مظفرآباد(ڈیلی پرل ویو) پبلک سروس کمیشن کے امیدواران کا کہنا ہے کہ پبلک سروس کمیشن جب بھی امتحانی شیڈول کرنا ہے تو سٹے مافیا حرکت میں آجا ہے۔ متعدد آسامیاں 2020سی التوا کا شکار ہیں۔پچھلے مہینے ان اسامیوں پر ٹیسٹ کا انعقاد ہونا تھا۔بیس اکتوبر کو پیپر شروع ہونے تھے کہ سٹے مافیہ حرکت میں آگیا۔ عدالت عالیہ میں تین رٹس دائر ہوئیں۔ان کو سٹے مل گیا۔ معزز ججز صاحبان نے بہت باریک بینی سے سنا اور تینوں رٹس کو خارج کر دیا۔اس پر عدالت عالیہ کے وقار میں مزید اضافہ ہوا۔ امتحان کا سلسلہ رک گیا۔جس سے تقریباً دس ہزار لوگوں کا نقصان ہوا۔ اب پھر آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن نے امتحانی شیڈول جاری کیا ہے اور سٹے مافیہ پھر سے حرکت میں ہے کہ امتحانات کو رکوایا جائے، ورنہ زیادہ پڑھے لکھے لوگ ملازمتوں میں آجائیں گے تو ان کا کیا ہو گا؟۔ہم انصاف کے حصول کے لیے کسی کے حقوق ضبط نہیں کرنا چاہتے۔لیکن یہ سوال ان سے پوچھا جانا چائیے کہ یہ اشتہار آنے کے بعد بالکل خاموش ہو جاتے ہیں۔بعض دفعہ کئی سال بیت جاتے ہیں، لیکن یہ عدالت کا رخ نہیں کرتے،عین امتحانات کے انعقاد کے وقت ان کو حقوق یاد آتے ہیں۔جس کی وجہ سے آزاد کشمیر کا نوجوان مایوس ہے۔ اب اعلی تعلیمی یافتہ نوجوان آپ کی طرف دیکھتاہے۔اس کا آخری سہارا عدالتیں ہی ہیں۔اس مسئلے کے حل کے لیے کوشش کی جائے۔امتحانات نہ روکے جائیں۔امیدواران نے معزز عدالت عالیہ اور معززعدالت عظمی آزاد کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ انھیں انصاف دلائے۔
0
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل