0

سیاسی قیادت کو کھل کر بات کرنا ہوگی، ورنہ بہت دیر ہو جائے گی راجہ محمد فاروق حیدر خان

ڈیلی پرل ویو.سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزاد خطے کی موجودہ صورتحال کا نیپال سے کوئی موازنہ نہیں، سیاسی قیادت کو اب کھل کر اور دوٹوک بات کرنا ہوگی، ورنہ وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔ مصلحت پسندی کی اب کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں اور غلطیوں کی وجہ سے حالات اس نہج تک پہنچے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ نظام کو ختم کرنے کی کوششوں کا کوئی حصہ بننا چاہیے۔ فیصلے میرٹ، اہلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر کرنا ناگزیر ہیں۔ میں نے عوام کو ایم ایل ایز کے دباؤ سے بچانے کے لیے این ٹی ایس متعارف کروایا تھا۔

راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ ہر جگہ برادری اور مصلحت کی سیاست سے نکل کر میرٹ کو ترجیح دینا ہوگی، ورنہ عوام کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ایکشن کمیٹی آئینی دائرہ کار کے اندر بات چیت چاہتی ہے تو مذاکرات ضرور ہونے چاہییں۔ یاد رہے کہ آئین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اندرونی خلفشار پر قابو پانے کا اختیار حکومت پاکستان کے پاس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کو کسی صورت لاوارث نہیں چھوڑا جا سکتا۔ آٹا اور بجلی کے معاملات میں بھی حکومت پاکستان نے رعایتیں دیں لیکن اس کے باوجود قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ “ہم 90 ارب کی بجلی استعمال کرتے ہیں لیکن صرف 6 ارب روپے کا بل دیتے ہیں، اس کے باوجود پاکستان پر تنقید کی جاتی ہے جو درست عمل نہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے 38 مطالبات رکھے، جن میں بنیادی مطالبات آٹا اور بجلی کے نرخ کم کرنے سے متعلق تھے، یہ دونوں حکومت پاکستان نے خود منظور کیے۔ “پاکستان اور افواج پاکستان ہمارے محافظ ہیں، انہیں برا بھلا کہنا قابل مذمت ہے۔ فوج ہی دشمن بھارت کو روک سکتی ہے، ہم میں اتنی طاقت نہیں کہ بھارتی فوج کا مقابلہ کر سکیں۔”

راجہ فاروق حیدر خان نے واضح کیا کہ “میں کسی کو انڈین ایجنٹ نہیں کہتا لیکن بعض رویوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ قومی پرچم اتارنے اور نازیبا زبان استعمال کرنے کی مذمت کرتا ہوں۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ جو گروہ آزاد خطے میں افراتفری پھیلانے کے درپے ہیں، ان کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ “ہمارے بزرگوں نے فوج اور قبائلیوں کے ساتھ مل کر یہ خطہ آزاد کروایا، آج بھی ہمیں اسی جذبے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔”

مزید برآں انہوں نے کہا کہ مہاجرین جموں و کشمیر ہماری ریاست کا حصہ ہیں، ان کی نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے۔ “یہ مطالبہ ایسے ہی ہے جیسے کسی شخص کا بازو کاٹ کر اسے مقابلے میں اتار دیا جائے۔”

راجہ فاروق حیدر خان نے آخر میں کہا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق کو مزید مضبوط بنانا ہے، بھارت کی سازشیں کشمیری عوام کو تقسیم کرنے کے لیے ہیں، اس موقع پر تاجر برادری اور عوام کسی بھی ایسے احتجاج کا حصہ نہ بنیں جو ریاستی اور عوامی مفاد کے خلاف ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں