ڈیلی پرل ویو: مظفرآباد – صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء کو ایک بڑے سانحے سے بچانے میں امریکہ کی کوششیں، بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت مداخلت، قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے اور بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ علاقائی امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
صدر آزاد کشمیر نے یہ بات ایوان صدر کشمیر ہاؤس میں امریکی سفارتخانے کے پولیٹیکل قونصلر زیچرے ہرکنرائیڈر (Mr. Zachary Harkenrider) اور عہدیدار الزبتھ بینین (Ms. Elizabeth Bennion) سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال، ایل او سی کی کشیدگی اور علاقائی سلامتی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرے
بیرسٹر سلطان محمود نے کہا:
“ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی۔ ہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کردار کو بھی سراہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی بوکھلاہٹ خطے کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے، اور سیزفائر کو مستقل بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم سے بچا جا سکے۔
کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے
صدر آزاد کشمیر نے وفد کو بتایا کہ:
“جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کی ضمانت صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل میں ہے، جو کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینے سے ہی ممکن ہے۔”
انہوں نے بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو کسی بھی غیر ذمہ دارانہ اقدام سے روکنے کے لیے مؤثر دباؤ ڈالے تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔