امریکی ثالثی کا عندیہ: مسئلہ کشمیر عالمی منظرنامے پر دوبارہ ابھرا – سردار مسعود خان 0

امریکی ثالثی کا عندیہ: مسئلہ کشمیر عالمی منظرنامے پر دوبارہ ابھرا – سردار مسعود خان

ڈیلی پرل ویو.مظفرآباد — آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور ممتاز سفارتکار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش ایک غیرمعمولی سفارتی پیش رفت ہے، جس کی گونج خاص طور پر نئی دہلی میں شدت سے محسوس کی گئی ہے۔

ٹرمپ کا بیان: سفارت کاری، انسانی ہمدردی اور معاشی استحکام کا پیغام
سردار مسعود خان نے ایک نجی پاکستانی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کے بیان میں تین پہلو نمایاں ہیں:

سفارت کاری کا عندیہ

جنوبی ایشیائی عوام کے لیے انسانی ہمدردی

خطے میں تجارت کے ذریعے معاشی بہتری کا عزم

انہوں نے کہا کہ اگر پاک بھارت جنگ مزید طوالت اختیار کر لیتی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے تھے، تاہم امریکہ اور دیگر عالمی قوتوں کی فوری مداخلت نے انسانیت کو ممکنہ تباہی سے بچایا۔

مسئلہ کشمیر دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز
سردار مسعود خان کے مطابق، بھارت کے 2019 کے اقدامات اور کرونا وبا کے بعد مسئلہ کشمیر سرد خانے کی نذر ہو گیا تھا، مگر حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور عالمی قوتوں کی دلچسپی نے اسے دوبارہ عالمی سطح پر اجاگر کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا:

“صدر ٹرمپ کا بیان پاکستان کی ٹیکنالوجی میں برتری اور بھارتی کمزوری کے بعد سامنے آیا، جس نے دنیا کو سوچنے پر مجبور کر دیا کہ مسئلہ کشمیر کو اب مزید نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔”

امریکی قیادت کی سفارتی کوششوں پر اظہار تشکر
سردار مسعود نے کہا کہ:

ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ثالثی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اخلاقی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کا اعتراف کیا جائے، برخلاف بھارت جہاں اعلیٰ حکام خود باہمی اختلافات کا شکار ہیں۔

بھارت کی بدعہدی کا خدشہ
سردار مسعود نے خبردار کیا کہ:

سیز فائر کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت الزامات پاکستان پر تھوپ رہا ہے۔

بھارت کی سیز فائر پر آمادگی مجبوری کا نتیجہ تھی کیونکہ اسے بری طرح نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

مستقبل میں مذاکرات کی امید
انہوں نے کہا:

ناروے، سویڈن، ڈنمارک، خلیجی ریاستیں اور خود امریکہ ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

یوکرین یا غزہ کے برعکس، پاک بھارت مسئلہ زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس میں جوہری جنگ کا خدشہ ہے۔

بھارت کی دوغلی پالیسی پر امریکی مایوسی
سردار مسعود خان نے مزید کہا:

“امریکہ بھارت سے اس کے غیر واضح رویے کی وجہ سے نالاں ہے۔ چین اور روس کے ساتھ خفیہ تعلقات اور واشنگٹن کو گمراہ کرنے کی پالیسی اب بے نقاب ہو چکی ہے۔”

اعتماد سازی کا پہلا قدم: سندھ طاس معاہدے کی بحالی
انہوں نے مذاکرات کے لیے اعتماد سازی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا:

“اگر بھارت واقعی سنجیدہ ہے تو سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی پہلا قدم ہونا چاہیے۔ یہی اصل آزمائش ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں