آزادکشمیر فوڈ اتھارٹی نےملاوٹ مافیا اور مضر صحت اشیاء کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا 0

صحافت ایک مقدس شعبہ ہے اور یہ ریاست کا چوتھا بڑا ستون ہےوزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور

ڈیلی پرل ویو.وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ صحافت ایک مقدس شعبہ ہے اور یہ ریاست کا چوتھا بڑا ستون ہے۔ صحافی حضرات معاشرے کا چہرہ ہیں۔ انہیں ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر خبریں شائع کرنی چاہئیں۔ گزشتہ روزایک روزنامہ نے محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے آڈٹ پیرا جات کو بنیاد بنا کر ایک سٹوری بنائی جس کے مطابق محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی نے ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کی ہے۔ صحافت ایک معتبر شعبہ ہے اس سے وابستہ افراد اور ادروں کی رائے یا خبر کو ایک عرصہ تک انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور عوام میں شعور کی بیداری اور آگاہی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے یہ شعبہ اب اپنی تنزلی کی آخری حدود تک پہنچ چکا ہے۔ اب سچائی تلاش کرنا محال ہے۔ قلم و الفاظ کی حرمت اور طاقت ختم ہو چکی ہے۔ سٹوری تحریر کرنے والے ہمارے چند صحافی دوست صحافت کم کرتے ہوئے،بلیک میلنگ اور دیگر علاقائی و قبیلائی تعصب جیسی بیماریوں کا شکار زیادہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری انوارالحق کی سربراہی میں قائم حکومت نے غیر ضروری اشتہارات کی لوٹ سیل اور خزانہ کا منہ مکمل بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کچھ صحافی دوست انوارالحق کی حکومت، انوارالحق کی ذات اور کابینہ ممبران سے بھی بغض رکھتے ہیں ایسی صورت میں اس طرح کی سٹوریز غیرمتوقع بھی نہیں ہیں۔ یہ دور سوشل میڈیا اور بیانیہ کا ہے۔ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ آپ کے ذریعہ اصل صورتحال عوام کے سامنے رکھی جا ئے۔ جن آڈٹ رپورٹس کا ذکر کیا گیا وہ ایک سال کے آڈٹ اعتراضات نہیں یا صرف میرے اس عرصہ کے اعتراضات نہیں بلکہ سال2021تا 2024؁ء تین سال کے اعتراضات ہیں جن کی مالیت 2350ملین روپے بنتی ہے۔ جن میں حالیہ عرصہ کے کل اعتراضات کی مالیت صرف 409ملین روپے ہے۔ باقی 1900ملین روپے کے اعتراضات سردار عبدالقیوم نیازی صاحب اور سردار تنویر الیاس صاحب کے دور حکومت اور خواجہ فاروق صاحب کے عرصہ وزارت کے ہیں جنہیں ہم نے محنت سے یکسو کیا اور 1900ملین سے 700ملین تک لائے۔ عرصہ وزارت کے جو 409ملین کے آڈٹ پیرا جات ہیں یہ بھی ماضی کا تسلسل ہیں۔ اور آڈٹ پیرا کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ رقم کسی وزیر یا وزیر اعظم نے ہڑپ کر لی ہے، کھالی ہے یا خزانہ سرکارسے نکال لی گئی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس رقم کی Utilizationکے دوران قواعد و ضوابط یا طریقہ کار میں کمی کوتاہی رہ جاتی ہے جسے بعد ازاں یکسو کیا جا تاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فنڈز Quaterlyبروقت ریلیز/دستیاب نہیں ہوتے اور آخری سہ ماہی میں سال کا سارا بجٹ خرچ کرنا ہوتا ہے اس دوران جلدی میں Due Procedureپر عمل کرنے میں اگر کوئی Requirementsپوری نہ ہو سکے تو اس پر Auditاعتراضات بنتے ہیں۔ ان آڈٹ اعتراضات کا وزیر اعظم یا وزیر لوکل گورنمنٹ سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ موجودہ دور حکومت نے وزیر اعظم اور وزیر لوکل گورنمنٹ نے پہلے دن سے ہی تمام صوابدیدی فنڈز سرنڈر کر دیے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر لوکل گورنمنٹ کو بھی صرف اتنے ہی فنڈز ملتے ہیں جتنے باقی ایم ایل ایز کو دیے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر لوکل گورنمنٹ کے پاس کوئی اضافی فنڈز نہیں ہیں۔ عرصہ وزارت میں کوئی عارضی ملازم بھرتی نہیں کیا گیا اورنہ ہی کوئی خلاف قانون تقرریاں کی گئیں۔ پہلے سے جو عارضی ملازمین ہیں جن میں ورکچارج ملازمین کو 96ملین روپے ادائیگی اور ایڈہاک ملازمین کو 30ملین روپے ادائیگی کے آڈٹ پیراجات کا ذکر کیا گیا ہے۔ جہاں تک ورکچارج ملازمین کا تعلق ہے تو اس معاملہ پر انکوائری مکمل کرتے ہوئے ریفرنس احتساب بیورو کو بھیجا جا چکا ہے اور ایڈہاک ملازمین کو ادائیگی کے سلسلہ میں انتہائی اچھی شہرت کے حامل آفیسر چوہدری رقیب سیکرٹری حکومت کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی کام کر رہی تھی لیکن معاملہ عدالت العظمیٰ میں Subjudiceہونے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ آڈٹ پیرا پراجیکٹ لیڈر کے بجائے غیر متعلقہ لوگوں کو 12ملین روپے کی ادائیگی سے ہے یہ ادائیگیاں بھی میرے عرصہ وزارت سے پہلے سال 2022-23کی ہیں۔ اس معاملہ کی بھی انکوائری ہو رہی ہے جس میں محکمہ آڈٹ کے آفیسر بھی انکوائری کمیٹی کا حصہ ہیں۔ ایک اور آڈٹ پیرا مالی سال 2022-23کا ہے جس میں ملازمین کو تقریباً 4ملین روپے اعزازیہ دیا گیا ہے۔ یہ آڈٹ پیرا بھی خواجہ فاروق صاحب کے عرصہ وزارت کا ہے اس پر بھی ریفرنس احتساب بیورو کو بھیجا جا چکا ہے۔ ایک آڈٹ پیرا انکم ٹیکس داخل خزانہ سرکار کروانے سے متعلق 14ملین روپے کا ہے۔ یہ بھی مالی سال 2021-22کا ہے جب میں وزیر لوکل گورنمنٹ نہیں تھا اس حوالہ سے انکم ٹیکس کی رقم خزانہ سرکار میں جمع کروانے کی ہدایت ہو چکی ہے۔ غیر فعال واٹر فلٹریشن پلاٹس پر مامور عملہ کی تنخواہ ادائیگی کے ایک پیرا کا ذکر بھی آ رہا ہے۔ یہ پیرا بھی میرے دور وزارت سے قبل کا ہے اس کو بھی یکسو کیا جا رہا ہے۔ ہم نے 150فلٹریشن پلانٹس کو فعال کیا ہے جن سے تمام اضلاع میں پینے کا صاف پانی مہیا ہو رہا ہے۔ غرضیکہ تمام 29آڈٹ پیراجات کو یکسو کیے جانے کے لیے محکمانہ سطح پر کام جاری ہے مزید یہ کہ یہ آڈٹ پیراجات صرف محکمہ لوکل گورنمنٹ میں نہیں ہوتے بلکہ تمام محکمہ جات کے آڈٹ پیراجات بنتے رہتے ہیں جو لوگ محکمانہ یا کارسرکار سے متعلق امور سے آگاہی رکھتے ہیں انہیں علم ہے کہ آڈٹ پیراجات کا بننا کرپشن نہیں بلکہ شفافیت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ آڈیٹر جنرل کے محکمہ کی ذمہ داری یہی ہے کہ جہاں کہیں قواعد و ضوابط میں کمی رہ گئی ہو اس کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت یا عرصہ وزارت کے دوران اللہ کے فضل سے سب سے کم پیراجات بنے اور انہیں یکسو کیے جانے کی نسبت سختی سے ہدایات دی جا چکی ہے۔ ہمارے دور میں کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوئے، کوئی خلاف قانون ادائیگیاں نہیں ہوئیں، کوئی ایڈہاک و عارضی تقرریاں نہیں کی گئیں۔ وزیر اعظم یا وزیر لوکل گورنمنٹ نے کوئی صوابدیدی فنڈز کا استعمال نہیں کیا۔ آپ کا وزیر،لوکل گورنمنٹ آزاد کشمیر کی سب سے بڑی وزارت ہوتے ہوئے بھی اسلام آباد میں کرایہ کے مکان میں رہتا ہے،ورنہ اس سے قبل جنہیں وزارت لوکل گورنمنٹ کی ہوا بھی لگی انہوں نے بھی کوٹھیاں اور پلازے بنائے۔ اس خبر کو بنیاد بنا کر بے جا پروپگنڈاہ کیا گیا۔ میری ذات کو متنازعہ اور شہرت کو داغ دار کرنے اور مجھے عوام کے سامنے کرپٹ ظاہر کرنے کی پوری کوشش کی گئی لیکن اللہ کے فضل سے ممتاز حسین راٹھور کے بیٹے کا دامن بالکل صاف ہے۔ وزارت میں ذاتی اثاثہ جات میں ایک روپے کا اضافہ نہیں بلکہ کمی آئی ہے۔ تمام صحافی حضرات خبریں ضرور لگائیں، سٹوری ضرور بنائیں لیکن انہیں اپنے قلم کی حرمت کا خیال کرنا چاہیے۔ بہتان بازی کی ہمارے دین اور نہ ہی Civilizedمعاشرہ اجازت دیتا ہے۔ اس لیے صحافی دوست اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔ میں سوشل میڈیا صارفین خصوصاً نوجوانوں اور پارٹی ورکرز کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے ایک بے بنیاد سٹوری کے مقابلہ میں وزارت اور میری ذات کا بھرپور دفاع کیا۔ انشاء اللہ موجودہ حکومت بغیر کسی بلیک میلنگ میں آئے عوام کا پیسہ صرف عوام پر ہی خرچ کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں