وزیر ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن آزاد جموں و کشمیر، دیوان علی خان چغتائی نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پلوامہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت سوز اور قابلِ افسوس قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور کشمیری اور بطور انسان ایسے واقعات جہاں کہیں بھی پیش آئیں، ان کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس موقع پر اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ جب بھی بھارت کو اندرونی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، وہ ان سے توجہ ہٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا ہے اور ان کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتا ہے، جو کہ سراسر جھوٹ اور غیر منصفانہ ہے۔دیوان علی چغتائی نے کہا کہ وہ وادی لیپہ کے باسی اور لائن آف کنٹرول (LOC) کے شہری ہونے کے ناطے بھارت کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور کشمیری عوام ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں۔ تاہم، اگر بھارت نے دوبارہ کسی جارحیت کا ارتکاب کیا تو آزاد کشمیر کے عوام اور LOC کے شہری ماضی کی طرح بھرپور اور منہ توڑ جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ “ہماری فضائیہ نے پہلے بھی بھارتی جارحیت کا جواب دیا تھا، جب ایک بھارتی طیارہ مار گرایا گیا تھا اور اس کے پائلٹ ابی نندن کو گرفتار کر کے واپس کیا گیا۔ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی کوئی غلطی کی تو ہم متحد ہو کر جواب دیں گے۔”
دیوان علی چغتائی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آزاد کشمیر کے عوام، پاکستانی عوام اور مسلح افواج پاکستان کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری حل کیا جائے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
