0

ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کا خدشہ

ڈیلی پرل ویو.ایران اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کےخدشے اور صدر ٹرمپ کی ایران سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنےکی دھمکی !کیا مشرق وسطیٰ جنگ کی لپیٹ میں آجاۓ گا ؟
نجی ٹی وی جیونیوزکے مطابق ایران نے پہلے ہی خبردار کر دیا ہے کہ کسی بھی تیسرے ملک کے ایران پر حملہ کے سنگین نتائج ہوں گے۔جانتے ہیں کہ اس خطے میں ا مر یکہ کہاں کہاں موجود ہے۔امریکا نے مشرق وسطیٰ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مستقل فوجی موجودگی برقرار رکھی ہوئی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مشرق وسطیٰ میں 19سے زائد مقامات پر ا مر یکہ کے فوجی اڈے قائم ہیں جن میں تقریباً 40 سے 50 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں ، ان میں سے 8 مستقل فوجی اڈے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق، امریکی مستقل اڈوں میں بحرین، مصر، عراق، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، باقی اڈے وقتی نوعیت ، یاسٹریٹجک مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
امریکی نمایاں فوجی اڈوں میں سے ایک قطر کی العدید ائیربیس ہے جہاں مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ 1996 میں قائم کیا گیا، یہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں، یہ اڈہ سینٹ کام (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے اور عراق، شام اور افغانستان میں امریکی کارروائیوں کا مرکزی مرکز رہا ہے۔دوسری اہم نیول سپورٹ ایکٹیویٹی بحرین میں قائم ہے ۔
امریکی بحریہ کایہ اڈہ جو سابقہ برطانوی اڈے ایچ ایم ایس جفیئر کی جگہ قائم کیا گیا، یہاں تقریباً 9 ہزار دفاعی اہلکار تعینات ہیں اوریہ US Navy’s Fifth Fleetکا گھر ہے۔
کویت سٹی سے 55 کلومیٹر جنوب مشرق میں کیمپ عریفجان اڈہ 1999 میں تعمیر کیا گیا۔ یہ امریکی فوج کی لاجسٹکس، سپلائی اور کمانڈ کا اہم مرکز ہے۔
متحدہ عرب امارات میں الظفرہ ائیربیس ایک سٹریٹجک فضائی اڈہ ہے ، جو خفیہ معلومات جمع کرنے اور F-22 ریپٹرسٹیلتھ فائٹرز سمیت جدید طیاروں اور ڈرونز کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ شمالی عراق اور شام میں امریکی فضائی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والا اڈہ اربیل ائیربیس ہے ، جہاں امریکی فوجی کرد اور عراقی فورسز کی تربیت اور مشاورت بھی کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں