اسلام آباد(پرل ویب) پاکستان نے کہا ہے کہ قابض فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی یہودی بستیاں مسئلہ فلسطین کے حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، انسانی امداد کی رسائی ممکن بنانے کیلئے غزہ میں جنگ بندی کا شدت سے انتظار ہے، افغان حکومت سے ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کی توقع رکھتے ہیں،بھارت میں مسلمانوں کیلئے جگہ تنگ ہو رہی ہے،سفیروں کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں۔اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی کا شدید خواہشمند ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بندی کے دوران غزہ کو ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ان کا کہنا تھا غزہ ایک مقبوضہ علاقہ ہے، نہ صرف غزہ بلکہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر بھی اسرائیلی قبضے پر پاکستان سنجیدہ تحفظات رکھتا ہے، ہم فلسطین کے 1967 سے پیشگی سرحدوں پر دو ریاستی حل کے حامی ہیں، ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اسرائیل سے سفارتی اور اقتصادی تعلقات نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی زمین پر اسرائیل کے منصوبے پر سنجیدہ تحفظات رکھتا ہے، ہم یہودی آباد کاری کو غیر قانونی سمجھتے ہیں، یہ غیر قانونی آباد کاری فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے رستے میں شدید رکاوٹ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امن صرف بات چیت سے ممکن ہے، غزہ میں 6 ہزار سے زائد بچے شہید ہوئے جو کہ غزہ کی آبادی کا 40 فیصد ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ رواں ہفتے میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا، غزہ بچوں کے لیے سب سے مشکل جگہ بن چکی ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ رواں ہفتے پاکستان ڈنمارک، فن لینڈ اور سوئیڈن سے سیاسی مشاورت کر رہا ہے۔ ڈنمارک کے ساتھ سیاسی مشاورت 21 نومبر کو منعقد ہوئی، سوئیڈن کے ساتھ سیاسی مشاورت آج منعقد ہو رہی ہے جبکہ فن لینڈ کے ساتھ مشاورت آج (جمعہ کو) ہو گی۔ترجمان نے کہا کہ نگران وزیر اعظم یکم اور 2 دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں کاپ 28 میں شرکت کر کے موسمیاتی تغیر پر پاکستانی تصور پیش کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تصدیق کرتی ہوں کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر برکس میں شمولیت کی درخواست دی ہے، پاکستان نے یہ فیصلہ جوہانسبرگ میں برکس سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لینے کے بعد کیا، امید کرتے ہیں کہ برکس کی طرف سے ہماری درخواست پر عمل کیا جائے گا۔پاک افغان تعلقات اور سرحد پار سے دہشتگردی سے متعلق سوال پر دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ہیں۔پاکستان کو افغانستان سے دہشتگردی کے خطرات پر تشویش ہے، پاکستان افغان انتظامیہ کے ساتھ دہشتگروں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں پر رابطے میں ہے، افغان انتظامیہ سے رابطے میں ہیں تاکہ دہشتگردی کے نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان متعدد بار ٹی ٹی پی کی کارروائیوں سے افغانستان کو آگاہ کر چکا ہے، انٹیلی جینس سے متعلق کوئی معلومات شیئر نہیں کر سکتی لیکن افغان حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں پر کارروائی کی توقع رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کی تعیناتی بچوں کے لیے ایک شدید صدمہ ہے۔ بھارت پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی میں ملوث رہا ہے جس پر تشویش ہے، کلبھوشن سے متعلق ہمارا کیس بڑا ٹھوس ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہم نے اتر پردیش میں سرٹیفائیڈ حلال خوراک پر پابندی کی رپورٹس دیکھی ہیں، یہ ریاستی پشت پناہی میں بھارت کے اقلیتوں کے خلاف اقدامات اور اسلامو فوبیا کی عکاس ہے، ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے لیے اسپیس کم ہو رہی ہے۔ امریکی و برطانوی سفیروں کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات سے متعلق سوال پر ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا وزارت خارجہ سفیروں کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہے، امریکی اور برطانوی سفیروں کی پاکستان میں ملاقاتوں سے ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا، ان ملاقاتوں کی تفصیلات ان سفارتخانوں اور ہائی کمیشن سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
0