وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ پاکستان سے رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے، درخت زندگی کی علامت ہیں ، جنگلات کے کٹاؤ کا کھلواڑ بند کرنا ہوگا ، جنگلات کا کٹاؤ بند کریں گے تو موسمیاتی تبدیلیوں کو روکا جاسکتا ہے ، خبر کی تصدیق لازم ہے ، غیر مصدقہ خبروں سے اجتناب کرنا چاہیے ، یہاں صاحب کردار اور بدکردار کی معلومات سب کو ہیں ، جنگلات سے قانونی کٹاؤ کی فی فٹ قیمیت 500 سے 700 روپے فٹ تھی جس کی فی فٹ قیمت موجودہ حکومت نے 3500 روپے کردی ہے ، عارضی ملازمین کو تواتر سے تنخواؤں کی ادائیگی کو موجودہ حکومت نے جاری رکھا ہے ، موجودہ حکومت کسی ایسی پالیسی کی خواہش مند نہیں جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہو ،دارلحکومت میں سڑکوں کو کھلا کرنے کے لیے جن ریڑی بانوں کو سڑکوں کے گرد کاروبار سے روکا انھیں متبادل جگہ کی فراہمی یقینی بنانی ہے ، دل آزاری سے تکلیف ہوتی ہے ، جنگلات کے ایریا میں کسی طرح کسی قبضہ کو برداشت نہیں کریں گے ، جمہوری احتجاج سے کوئی اختلاف نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاریسٹ کمپلیکس ٹندالی میں قومی شجر کاری مہم کے باضابطہ آغاز کے لیے پودا لگانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات جنگلات کے بے ہنگم کٹاؤ کی بدولت ہوئے ہیں ، پہاڑوں پر درخت ختم ہوں گے تو نتائج خوفناک ہوں گے ، یہ عمل فطرت کے اصولوں کے مغائر ہے ، جنگلات کی غیر قانونی کٹاؤ کی روک تھام کے لیے موجودہ حکومت کی کوششوں کی مثال کہیں اور نہیں ملتی ، موجودہ حکومت میں حاضر سروس پولیس آفیسر کو لکڑی چوری کرتے محکمہ جنگلات کے گارڈ نے پکڑا تو عوام اور حکومت محکمہ جنگلات کے گارڈ کے ساتھ کھڑے ہوئے، موجودہ حکومت نے سسٹم کو طاقتوربنایا ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ اگر ہم ادارہ جاتی اصلاحات بحال نہیں کریں گے تو مسائل آئیں گے ، آئندہ چند دنوں میں وزیر جنگلات اور سیکرٹری جنگلات، گزشتہ حکومتوں اور موجودہ حکومت کے 22 ماہ کا جنگلات کے تحفظ کا موازنہ پیش کریں گے ، انھوں نے کہا کہ ہر چیز پر تنقید افسوسناک امر ہے ، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس دن جنگلات کی کٹائی کی کوئی تصویر میرے پاس نہ آئے ، انہوں نے کہا کہ جس نظام کو اجاڑنے میں 50 سال لگے ہیں اس نظام کی بحالی کے لیے کوشش کرنی ہے ،جنگلات کے وسائل کو بڑھانے کے لیے بجٹ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ،اب پہلے کی طرح جنگلات میں شجرکاری کی مہم کے لیے پودوں کو شجر کاری کے نام پر دریاؤں میں نہیں بہایا جاتا ، اگر اب کوئی ایسا کرئے تو اس کو نشان عبرت بنا دیں گے ، حکومت عارضی ملازمین کے روزگار کا خاتمہ نہیں چاہتی، موجودہ حکومت کی پہلے روز سے پالیسی ہے کہ روزگار چھینا نہیں جائے گا، شہریوں کو بے روزگاری سے بچانا ہے ، عارضی ملازمین کو تواتر سے تنخواؤں کی ادائیگی کو موجودہ حکومت نے ممکن بنایا ہے ، موجودہ حکومت کسی ایسی پالیسی کی خواہش مند نہیں جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہو۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ جنگلات کے ایریا میں کسی طرح کسی قبضہ کو برداشت نہیں کریں گے ، غیر قانونی قبضہ جات کی روک تھام کے لیے قانون کے مطابق اقدامات اٹھا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کل دارالحکومت مظفر آباد میں انتظامیہ نے ریڑھی بانوں کو سڑکوں کے اردگرد سے کاروبار اٹھانے کی کوشش کی ہے، میری انتظامیہ کو یہ ہدایت ہے کہ میں بے داخلی کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتا ، جن ریڑھی بانوں کو بے دخل کیا گیا انھیں متبادل جگہ کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، دل آزاری سے تکلیف ہوتی ہے ، شہروں کی خوب صورتی لوگوں کے کاروبار کو مشکل میں ڈال کر قائم نہیں کی جاسکتی ، شہروں کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے سول سوسائٹی اور عوام کا کردار لازم ہے ، انھوں نے کہا کہ اگر کوئی حکومتی اقدامات کی بدولت بلیک میلنگ کرکے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا تو اسے نشان عبرت بنادیں گے ، وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ 22 ماہ کی حکومت کے دوران احتجاج ہی دیکھے ہیں ، جمہوری احتجاج سے کوئی اختلاف نہیں۔
