ڈیلی پرل ویو برطانیہ: دنیا کی معمر ترین شخصیت کا اعزاز حاصل کرنے والی برطانیہ کی 115 سالہ ایتھل کیٹرہم کا کہنا ہے کہ ان کی طویل زندگی کا راز سادہ ہے — “میں نے کبھی کسی سے بحث نہیں کی، سب کی بات سنتی ہوں مگر کرتی وہی ہوں جو کرنا چاہتی ہوں۔”
ایتھل کیٹرہم اس وقت برطانیہ کے شہر Camberley کے ایک نرسنگ ہوم میں مقیم ہیں۔ ان کی پیدائش 21 اگست 1909 کو جنوبی انگلینڈ کے گاؤں Shipton Bellinger میں ہوئی۔ آٹھ بہن بھائیوں میں ساتویں نمبر پر آنے والی ایتھل کو سیاحت کا بے حد شوق تھا۔ انہوں نے 1927 میں صرف 18 سال کی عمر میں برصغیر کا سفر کیا، جہاں تین برس تک ایک برطانوی خاندان کے ساتھ کام کیا، جس کے بعد وہ واپس انگلینڈ چلی گئیں۔
ان کی ملاقات اپنے شوہر نورمن سے 1931 میں ہوئی، جو برطانوی فوج سے وابستہ تھے اور ہانگ کانگ و جبرالٹر جیسے علاقوں میں خدمات انجام دے چکے تھے۔ نورمن کا انتقال 1976 میں ہوا۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں جن کی پرورش برطانیہ میں ہوئی۔
ان کی 115ویں سالگرہ کی تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں جن میں وہ سر پر “115” کا تاج پہنے کیک کاٹتی نظر آئیں۔ کیئر ہوم کی فیس بک پوسٹ میں ایتھل کو دنیا کی معمر ترین شخصیت بننے پر مبارکباد دی گئی۔
یہ اعزاز انہیں برازیل سے تعلق رکھنے والی اناہ کانابرو لیوکاس کے انتقال کے بعد ملا، جو 116 سال کی عمر میں 30 اپریل کو وفات پا گئیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی سب سے طویل العمر خاتون کا ریکارڈ فرانس کی Jeanne Calment کے پاس ہے، جنہوں نے 122 برس کی عمر پائی اور 1997 میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔ ان کے بقول ان کی لمبی زندگی کا راز چاکلیٹ، تمباکو نوشی اور زندگی میں مزاح تھا۔