ڈیلی پرل ویو.مظفرآباد (نامہ نگار) بڑے میاں بڑے میاں، چھوٹے میاں سبحان اللہ! جموں و کشمیر عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کا فسوں تاجروں کے سر پر چڑھ کر بولنے لگا۔ دارالحکومت مظفرآباد میں تاجروں نے حکومتی اور ضلعی انتظامیہ کی رٹ کو پاؤں تلے روند دیا۔ گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی اور گاہکوں کے ساتھ ناروا سلوک معمول بن گیا ہے جبکہ مارکیٹوں میں روز بروز لڑائی جھگڑوں، گالم گلوچ اور مارکٹائی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تاجر برادری نے تمام قوانین کو پس پشت ڈال کر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ بینک روڈ، گیلانی چوک، شاہ سلطان برج اور دیگر مصروف شاہرات کے کناروں پر غیر قانونی دکانوں کی بھرمار ہو گئی ہے۔ گیلانی چوک میں قائم مسجد مارکیٹ کی پچھلی دیواریں توڑ کر دکانوں کے رخ سڑک کی جانب کر دیے گئے جبکہ شاہ سلطان برج کے قریب ہوٹل کی غیر قانونی تعمیر بھی جاری ہے۔
مارکیٹ میں ٹماٹر 400 روپے فی کلو، آلو، پیاز اور پھلوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ سرکاری آٹا ناپید ہو چکا ہے۔ درزی 2500 سے 3000 روپے فی سوٹ جبکہ نائی حضرات بال کٹائی کے 500 روپے وصول کر رہے ہیں۔ نان بائیوں نے روٹی 20 سے 25 روپے اور نان 30 سے 35 روپے میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ باقرخانی 25 سے 35 روپے فی عدد تک پہنچ چکی ہے اور وزن بھی مقررہ معیار سے کم ہے۔
ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کے بعض کور ممبران کی پشت پناہی میں کئی غیر قانونی کاروبار اور تجاوزات پھل پھول رہے ہیں۔ شہریوں نے گزشتہ روز ’’یومِ تشکر‘‘ کے نام پر ہونے والے جلسے میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کمیٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی صفوں میں چھپے کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں اور عوام دشمن عناصر کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔