0

عوامی مفادات کی پامالی جاری رہی تو احتجاج اور سیاسی تحریک کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر خواجہ فاروق احمد

مظفرآباد (ڈیلی پرل ویو) — اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر خواجہ فاروق احمد نے مرکزی ایوانِ صحافت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے موجودہ حکومت خصوصاً وزیرِ اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق پر سنگین الزامات عائد کیے اور دو سالہ دورِ حکومت کو ناکامیوں کا مجموعہ قرار دے دیا۔ پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے جنرل سیکرٹری میر عتیق الرحمن، خواجہ شفیق احمد، سید اظہر گیلانی، ملک انصر سہیل، انصر پیرزادہ، خواجہ عاطف بشیر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں حکومتی پالیسیاں ریاستِ جموں و کشمیر اور پاکستان کے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی ثابت ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ادارہ جاتی تقرریاں آئینی ضوابط کے خلاف کی گئیں، جس سے الیکشن کمیشن، انتظامی مشینری اور دیگر آئینی اداروں کی ساکھ مجروح ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب، عدلیہ اور نگرانی ادارے اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے انجام دینے میں ناکام رہے، جس سے عوامی اعتماد کم ہوا۔

اپوزیشن لیڈر نے مالی شفافیت اور عوامی فلاح کے امور پر سخت تنقید کی:

بجٹ میں مختص فنڈ عوام تک نہ پہنچنے کا الزام۔

ہیلتھ کارڈ، تعلیمی فیسوں کی معاونت، صفائی اور فلاحی فنڈز کے نام پر کروڑوں روپے کے غیر شفاف اخراجات یا روکے جانے کے الزامات۔

عوامی وسائل کا مخصوص حلقوں میں تقسیم ہونا اور غریب طبقے کی محرومی۔

خواجہ فاروق احمد نے حکومتی انتظامی رویے اور پالیسی ناکامیوں کی وجہ سے صنعتوں کے بند ہونے اور روزگار کے زائل ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے میرپور اور کوٹلی میں صنعتی یونٹس کے بند ہونے کو ملک و ریاست کے لیے سنگین شے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔

پریس کانفرنس میں خواجہ فاروق نے چند خاص مطالبات اور مطالباتی اقدامات بھی پیش کیے:

ریاستی و قومی مفادات کو پہنچنے والے نقصانات کی اعلیٰ سطحی تحقیق۔

الیکشن کمیشن کی تقرریوں اور فیصلوں کا از سرِ نو جائزہ۔

عوامی فنڈز کا شفاف آڈٹ اور مالی بے ضابطگیوں کا بے نقاب کرنا۔

اپوزیشن جماعتوں کے خلاف مبینہ غیر آئینی اقدامات کی آزادانہ تحقیقات۔

پارلیمانی روایات کی بحالی اور کابینہ کی کارکردگی کا ازسرِنو جائزہ۔

خواجہ فاروق احمد نے واضح کیا کہ اپوزیشن فی الحال آئینی اور قانونی راستے کو ترجیح دیتی ہے، لیکن اگر عوامی مفادات کی پامالی جاری رہی تو احتجاج اور سیاسی تحریک کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا:

“ہم آئینی طریقوں پر یقین رکھتے ہیں، مگر عوامی مفادات پر سمجھوتہ برداشت نہیں کریں گے — اگر ضرورت پڑی تو پارلیمانی فورمز کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کا بھی انتخاب کیا جائے گا۔”

پریس کانفرنس کے اختتام پر خواجہ فاروق نے اپوزیشن کی یکجہتی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ دنوں میں ایک فیصلہ کن حکمتِ عملی سامنے لائی جائے گی تاکہ عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں