0

آزادکشمیر ، کے پی فالٹ لائنوں پر آباد، 8 ریکٹر سکیل کے زلزلہ کے خدشات

مظفرآباد (پرل نیوز) آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ زیر زمین دو فالٹ لائنوں پر آباد ہے جہاں زلزلہ، سیلاب، لینڈ سلائیڈ نگ اور دیگرقدرتی آفات کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید زلزلہ مزاحم بنیادوں پر تعمیرات کے ذریعے کسی قدرتی آفت کے نتیجہ میں نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے ،زلزلہ اور قدرتی آفات قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب نہیں بنتی بلکہ غیر محفوظ تعمیرات جانی ومالی نقصان کا سبب بنتی ہیں، آٹھ اکتوبر 2005 ء کے تباہ کن زلزلہ میں 46 ہزار قیمتی انسانی جانوں کی شہادت جدائی کے غم کے علاوہ آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثرہ سات اضلاع میں 65 سالوں میں کی گئی تعمیرات آن واحد میں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں ،گزشتہ دو سالوں سے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے شعبہ تعلیم کے 81 منصوبوں اور محکمہ صحت کے پانچ ہسپتالوں کا تعمیراتی کام تعطل کا شکار ہے جن کے لیے ڈیڑھ ارب روپے ضرورت ہے 1100 تعلیمی ادارے ابھی تعمیر کرنا باقی ہیں اگر فنڈز ملیں تو ایک سال میں یہ منصوبے مکمل کر لیں گے ،کامران وانی نے کہا کہ شعبہ تعلیم کے 515منصوبے زیر تعمیر ہیں جبکہ 597ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن پر فنڈز نہ ہونے کے باعث ابھی تک کام ہی شروع نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ 55منصوبے ایسے ہیں جن پر 90سے 95فیصد کام ہوچکا ہے ان میں شعبہ تعلیم کے 29،لائیولی ہُڈ کے 11،ماحولیات کے 8،گورننس کے 5،صحت عامہ اور واٹسن کا ایک ایک منصوبہ شامل ہے اور ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے 29کروڑ روپے درکار ہیں۔ زلزلہ کی قدرتی آفت سے آزادکشمیر کے 7 اضلاع متاثر ہوئے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان مظفر آباد اور بالاکوٹ میں ہوا تعمیر نو پروگرام کے تحت آزاد کشمیر میں مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ 8 ریکٹر اسکیل زلزلہ کو مد نظر رکھ کر تعمیرات کی گئی ہیں در کار مالیاتی وسائل کے فقدان کے باعث 1711 منصوبے قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود تکمیل کے منتظر ہیں، انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد پاکستانی عوام مسلح افواج پاکستان، دوست اسلامی ممالک اور عالمی برادری نے دل کھول کر بحالی وتعمیر نو کے لئے مالی معاونت کی، جس کے نتیجہ میں تعلیم، صحت، رسل و رسائل اور ورکس، کمیونیکیشن سمیت 14 سیکٹرز میں عالمی معیار کی تعمیرات کی گئی اس وقت آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثر و علاقوں میں سب سے بڑا چیلنج تعلیم اور صحت کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے 46ارب روپے کی رقم درکار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں