17

آزادکشمیر محکمہ ان لینڈ ریونیو کے ملازمین کی ہڑتا ل جاری، حکومت مطالبات حل کرے ، فاروق حیدر

مظفرآباد (پرل نیوز) انکم ٹیکس ہڑتالی ملازمین کے مطالبات جائز، 32 ارب ٹیکس ریاستی خزانہ میں جمع کروانے والوں کے مطالبات پورے نہ کرنا تشویشناک ہے۔ ریاستی خزانہ میں اگر ٹیکس کولیکشن نہیں ہو گی تو کاروبار حکومت کیسے چلے گا۔ انکم ٹیکس ملازمین کے مطالبات کو اسمبلی فورم پر اٹھائوں گا۔ معاملہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے۔ سنگین نوعیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم سے خصوصی ملاقات کر کے انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کروائوں گا۔ انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو کے ملازمین کی دن رات محنت سے 11 ارب سے 32 ارب روپے ریاستی خزانہ میں ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ حکومت انکم ٹیکس کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائے۔ ہڑتالی ملازمین کے مطالبات کی حمایت کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر، مرکزی نائب صدر مسلم لیگ (ن) راجہ فاروق حیدر خان نے انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جمعہ کے روز سابق وزیراعظم انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو کے 10 روز سے جاری قلم چھوڑ ہڑتال کی اطلاع ملنے پر اچانک ہڑتالی کیمپ پہنچ گئے۔ سابق وزیراعظم کا صدر غیر جریدہ ویلفیئر ایسوسی ایشن شاید مجید میر، مرکزی نائب صدر راجہ امتیاز، عہدیداران چوہدری خالد، خورشید رضا اور دیگر نے ہڑتالی کیمپ آمد پر پرتپاک استقبال کیا۔ غیر جریدہ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر شاہد مجید میر، طارق کیانی، مشتاق اندرابی، اور دیگر نے انکم ٹیکس ملازمین کے چارٹر آف ڈیمانڈ سابق وزیراعظم کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کے ملازمین کے پاس دفتر میسر نہیں ہے۔ بوسیدہ شیلٹرز میں انکم ٹیکس کے دفاتر میں کام کر رہے ہیں۔ زبوں حال خستہ حال چادر کے شیلٹرز سے اکثر چوہے سانپ نکل آتے ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس ان لینڈ کا سربراہ بے اختیار ہے۔ ان کے پاس محکمانہ اختیارات موجود نہیں ہیں۔ اس ادارہ کا با اختیار سربراہ ہونا چاہیے۔ سیاست سے پاک ہونا چاہیے۔ ادارہ کی عمارت ایک سازش کے تحت تعمیر نہیں کی جا رہی ہے۔ 6/5 کروڑ کرایہ دفتر ادا کر چکے ہیں۔ اتنی بڑی رقم میں انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو کا شاندار دفتر تعمیر ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ گریڈ ایک تا 16 کے تمام ملازمین کی ڈی پی سی کی جائے۔ سپروائزر کانسٹیبلان، اسسٹنٹ لائبریرین کی اسامیوں کو اپ گریڈ کی اجائے۔ پرفارمنس الائونس ڈی فریز کیا جائے۔ ہائوس ہائیرنگ ریوائزڈ ریٹ پر دی جائے۔ ڈیتھ پیکج، اسٹیٹس پیکج بچوں کے تعلیمی وظائف بحال کئے جائیں۔ پروموشن کوٹہ کی سینئر کلرک کی اسامیوں کو سیکرٹریٹ ان لینڈ ریونیو میں منتقل نہ کیا جائے۔ سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی ایڈھاک کنٹریکٹ تقرریوں کو ختم کرتے ہوئے میرٹ پر کوٹہ کو مد نظر رکھتے ہوئے تقرریاں کی جائیں۔ سابق وزیراعظم آزاد جموں وکشمیر راجہ فاروق حیدر نے ہڑتالی ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس ان لینڈ ریونیو اسلام آباد سے بھیک میں حاصل نہیں ہے۔ یہ ریاست کے عوام، ریاست اور ملازمین کا حق تھا۔ 11 ارب ٹیکس تھا۔ جسمیں 15 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں