مظفرآباد (پریس ریلیز/ڈیلی پرل ویو) عدالت عالیہ آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے مورخہ 20 جون 2025ء کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے تناظر میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی، من گھڑت اور بے بنیاد خبروں کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔
ترجمان عدالت عالیہ کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کی معزز جج صاحبان کی میٹنگ میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس کے تحت قبل ازیں جاری شدہ نوٹیفکیشنز کو منسوخ کیا گیا۔ یہ تمام امور عدالت عالیہ کے داخلی و انتظامی دائرہ کار میں آتے ہیں اور قانونی طریقہ کار کے مطابق انجام دیے گئے ہیں۔
سابق چیف جسٹس اور ان کے خاندان کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت
ترجمان عدالت عالیہ نے کہا کہ اس نوٹیفکیشن کو بنیاد بنا کر سابق چیف جسٹس عدالت عالیہ آزاد جموں و کشمیر اور ان کے خاندان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ واضح کیا گیا کہ سابق چیف جسٹس نے اپنی مدت ملازمت کی تکمیل پر باوقار انداز میں ریٹائرمنٹ حاصل کی اور ان کی عدلیہ کے لیے خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔
نوٹیفکیشنز کا اجرا، عدالت عالیہ کا قانونی اور داخلی معاملہ
عدالت عالیہ نے وضاحت کی کہ کسی بھی نوٹیفکیشن کا اجرا یا منسوخی، مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد رجسٹرار کے توسط سے کیا جاتا ہے، اور یہ خالصتاً ایک انتظامی و قانونی کارروائی ہے۔ اس عمل کو متنازع بنانے یا اسے ذاتی کردار کشی کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔
جھوٹی خبروں پر کارروائی کی تنبیہ
عدالت عالیہ نے واضح کیا کہ مستقبل میں کسی بھی غلط، جھوٹی یا من گھڑت خبر کو سوشل میڈیا یا کسی اور پلیٹ فارم پر نشر کرنا قابل مواخذہ ہو گا اور اس پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ترجمان نے عوام الناس اور ذرائع ابلاغ سے اپیل کی ہے کہ عدالت عالیہ کی جانب سے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کیے بغیر کوئی بھی خبر خود سے نہ پھیلائی جائے۔