0

راولاکوٹ میں پولیس شہداء کو خراج عقیدت، تعزیتی ریفرنس کا انعقاد ریاستی سلامتی اور اداروں کے تحفظ پر بھرپور اظہارِ یکجہتی

ڈیلی پرل ویو.آزاد کشمیر پولیس کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پونچھ ڈویژن کے صدر مقام راولاکوٹ میں ایک پروقار تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ تقریب کی میزبانی ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ریجن سردار ظہیر احمد کی قیادت میں پولیس نے کی جبکہ انتظامی امور میں کمشنر پونچھ ڈویژن مسعود الرحمن کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ نے بھرپور تعاون کیا۔ریفرنس میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان، وزیر ٹیوٹا سردار عامر الطاف، ممبر اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان، سابق وزیر حکومت سردار طاہر انور خان سمیت اعلیٰ سول و عسکری افسران، ریٹائرڈ بیوروکریٹس، سیاسی و سماجی شخصیات، صحافیوں، بلدیاتی نمائندوں، خواتین اور شہداء کے ورثاء نے شرکت کی۔سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر پولیس ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں جنہوں نے ہر محاذ پر ریاست کے وقار کو بلند رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے والے اور دہشتگرد برابر نہیں ہو سکتے۔ پولیس کی کارکردگی اور پاک فوج کے ہندوستان کو دندان شکن جواب کے باعث ہم آج امن کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت جو کچھ بھی کر لے، ہماری فوج اور پولیس ریاست کے امن کو برباد نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اداروں کو کمزور کر کے انتشار پھیلانے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔سردار تنویر نے کہا کہ سیاسی قیادت اور عوام اپنی ریاستی اداروں کی پشت پر ہیں، اور ریاست کی عزت، امن اور خودمختاری کے لیے ہر قیمت پر کھڑے رہیں گے۔
وزیر حکومت سردار عامر الطاف نے کہا کہ شہداء کے ورثاء نہ صرف شہداء بلکہ ریاست کے اصل وارث ہیں، جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر کے ریاست میں امن کی شمع جلائے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید کبھی مرتے نہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کو اپنے شہداء پر فخر ہے، اور ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔سردار عامر الطاف نے کہا کہ ریاست کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے، جبکہ مثبت استعمال معاشرے کو طاقت دیتا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جن شہداء نے جان دی، وہ غدار کیسے ہو سکتے ہیں؟ اور جو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے وہ بے گناہ کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا ہم کسی بڑے سانحے کا انتظار کر رہے تھے؟انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے سول سوسائٹی کو اداروں کا ساتھ دینا ہوگا۔ممبر اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست میں آئین و قانون کی بالا دستی سے ہی امن و امان قائم رہ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم ہمارے بزرگوں کی قربانیوں، جدوجہد اور شبانہ روز محنت سے قائم ہوا ہے جسے متنازع بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل کے ہیرو آج کے غدار کیسے ہو سکتے ہیں؟ دہشت گرد ہیرو نہیں بن سکتے۔ جو غلط کرے گا اسے قانون کے مطابق سزا ضرور ملے گی، اور ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو کمزور کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔
کمشنر پونچھ ڈویژن مسعود الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک فوج نے ریاست کو بیرونی حملوں سے محفوظ رکھا جبکہ پولیس نے اندرونی دہشتگردی کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاکی وردی اور کالی وردی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حق و باطل کا فیصلہ سوشل میڈیا پر نہیں، بلکہ آئین اور قانون کے مطابق عدالتوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس رات دہشتگردوں سے مقابلہ ہوا، اسی رات وزیراعظم آزاد کشمیر اور آئی جی پولیس کا راولاکوٹ میں موجود ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پولیس آئین اور قانون کے مطابق اپنا فرض ادا کر رہی ہے۔ڈی آئی جی پولیس سردار ظہیر احمد نے کہا کہ ہم شہداء کے ورثاء سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ان کے پیاروں کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ریاستی امن کو نقصان پہنچانے والے ہر فرد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شہداء کو متنازع بنانے والے اس وقت سے ڈریں، جب یہ آگ ان کے گھروں تک پہنچ جائے گی اور پھر بجھانے والا کوئی نہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جسے حقائق پر شک ہے وہ ہمارے پاس آ کر بات کرے، ہم اُسے حقائق سے آگاہ کریں گے۔ ہم سوسائٹی کی جنگ لڑ رہے ہیں، عقل والے لوگ ڈر سے نکل کر حقیقت کا سامنا کریں اور اپنی نسلوں کو بھی اس آگاہی سے بچائیں۔تقریب سے ریٹائرڈ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس سردار گلفراز احمد، سردار شاہزیب شبیر، سپرنٹینڈنٹ پولیس پونچھ محمد ریاض مغل سمیت دیگر مقررین اور شہداء کے ورثاء نے بھی پولیس کی جرأت، بہادری اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ آزاد کشمیر میں قانون کی عملداری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ سوشل میڈیا پر جاری منفی پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں اور ریاستی امن، شہداء کی قربانیوں اور اداروں کے وقار کے تحفظ کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔تقریب کے اختتام پر شہداء کے لیے دعا، ملکی استحکام، بقاء، اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ شہداء کے لواحقین میں اعزازی شیلڈز اور سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے گئے۔اس موقع پر ہر سال ”یومِ شہداء پولیس” کو سرکاری سطح پر منانے کی قرارداد بھی منظور کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں