ڈیلی پرل ویو (اسلام آباد) صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام میں پیش آئے فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے عالمی توجہ ہٹائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے اس واقعہ کے چند ہی لمحوں بعد بغیر کسی ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا، جو عالمی اصولوں اور منطقی طرزِ تحقیق کے سراسر خلاف ہے۔
صدر ریاست نے کہا کہ بھارت نے اس واقعہ کے فوری بعد انڈس واٹر ٹریٹی کو منسوخ کرتے ہوئے آبی جارحیت کا آغاز کیا، جس کے تحت دریا جہلم میں غیر معمولی مقدار میں پانی چھوڑ دیا گیا۔ مزید برآں، بھارتی حکومت نے ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے ویزے منسوخ کر کے انہیں پاکستان واپس بھیجنے کا حکم دیا، جو ہندوتوا نظریے اور انتہا پسندی کی واضح علامت ہے۔
ان خیالات کا اظہار صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز (Reuters) کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر رائٹرز کی سینئر نمائندہ چارلوٹ گرین فیلڈ (Charlotte Greenfield) موجود تھیں۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے آرٹیکل 370 اور 35-A کی منسوخی کے ذریعے ظلم و بربریت کے ایک نئے اور بدترین دور کا آغاز کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کو ان کی ہی سرزمین سے جبراً بے دخل کیا جا رہا ہے، اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قانون کے منافی ہیں۔
انٹرویو کے دوران صدر نے کہا کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا مرتکب ہے بلکہ وہ کینیڈا، پاکستان اور دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث ہے، جس کے نتیجے میں بھارت ایک “عالمی دہشت گرد ریاست” کے طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔
صدر ریاست نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں قیام امن کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ انہوں نے امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر دوست ممالک پر زور دیا کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کرانے میں اپنا فعال کردار ادا کریں تاکہ خطے کو بدامنی سے بچایا جا سکے۔