0

آزاد کشمیر میں مفتی سید کفایت حسین نقوی کی اپیل پر “یوم مذمت و یکجہتی” منایا گیا

مظفرآباد آزاد جموں و کشمیر کے بزرگ کشمیری رہنما، قائد ملت جعفریہ مفتی سید کفایت حسین نقوی کی خصوصی اپیل پر ریاست بھر میں جمعۃ المبارک کو طاغوتی و استکباری وجبروتی عالمی قوتوں کی مذمتی اوراسلامی جمہوریہ ایران سے یکجہتی کا دن منایا گیا۔ریاست کے مختلف علاقوں میں اہل تشیع تنظیمات، علمائے کرام اور مشائخ نے واضح طور پر بیان کیا کہ آج کے مسلم حکمران اور ریاستیں، اگرچہ ظاہری طور پر اسلامی شناخت رکھتی ہیں، مگر عملی طور پر وہ طاغوتی قوتوں کی پالیسیوں اور مفادات کے محافظ بن چکے ہیں۔علماء نے قراردیا کہ اس بار خطبہ حج میں اسرائیل سمیت طاغوت کیخلاف جو بددعا کی گئی،وہ بہت جلد پوری ہوگئی ہے۔جب اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بج گئی ہے۔ مفتی کفایت حسین نقوی نے یوم مذمت و یکجہتی کے تناظرمیں کہا ”آج مسلمان طاغوت کے خلاف صرف نعرے بازی تک محدود ہیں، جبکہ طاغوت ہر میدان میں ہمارے عقائد، ثقافت، معیشت اور سیاست پر حملہ آور ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ ”رہبر معظم سید علی خامنائی صرف ایران کے سپریم لیڈر نہیں، بلکہ دنیا بھر کے اہل تشیع مسلمانوں کے لیے نائب امام کی حیثیت رکھتے ہیں، جن کی ہر بات کو روحانی رہنمائی سمجھ کر لیا جاتا ہے۔” ان کے اس تاریخی جملے ”ایران اہم نہیں، اسلام اہم ہے”کو نیا عالمی اسلامی منشور قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ جملہ ہر مسلمان اور باعزت انسان کے لیے ایک بیداری کا پیغام ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ ڈاکٹرعلامہ سید یاسر عباس سبزواری،چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل آزادجموں وکشمیرسے زوارحسین نقوی،سجادہ نشین پیرسخی سید سائیں سہیلی سرکار پیرسید عابد حسین بخاری،مفتی سید نزاکت حسین کاظمی،حافظ سید ذہین علی نجفی،علامہ ممتاز الحسینی سمیت علمائے کرام مشائخ عظام نے کہا کہ شہادت کسی شکست کا نشان نہیں بلکہ طاغوت کے مقابل میں بلند اخلاقی معیار کا اظہار ہے۔ ”زندگی وہی ہے جو سچ کے ساتھ ہو، اور موت وہی ہے جو جھوٹ، ظلم اور طاغوت کے ساتھ ہو۔”اجتماعات میں امت مسلمہ کی موجودہ صورت حال، فلسطین، یمن، شام، کشمیر اور ایران پر ہونے والے مظالم کے تناظر میں ایک عالمگیر اسلامی وحدت، مزاحمتی فکری قیادت اور حقیقی عمل پر مبنی منشور کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔ریاست بھر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق علمائے کرام نے آئندہ ہر جمعہ کو طاغوتی قوتوں کے خلاف فکری اور روحانی مزاحمت کے عنوان سے منانے کی تجویز دی ہے تاکہ عوام کو بیدار رکھا جا سکے اور نئی نسل کو فکری غلامی سے آزاد کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں