0

پاک فوج کے دلیر آرمی چیف کی موجودگی میں بھارت بزدلانہ حملے کا سوچ بھی نہیں سکتا وزیراعظم آزاد کشمیر

آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ میں متحدہ کشمیر کا وزیراعظم ہوں ، بھارت جو مہاراجہ کا ایگریمنٹ دکھاتا ہے وہ جعلی ہے، بھارت نے 35 اے اور 370 ختم کیا تو وہ جعلی ایگریمنٹ بھی منسوخ ہو گیا ، ہم حربی طور پر مضبوط ہیں اگر بھارت نے کوئی حرکت کی تو فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا ۔بین الاقوامی ایجنڈا یہ ہے کہ سٹیٹ اور عوام کا آپس میں تصادم ہو تاکہ پاکستان کی ایٹمی پاور سرنڈر ہو جائے لہذا ہمیں ان سازشوں کا ادراک کرتے ہوے الرٹ اور متحد ہونا ہو گا ۔مودی میں یہ جرآت نہیں ہے کہ وہ انٹرنیشنل سرحد کو پار کرنے کی جرآت کرے ، پاک فوج کے دلیر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی موجودگی میں بھارت ایسا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ 2019 میں بھارت نے رات کو بزدلانہ حملہ کر کے ہمارے دو کوے مارے ہم نے دن کی روشنی میں ان کے دو طیارے مار گرائے اور میرے ہی ضلع بھمبر سے ان کا ایک پائلٹ گرفتار بھی ہوا جس نے کشمیریوں سے جوتیاں بھی کھائیں اور چائے بھی پی جس سے بھارت کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ۔ میری تکلیف یہ ہے کہ میرے بچے مقبوضہ کشمیر میں آۓ روز شہید ہو رہے ہیں ،آدھی بیوائیں ہیں ،بھارتی فوج پیلٹ گنوں سے کشمیریوں کی بینائی چھین رہی ہے ،لاکھوں شہید ہوئے ،ہزاروں زخمی ہیں ،ہزاروں پابند سلاسل ہیں ،یہ مقبوضہ کشمیر کے بہادر کشمیری ہیں جنہوں نے تحریک آزادی کو زندہ رکھا ہوا ہے انہیں سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔مجھے کوئی complex نہیں ہے ،کوئی شاہانہ لائف سٹائل نہیں ہے ،میری بیوی کپڑے خود دھوتی ہے، چار کپڑوں کے جوڑے ہیں وہی استعمال کرتا ہوں عوام کے پیسے پر نہ عیاشی کرتا ہوں نہ کسی کو اسکی اجازت دیتا ہوں نہ تنخواہ لیتا ہوں نہ ٹی اے ، ڈی اے ، مخلوق خدا کی خدمت عبادت سمجھ کر کر رہا ہوں ۔
بھارت جو سوا ارب کا ملک اور چوتھی بڑی پاور ہے وہ میرے تین انٹرویو برداشت نہیں کر سکا جن جن چینلز پر میرے انٹرویوز چلے ان پر پاپندی لگا دی ۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار پندرہویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے ایک وفد سے جموں کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وفد میں تاجر ،صحافی ،اساتذہ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ 2019 میں بھارت نے دو کوے مارے ہم نے ان کے دو جہاز گرا دئیے اور میرے ضلع بھمبر سے پائلٹ کو گرفتار کر لیا اسے کشمیریوں نے جوتیاں بھی ماریں اور چائے بھی پلائی جس کی وجہ سے پوری دنیا میں بھارت کی جگ ہنسائی ہوئی ۔مودی کے پاس اینٹی پاکستان بیانیہ ہے جو آہستہ آہستہ اپنی افادیت کھو رہا ہے بھارت کے جنگی جنون کی وجہ سے پاکستان میں بھارت مخالف بیانیہ بننا شروع ہوا ورنہ ہم امن پسند اور محبت کرنے والے لوگ ہیں ۔جغرافیائی سرحدیں اگر کسی نے بدلنے کی کوشش کی تو اسکو ایسا جواب دیا جائے گا کہ دنیا یاد رکھے گی ۔انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک کی سلامتی جب خطرے میں ہو تو نیوکلئیر ہتھیار کس کام کے لئے ہے لہذا سمپل لاء آف نیچر ہے اگر چیزیں اس لیول پر گئیں تو تباہی ہو گی ۔ہمارے ائر ڈیفنس نے ان کے رافیل ٹریس کئے اور مار بھگائے ۔ان کی ائر لائن جو نقصان اٹھا رہی ہے اب انہیں آہستہ آہستہ سمجھ آ رہی ہے ۔1965 میں بھی جب ہمارے طیاروں نے انہیں گھیر لیا تو لاہوری طیارے دیکھنے باہر نکل آئے پھر ہمارے طیاروں نے انہیں شہر سے باہر گھیر کر مار گرایا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر دو کروڑ کشمیریوں کا نمائندہ ہے بھارت جو سوا ارب کا ملک اور چوتھی بڑی پاور ہے وہ میرے تین انٹرویو برداشت نہیں کر سکا مجھ پر انڈیا میں پابندی لگا دی ۔جب آپ حملہ آور ہو جاتے ہیں تو پھر یا تو بقا ہوتی ہے یا دشمن کو فنا ۔آزادکشمیر میں ہم ایل او سی پر ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مثبت سوچیں، پولرائزڈ سیاست بین الاقوامی دنیا کے سامنے کھڑا ہونے کی قوت نہیں دیتی بلکہ ریاست کو کمزور کر دیتی ہیں ۔بھارت میں جب مودی نے ایک موقف لیا تو اپوزیشن لاکھ اختلافات کے باوجود ساتھ ہو گئی ۔قومی سلامتی کے حوالے سے بریفنگ ہوئی تو پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کیا ہم اپنے سیاسی اختلافات میں توازن نہیں لاسکے، ہمیں اس میں توازن لانا چاہیے اقوام متحدہ کا لیگ آف نیشن سے برا حال ہونا ہے غزہ میں کیا کر لیا اقوام متحدہ نے دنیا اسی کی ہے جس کے پاس معاشی طاقت ہے اور جس کے پاس حربی قوت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے جنگ چھیڑی تو بھارت ٹکڑوں میں بٹ کر رہ جائے گا ،ایل او سی پر بھارت موومنٹ کر رہا ہے ہم دیکھ رہے ہیں ، کشمیر گوریلا جنگ کیلیے بہترین جگہ ہے کشمیری دلیر ہیں ہم بھارتی فوج کو ایسا پھنسا کر ماریں گےکہ وہ یاد رکھے گا ہمارے پاس ایسی قوت ہے کہ ہم اندر گھس کر ماریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے دلیر لوگوں نے نو لاکھ بھارتی فوج کو Engage کر رکھا ہے انہی کے صدقے مسئلہ کشمیر زندہ ہے ۔میں نہ تنخواہ لیتا ہوں نہ ٹی اے ڈی اے ، 600 بندوں سے وزیراعظم ہاؤس چلتا تھا اب تین لوگ چلا رہے ہیں ۔میری تکلیف یہ ہے کہ میرے بچے مقبوضہ کشمیر میں شہید ہو رہے ہیں ،آ دھی بیوائیں ہیں ،ہزاروں کشمیری جیلوں میں پابند سلاسل ہیں ،لاکھوں شہید ہو گئے ،پیلٹ گنوں سے بھارتی فوج نے ان کی بینائی چھین لی ،کشمیریوں کی جائیدادوں کو ضبط کیا جا رہا ہے ان کے گھروں کو بارودی مواد سے اڑایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس پر بھارتی آبی جارحیت دیکھ لیں اسی لئے قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہا کیونکہ پن بجلی ساری کشمیر کے دریاؤں پر ہے اگر بھارت دریاؤں کا بہاؤ تبدیل کرے گا تو ہم صحرا بن جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے جہلم میں پانی چھوڑا تو ہمیں خبر ہو گئی ہم الرٹ تھے لوگوں کو سنبھال لیا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔چین نے واضح کر دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہے اس سے بھارت کو لگ پتہ گیا ہے ۔پہلگام واقعہ بھارت کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے انہوں نے کہا اقوام متحدہ دوہرے معیار کا ادارہ ہے جو مغرب کی ایسی مداخلت ہے جو انصاف فراہم نہیں کرتی زور آور اپنی بات منوا لیتا ہے کمزور کی کوئی نہیں سنتا سب سے زیادہ فنڈ اقوام متحدہ کو امریکہ دیتا ہے امریکہ فنڈ بند کر دے تو یہ ادارہ چل ہی نہیں سکتا ،افغانستان میں دو عالمی طاقتوں کو شکست ہوئی ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مضبوط و مستحکم پاکستان پولرائزیشن سے پاک پاکستان مسئلہ کشمیر میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جب ادوار ایسے رہے جن میں معاشی و سیاسی استحکام تھا تو مسئلہ کشمیر میں شدت رہی ہے ہمارا پاکستان کے ساتھ مضبوط رشتہ ہے ہمارا حکمرانوں یا کسی شخصیت سے اختلاف ہو سکتا ہے ریاست پاکستان کے ساتھ ہمارا رشتہ مضبوط تر ہے پاکستان اگر مدد ہٹا دے تو سوا ارب کا بھارت ہمارا حشر نشر کر دے آپ کی ساری سیاسی جماعتیں آزادکشمیر میں ہیں میں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی سب سیاسی جماعتوں کے سربراہ وہاں تھے پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر تھا وہ بھی وہاں موجود تھا۔ پاکستان میں بھی ہم میزبانی کیلیے تیار ہیں سیاست اپنی کریں مگر قومی مفاد میں اکٹھے ہو جائیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر کا جھنڈا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہمارے تشخص کی علامت ہے، آزادکشمیر کا اپنا عبوری آئین ہے جو 1973 کے آئین کے مطابق ہے صدر ہے وزیراعظم ہے سپریم کورٹ ہے ہائی کورٹ ہے ،دفاع ،کمیونیکیشن ،کرنسی اور خارجہ امور پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔ہمارا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان نے لڑتا ہے ۔آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں لوکل اتھارٹیز اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بنیں ، امیت شاہ نے جب سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی تو وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر کو باہر نکال دیا اس کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔میں آزادکشمیر کے وزیراعظم کے طور پر مکمل بااختیار ہوں ، حکمران عوام کیلیے ماڈل ہوتے ہیں،ہمارے اسلاف نے یہی سکھایا ہے ہمارے اسلاف کا طریقہ کار یہ تھا کہ گزارہ نہیں ہوتا تو بیت المال کا نگران کہتا ہے آپ کا گزارہ نہیں ہوتا تو مزدور کی تنخواہ بھی بڑھا دیتے ہیں ۔مجھے کوئی کمپلیکس نہیں ہے کوئی شاہانہ لائف سٹائل نہیں ہے میری بیوی کپڑے خود دھوتی ہے سرکاری پیسہ میرے پر خرچ نہیں ہوتا ،چار کپڑوں کے جوڑے رکھے ہیں وہی استعمال کرتا ہوں ،ایک بیٹا ہے اسے بھی وقت نہیں دے سکتا فی سبیل للہ عوام کی خدمت پر مامور ہوں اور پورے جوش و جذبے سے یہ کام کر رہا ہوں ،بڑھاپے میں دو چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے لالچ بڑھتا ہے اور دنیا سے محبت بڑھتی ہے میرا ایک بیٹا ہے میرے پاس جو ہے وہ اس کے لئے کافی ہے، میری والدہ میرا مرشد خانہ تھیں انہی کی دعاؤں کے صدقے کامیاب ہوا ہوں ، تجارت اللہ سے کرو تو نفع دیگی ،میں کھرب پتی بھی ہوں تو میں اس کا کیا کروں گا ،آخر میں دو گز زمین ہی ٹھکانا ہوتی ہے ، والدہ کے روضہ ساتھ ہی اپنے لئے بھی جگہ رکھی ہوئی ہے ، مجھے اپنے بستر کے بغیر نیند نہیں آتی ۔چار جوڑے رکھے ہیں وہی پہنتا ہوں ،اگر 55 سال میں بھی کسی کو سکون نہیں ملا تو پھر وہ کسی کی بددعا میں ہے ، اس لئے میں شکر ادا کرتا ہوں کہ آزادکشمیر کا واحد شخص ہوں جو قائم مقام صدر بھی رہا دو دفعہ سپیکر رہا ، وزیراعظم بنا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رہا ۔سارے بڑے منصب دیکھ لئے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں لیز میں کاروبار کیا جا سکتا ہے،گوجرانوالہ چیمبر کا وفد آیا تھا انہیں میں نے کہا آپ سے بھی کہتا ہوں واٹر بورڈ میں انویسٹمنٹ کا موقع ہے سیاحت میں پوٹینشل ہے ،ہمارا عدالتی نظام اچھا ہے آبادی کم ہے ججز پورے ہیں ،کیسز کو زیادہ ٹائم نہیں لگتا ،ہمارا تھانہ سسٹم بھی اچھا ہے کمیونٹی اپنا اثر ڈالتی ہے ،کرائم ریٹ کم ہے پرائیویٹ تھانوں کا کوئی رواج نہیں ہے ،اعلی بیوروکریٹ عام شہری کی رسائی میں ہے ،ایک ایس ایچ او نے ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی تو اسے نوکری سے فارغ کر دیا ،ہماری سوسائٹی سافٹ ہے، ریپ کے کیسز نہیں ہیں، رشتے مضبوط ہیں پنچائتیں مضبوط ہیں ،لوگوں میں رواداری ہے ۔امیر و غریب کا تصور اس طرح نہیں ہے جیسا عام طور پر ہوتا ہے ،وڈیرہ سسٹم نہیں ہے ،ایک ڈی ایس پی اپنی سرکاری گاڑی میں لکڑی لے جا رہا تھا فاریسٹ گارڈ نے گاڑی روکی اور لکڑی ضبط کر لی ۔میرے ہوتے عوامی ایکشن کمیٹی بنی مظاہرے ہوئے مافیاز پر ہاتھ ڈالے تو چیخیں نکلیں تو میرے خلاف مظاہرے ہوئے میں صبر سے موقف سنتا ہوں سیاحت ،انویسٹمنٹ ،سٹاک ایکسچینج یہ پُرسکون ماحول میں Grow کرتی ہیں ، بلوچستان میں امن و امان کی وجہ سے سیاحت متاثر ہوئی ، ہم لوگ “سٹیس کو” اور state of denial میں جینے کے عادی ہیں ,ایشوز کو identify کرنا چاہیے تاکہ انہیں حل کیا جائے ۔عمل اور ردعمل دونوں میں انتہا پسندی کا رحجان بڑھ رہا ہے ،بین الاقوامی ایجنڈا یہ ہے کہ سٹیٹ اور عوام کا آپس میں تصادم کراؤ تاکہ ان کی ایٹمی پاور سرنڈر ہو جائے لہذا ہمیں بطور قوم اس سازش کو ناکام بنانا ہو گا ۔وفد نے وزیراعظم کی پراثر بریفنگ کو سراہا اور کہا کاش آپ جیسا حکمران پاکستان میں بھی ہو ۔انہوں نے کہا کہ آپ کی باڈی لینگویج انتہائی سافٹ ہے حالانکہ بھارت جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے مگر آپ کو ذرا برابر پرواہ نہیں ۔انہوں نے کہا ہم نے مظفرآباد کا دورہ کیا ایل او سی پر بھی گئے آپ نے بہت تعاون کیا آپ کا بہت شکریہ ۔وزیراعظم نے وفد کے جذبات کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا ۔آخر میں وزیراعظم نے گیٹ پر جا کر وفد کو الوداع کیا ،شرکاء نے علیٰحدہ علیٰحدہ وزیراعظم کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں