مظفرآباد( پرل ویب)آزاد کشمیر کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سردار ضیاء القمر نے محکمہ کی اب تک کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے تین ماہ کی مہلت دے دی۔جہاں قانون سازی کی ضرورت پڑی کریں گے۔پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذڑیعے جاریہ منصوبوں کو زیادہ بہتر انداز سے چلایا جا سکتا ہے۔ہمارا فوکس ہو گا کہ ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے پورے آزاد کشمیر میں بی ایچ ایو کی سطح تک الٹراساؤنڈ کی سہولت مہیا کریں۔نوجوانوں کو باعزت روزگار کی فراہمی کیلئے آئی ٹی سب سے بہتر پوزیشن میں ہے۔کرپشن اور بدعنوانی روکنے کیلئے تمام محکموں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزاڈ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز محکمہ کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران کیا۔بریفنگ میں سیکرٹری آئی ٹی رفاقت مغل، ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر اعلیٰ آفیسران موجود تھے۔سردار ضیاء القمر نے کہا کہ بریفنگ سے واضح ہوتا ہے کہ محکمہ نے اب تک جو کچھ بھی کیا وہ دوسرے محکموں کے لیے کیا ہے۔ریونیو کے حصول کے لیے جو دوسرے محکموں سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔اپنے سیکرٹریٹ قائم کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اضلاع میں آئی ٹی آفس قائم کیے جائیں جن کے لیے فوری اقدام کیے جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی ہمیشہ عوام مفاد کو پیش نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔آئی ٹی میں روزانہ کی بنیاد پر جدید سے جدید تبدیلیاں آرہی ہیں۔باقاعدہ دفاتر اور جگہ نہ ہونے کے باوجود چھ ماہ قبل آئی ٹی سے متعلقہ سامان کی خریداری سمجھ سے بالا تر ہے۔گھر بنائیں اور فرنیچر پہلے خرید لیا گیا ہے؟سردار ضیاء القمر نے کہا کہ وہیکل انفارمیشن آئی ٹی کا اچھا اقدام ہے۔لیکن گاڑیوں کی تفصیلات جو محکموں کی طرف سے دی جا رہی ہیں ان پرانحصار کرنے کے بجائے سروسز پول اور متعلقہ پراجیکٹ کے آفیسران سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک باقاعدہ فورم قائم کیا جائے جس میں پول کے آفیسران شامل ہوں اور غلط معلومات دینے پر سزا بھی دی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کے آفیسران واہلکاران مشینری جذبہ کے تحت کام کریں تاکہ ہم بہتر رزلٹ دے سکیں اور میں بھی اپنے حصے کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھاؤں گا تین ماہ کے بعد دوبارہ مل بیٹھیں گے جو اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرے گا اس کو جانا پڑے گا اگر میں نہ کر سکا تو میں خود چلا جاؤں گا۔
0