آزادکشمیر میں 1100 تعلیمی اداروں کی تعمیر ہونا باقی، دیڑھ لاکھ بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور 0

آزادکشمیر میں 1100 تعلیمی اداروں کی تعمیر ہونا باقی، دیڑھ لاکھ بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

مظفرآباد (پرل نیوز) کنگ سلمان ریلیف کے تحت ایک ارب روپے کی لاگت سے زلزلہ متاثرہ علاقوں کے چار تعلیمی اداروں کی تعمیرنو اور چار ہسپتالوں کی تزئین و آرائش کے کام کا آغاز ہوچکا ہے، تعمیرنو پروگرام کے تحت ادھورے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے این ڈی ایم اے کے ذریعے فنڈز حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔غیر معیاری اور ناقص تعمیرات قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں،آزاد کشمیر کے خطہ میں زیر زمین دو ایکٹیو فالٹ لائنز ہونے کے علاوہ سیلاب، کلاوڈ برسٹ، سمیت دیگر قدرتی آفات وقت کیساتھ ساتھ انسانی زندگیوں پر گہرے نقوش مرتب کرتی ہیں ہمیں بحیثیت قوم اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے نسل نو کو ان چیلنجز کے نتیجہ میں کم سے کم جانی و مالی نقصان کے لیے محفوظ تعمیرات کرکے ان کا مستقبل محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیرا جاوید الحسن جاوید، ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے پنجاب لوکل گورنمنٹ کے چیف و میونسپل افسران کو تعمیرنو پروگرام کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کیا۔ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے وفد کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیرا نے زلزلہ کے قدرتی سانحہ میں زندہ بچ جانے والوں کیلئے اسے مواقع میں تبدیل کرتے ہوئے جدید زلزلہ مزاحم تعلیمی ادارے، ہسپتال، گورننس سمیت دیگر سیکٹرز میں بین الاقوامی معیار کی تعمیرات کیں،وفاقی حکومت کی جانب سے سیرا کو منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈز کی کمی کے باعث گزشتہ تین سالوں سے تعمیرنو کا کام شدید متاثر ہے اس وقت شعبہ تعلیم 1100 تعلیمی ادارے ابھی تعمیر کرنا باقی ہیں جن کے ڈیڑھ لاکھ بچے18سال سے اس وقت کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر ہمیں مطلوبہ فنڈز فراہم کیے جائیں تودو سالوں میں یہ منصوبے مکمل کر لیں گے، ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے افسران کو تعمیرنو پروگرام کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شعبہ تعلیم کے 515منصوبوں پر کام تکمیل کے مختلف مراحل میں رکا ہوا ہے جبکہ 597ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن پر فنڈز نہ ہونے کے باعث ابھی تک کام ہی شروع نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ 55منصوبے ایسے ہیں جن پر 90سے 95فیصد کام ہوچکا ہے ان میں شعبہ تعلیم کے 29،لائیولی ہُڈ کے 11،ماحولیات کے 8،گورننس کے 5،صحت عامہ اور واٹسن کا ایک ایک منصوبہ شامل ہے اور ان 55 منصوبوں کی تکمیل کیلئے 29کروڑ روپے درکار ہیں۔ ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے کہا کہ مختلف منصوبوں پر قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ ہونے اورمنصوبے مکمل نہ ہونے کے باعث طلبہ اور عوام ان منصوبوں سے مستفید نہیں ہورہے،موسمی اثرات کے باعث زیر تعمیر یہ منصوبے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہے ہیں اور قومی خزانہ سے خرچ کی گء خطیر رقم بھی ضائع ھو رہی ھے۔ آزاد کشمیر کا یہ خطہ قدرتی حسن سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات میں قدرتی آفات کا شکار بھی ہوتا رہاہے۔انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد پاکستانی عوام مسلح افواج پاکستان، دوست اسلامی ممالک اور عالمی برادری نے دل کھول کر بحالی وتعمیر نو کے لئے مالی معاونت کی، جس کے نتیجہ میں تعلیم، صحت، رسل و رسائل اور ورکس، کمیونیکیشن سمیت 14 سیکٹرز میں عالمی معیار کی تعمیرات کی گئی اس وقت آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثر و علاقوں میں سب سے بڑا چیلنج تعلیمی اداروں اورصحت مراکز کی تکمیل ہے جس کیلئے 46ارب روپے کی رقم درکار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے کہا کہ سیرا کی ٹیم نے زلزلہ کے بعد مشکل ترین حالات میں جو کام کیا عالمی سطح پر اُسے سراہا گیا اور اقوام متحدہ نے تعمیر نو کیلئے ایرا و سیرا کے ماڈل کو سراہتے ہوئے ”ساسا کاوا”ایوارڈ دیا، زلزلہ کے بعد ایراء کے تعمیراتی کام اور تکنیک کو مختلف ممالک کے تعلیمی نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے،محکمہ لوکل گورنمنٹ پنجاب میں تعینات چیف افسران و میونسپل افسران کے وفد کے سربراہ نے سیرا ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تعمیر نو کے ادارہ سیرا نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو پر وگرام کے تحت جو بین الاقوامی معیار کی تعمیرات کی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کو چاہیے کہ وہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد بحالی اور تعمیر نو سے حاصل ہونے والے اسباق سے ملک کے دیگر صوبوں میں بھی استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس موقع پر وفد کے سربراہ نے سیکرٹری سیرا جاوید الحسن جاوید و ایڈیشنل سیکرٹری عابد غنی میر کو اپنے ادارہ کی جانب سے سوینئر پیش کیا، جبکہ سیرا کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری عابد غنی میر نے بھی سوینئر پیش کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں