0

سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں نئے عدالتی سال 2025-26 کا آغاز

ڈیلی پرل ویو۔مظفرآباد (خصوصی رپورٹر) — سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں گرمائی تعطیلات کے اختتام پر نئے عدالتی سال 2025-26 کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ اس موقع پر ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی جس میں چیف جسٹس جسٹس راجہ سعید اکرم خان اور جسٹس رضا علی خان سمیت معزز ججز، ایڈووکیٹ جنرل آزاد کشمیر، چیئرمین ماحولیاتی و ریونیو ٹربیونلز، کسٹوڈین متروکہ املاک، وکلاء نمائندگان، اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے عدالتی نظام کی بہتری اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لیے چھ اہم نکات پر زور دیا، جن میں:

فوری اور مؤثر انصاف کی فراہمی میں رکاوٹوں کا خاتمہ۔

عدالتی فیصلوں پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانا۔

عدالتی عملے کی capacity building۔

عدالتی ڈھانچے کی مضبوطی اور انفراسٹرکچر میں بہتری۔

سائلین کے مسائل کا ازالہ۔

عوام کے نظام عدل پر اعتماد کی بحالی شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مؤثر انصاف کے سلسلے میں نمایاں پیش رفت کی ہے اور الحمدللہ اب 2025 میں سال 2024 کی اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہے۔ انہوں نے ماتحت عدلیہ کو ہدایت کی کہ دیرینہ مقدمات کے جلد از جلد تصفیے کے لیے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلوں پر عمل درآمد میں تاخیر انصاف کے عمل کو کمزور کرتی ہے اور گورننس کے نظام میں غیر ضروری تاخیر ایک لمحہ فکریہ ہے۔ عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی یا رکاوٹ ناقابل برداشت ہے، تمام ادارے اور افراد عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) عدالتی نظام میں نئی جہت پیدا کر رہی ہے، اس لیے عدالتی عملے اور وکلاء کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونا وقت کی ضرورت ہے تاکہ وہ مؤثر انداز میں مقدمات کی پیروی کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کے مسائل کے حل، طبی و رہائشی سہولیات اور پیشہ ورانہ تربیت کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے عدالتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، سائبر کرائمز اور ڈیجیٹل جرائم کی نوعیت سمجھنے اور نئے قانونی میکانزم متعارف کروانے پر بھی زور دیا۔

چیف جسٹس راجہ سعید اکرم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ اپنی تاریخ میں دلیرانہ اور غیر جانبدارانہ فیصلے کرنے کے لیے جانی جاتی ہے، اور یہی عوام کے اعتماد کی بنیاد ہے۔ انہوں نے عدالت عالیہ، ماتحت عدلیہ اور بار ایسوسی ایشنز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برسوں میں pendency میں نمایاں کمی آئی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور سروس ٹربیونل میں ججز کی کمی جلد پوری کی جائے گی، اور آئندہ نصف صدی کے لیے ایک جدید، منصفانہ اور فلاحی عدالتی نظام کی بنیاد رکھی جائے گی۔

چیف جسٹس نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام خوش نصیب ہیں کہ ان کے فیصلے انہی کی ریاست میں ہوتے ہیں، جب کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھارتی عدالتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ “ہمیں اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی جدوجہدِ آزادی کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہنا ہے، یہی ہماری آئینی، اخلاقی اور قومی ذمہ داری ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں