مظفرآباد(پرل نیوز) آزاد کشمیر میں جعلی کمپنیوں کی مضر ادویات کی روک تھام کیلئے حکومت فوری طور پر اقدامات کرے۔ حکومت 50کروڑ روپے کی سرکاری ونجی شعبہ سے ادویات خریدتی ہے، مگر معیار کو جانچنے کیلئے سرے سے کوئی انتظام نہیں۔جو کمپنیاں جعلی ادویات فروخت کرتی ہیں ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے تاکہ جعلی ادویات کی فروخت کی روک تھام کی جا سکے۔مظفرآباد میں محکمہ صحت کی جانب سے جعلی ادویات کی فروخت کیلئے جو کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں وہ قابل ستائش اس لیے ہیں کہ اس سے جعلی ادویات کی فروخت کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ہم نے حکومت سے جعلی ادویات کی فروخت کے خلاف کارروائی کیلئے درخواست بھی دے رکھی ہے تاکہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔میرپور کے اندر لیب موجود ہے تاہم اس کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار پیرا میڈیکل سٹاف ایسوسی ایشن آزاد کشمیر کے مرکزی صدر وقار حسین جعفری،میر محمد عارف سیکرٹری جنرل ہیلتھ ایمپلائز آرگنائزیشن آزاد کشمیر راجہ نبیل میڈیا ایڈوائزر سی ڈی سی نے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جوڈاکٹرز سکیمیں حاصل کرنے کیلئے کمپنیوں کی ادویات تجویز کرتے ہیں ان میں سے اکثریت طاقت کی ادویات ہوتی ہیں جو کہ کوئی بھی باشعور انسان استعمال نہیں کرتا۔ایسے ڈاکٹرز کے خلاف بھی حکومت کو کارروائی عمل میں ضرور لانی چاہیے۔مضر صحت ادویات کی فروخت سے ہیپاٹائٹس اور گردے کے امراض میں بتاریج اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ ادویات کی فروخت پر پابندی ہونی چاہیے۔جو ادویات ڈریپ میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کی فروخت ممنوع ہونی چاہیے۔آزاد کشمیر کے اندر چیک اینڈ بیلنس کا نظام موثر بنانے کیلئے حکومت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔تاکہ انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال ہونے والی ادویات کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔مضر صحت ادویات فروخت کرنے والے ایسے لوگوں کی انسانی دشمن ہیں۔ حکومت فوری اور موثر اقدامات کرے تاکہ غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری کمپنیوں کی ادویات بند ہو سکیں۔انہوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
0