعلیمی ادارے بشمول دینی مدارس بند رہیں گے۔ کریانہ ، میڈیکل سٹور ز، بیکرز ، سبزی فروٹ ،دودھ کی دکانیں ،تندور صبح 7بجے سے شام 7بجے تک کھلے رہیں گے۔ سیاحوں کی آمد و رفت پر پابندی ،باربر شاپس و بیوٹی پارلرز بند رہیں گے۔ نماز جنازہ کی 50افراد کے ساتھ ایس او پی کے تحت کھلے میدان میں ادا کرنے کی اجاز ت ہو گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پی کے تحت چلے گی جس میں ماسک پہننے اور کم افراد کو گاڑیوں میں سوار ہونے کی اجازت ہوگی۔ ایس او پی کے ساتھ تعمیراتی کام کی اجازت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں آزادکشمیر کے اندر کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح سب سے زیادہ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد غیر معمولی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں سخت اقدامات اٹھا نا ضروری ہے تاکہ اپنے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جا سکے۔ موجودہ حالات میں ایکٹو کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔ حکومت کا پہلا کام لوگوں کی جانیں بچانا ہے۔ اس لیے بعض اوقات غیر مقبول فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ آج کابینہ میں لاک ڈاﺅن کے متعلق تفصیلی بحث ہوئی۔ سرد موسم کی وجہ سے کرونا وائرس مزید خطرناک ہو گیا ہے اور اب 50سال سے کم عمر لوگ بھی اسی طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت اپنی رٹ کو بروئے کار لائے گی۔ تاہم ساتھ ہی سب نے مل کر آگاہی مہم بھی چلانی ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ بتانا ہے کہ یہ دوسری لہر کتنی خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لاپرواہی نہیں چلے گی ،ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، اس لیے سب سے تعاون کی اپیل ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن سے وبا میں کمی نہ آئی تو لاک ڈاﺅن مزید سخت کریں گے۔.ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایل او وسی پر ہندوستان کی گولہ باری کا بڑا واقعہ ہوا ہے ۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دینے پر ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے۔ حکومت نقصانات پر ہر ممکنہ امداد کر رہی ہے بلکہ امداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاک ڈاﺅن کی پابندیاں عارضی ہیں ۔لوگوں کو بچانا پہلی ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم سکولز نے کہا کہ تاجروں کے اعلان شدہ انتخابات شیڈول کے تحت مگر ایس او پی کے تحت ہوں گے، تعلیمی ادارے ایس اوپی پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیرتعلیم نے مزید کہا کہ کرونا کی پہلی لہر کے دوران حکومت نے اس کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے ان کے مثبت اثرات رہے۔ ایک سوال پر وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے کہا کہ ہمیں طلبہ کی پڑھائی اور ان کے سالانہ امتحانات کا احساس ہے مگر یہ نہیں کر سکتے کہ وبا اتنی پھیل جائے کہ 15دنوں کے بجائے تعلیمی ادارے سال کے لیے بند کرنے پڑیں۔ انہوں نے سکولز مالکان اور تاجر برادری سے کہا کہ حکومت کسی شوق کے تحت لاک ڈاﺅن نہیں کر رہی ہے لہذا تمام سٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا اس ضمن تعاون کرے۔ وزیر بہبود آبادی و آئی ٹی ڈاکٹر مصطفی بشیر نے کہا کہ سرد موسم شروع ہو چکا ہے جو کرونا وائرس کو پھیلاﺅ میں مدد کر رہا ہے اسی لیے اس کی دوسری لہر میں شدت ہے جس سے بچنے کے لیے اس وبا کی چین کو توڑنا اشد ضروری ہے ۔ لاک ڈاﺅن کو شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں لوگ تیاری کر لیں ۔ قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری صحت عامہ میجر جنرل احسن الطاف نے بتایا کہ 73500کرونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے 5500مثبت ہیں جن کی شرح %7.5بنتی ہے اور اس شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔کل ایکٹو کیسز 1326ہیں ،1285کیسز ہوم آئسولیشن میں ہیں ۔53مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں کوئی مریض وینٹیلیٹر پر نہیں ،ٹیسٹنگ کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ کوٹلی ہسپتال میں بھی لیب چند دنوں تک کام شروع کر دے گی۔ ٹیسٹنگ کٹس اور آکسیجن بھی ضرورت کے مطابق دستیاب ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ اس وباءکو کنٹرول کرنے کے لیے عوام کو زیادہ سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔