اسلام آباد(پرل نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مہنگائی اور ایل سیز کا مسئلہ گزشتہ حکومت کی بد انتظامی کا نتیجہ ہے، ملک میں اسلامک بینکنگ کے نظام سے ہی معیشت کی بحالی ہوگی، اسلامک بینکنگ کی پہلی میٹنگ ہو چکی ہے،ہم سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسول ؐسے جنگ نہیں لڑ سکتے، ملک میں سود سے پاک نظام کیلئے کوشاں ہیں ۔نیشنل اسلامک اقتصادی فورم سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت میرے دل کے بہت قریب ہے، خواہش ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے ملک میں سودی نظام کا خاتمہ کریں، نیک عمل کے لیے ہماری کوششیں کامیاب ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلامک بینکنگ کے نظام ہی سے معیشت کی بحالی ہوگی۔ مِس مینجمنٹ کی وجہ سے آج معاشی حالات بدترین ہوچکے ہیں۔ سب کوشش کریں تو اسلامک بینکنگ نظام لانے میں کامیاب ہوں گے، سودی نظام رائج کرنے سے متعلق فیصلے کے خلاف بینکوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، ہم نے اقتدار میں آکر سٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کو ہدایت کی کہ اپیل واپس لیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں اللہ سے توبہ کرنی چاہیے، ہم بہت کمزور ہیں۔ سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ نہیں لڑ سکتے۔ ہم سرنڈر کریں اور کوشش کریں، اللہ برکت دے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ کوشش ہے کہ 5 سال سے قبل ہی سود سے پاک اسلامی بینکاری نافذ ہو سکے۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سود سے پاک نظام کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی سربراہی گورنرسٹیٹ بینک کر رہے ہیں، مجھے تجویز دی گئی کہ میں اس میں شامل ہوں، کمیٹی کا پہلا اجلاس ہو چکا ہے اور ہم اس کو تیزی سے آگے لیکر چلیں گے، اللہ سے دعا ہے کہ ہم نے جو نیت کی ہے اللہ ہمیں کامیابی دے۔نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس کے مسئلے کو حل کیا ہے۔ اسلامک بینکنگ کو فروغ دینے کے لیے لسٹڈ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو 2 فیصد ٹیکس کی رعایت دی گئی تھی۔ اس وقت صرف میزان بینک اسلامک بینکنگ کا نظام چلا رہا تھا، جس کی صرف 100برانچیں تھیں اور آج ان کی محنت سے ایک ہزار سے زائد برانچیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکنگ میں ڈپازٹس لینے کی گنجائش کم پڑگئی تھی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ لوگوں کا رجحان اسلامک بینکنگ کی طرف ہے، جب بینکوں نے اسلامک بینکنگ کے خلاف اپیل دائر کی تومیں نے فیصلہ کیا کہ یہ نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارے دور میں اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچویں بہترین مارکیٹ تھی۔ عالمی ادارے رپورٹ کررہے تھے کہ پاکستان جی20 میں شامل ہوگا۔ ہمارے دور پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت تھا ۔انہوں نے کہا کہ بدانتظامی کی وجہ سے آج ملک کے معاشی حالات انتہائی بدتر ہو چکے ہیں۔کسی کو پسند نہیں تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت بنے۔ 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ہم نے مشکل وقت دیکھا۔ پاکستان کو بدترین پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے مشکل حالات سے ملک کو نکالا ہے۔ 2013 میں بھی ملک ڈیفالٹ کی طرف تھا ، ہم نے آکر حالات بہتر کیے اور 2016 تک مضبوط ترین ملکوں میں شامل تھے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ17 2016- میں پاکستان ترقی کر رہا تھا، پاکستان کی شرح نمو 6 فیصد پر تھی اور دنیا میں 24 ویں بڑی معیشت تھا لیکن آج ہم نیچے آ کر دنیا کی 47 ویں معیشت ہیں، یہ 5 سال کے تجربوں کا اثر ہے، مہنگائی اور ایل سیز کا مسئلہ بد انتظامی کا نتیجہ ہے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر ملک کو مشکلات سے نکالنا اور ترقی کی راہ پر ڈالنا ہوگا، ہمیں سبق سیکھنا اور اللہ سے توبہ کرنی چاہیے۔
