مظفرآباد(پرل نیوز ) آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ تہذیبوں کے درمیان ٹکراؤ کے بڑھتے ہوئے خدشات کی بڑی وجہ عدم برداشت غیر منصفانہ فیصلوں کی بہتات ہے جسکی بناء پر عالمی امن قائم رکھنے کے بجائے اسے ریزہ ریزہ کی جانب تیزی سے پیش قدمی کی جارہی ہے لہذا عالمی طاقتوں پردوہر ذمداری عائد ہوتی ہے کہ وہ پسند نا پسند مالی مفادات یا مذھبی وابستگیوں کو ڈھال بنا کر فیصلے نہ کریں بلکہ انصاف پسندی حقائق تاریخی پس منظر آور انسانیت کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھیں وہ گزشتہ روز سوشل میڈیا فورم کو قومی و عالمی صورتحال پر پینل انٹرویو دے رہے تھے چوہدری لطیف اکبر نے کہا دہشت گردی لاقانونیت انتہا پسندی روکنے کیلئے سب سے زیادہ فرنٹ لائن کا کردار پاکستان بہادر افواج قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نہتے عوام نے زندگیاں قربان کر کے ادا کیا ہے لیکن اس کے باوجود اسکا اعتراف کرنے کے بجائے ڈو مور کا مطالبہ کر کے سارے کئے پر مٹی ڈال دی جاتی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بھارت اسرائیل نہ تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرتے ہیں نہ عالمی معاہدوں کی پاسداری اور نہ ہی جنیوا کنونشن کو خاطر میں لائے ہیں اس کے باوجود انھیں کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جس سے نفرتیں جنم لیتی ہیں اور مفاہمت کی جگہ مزاحمت کو فروغ حاصل ہوتا ہے ایک سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ زراعت میں سونا اگلنے والی زرخیز سرزمین ہے پاکستان میں قائم ہونے والی نئی حکومتوں کو بڑے پیمانے پر زرعی اصلاحات کے نفاز میں سیاسی و عسکری قیادت میں اعتماد سازی وسیع تر ملکی مفادات میں لازم ملزوم ہے چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ ہمیں قدرتی وسائل کو محفوظ رکھنے اور انکے مساوی جائز استعمال میں اجتماعی صف بندی کی اشد ضرورت ہے ایک اور سوال کے جواب چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات دنیا بھر میں ملک کا روشن جمہوری چہرہ متعارف کروانے اور ماضی کے بے سروپا الزامات کو لغو ثابت کرنے کیلئے محفوظ راستہ ثابت ہوں گے اس لئے انکی شفافیت غیر جانبداری اور تمام سیاسی قوتوں کو یکساں مواقعے فراہم کرنے میں حائل رکاوٹیں دور کر کے تحفظات پر توجہ دی جائے۔
0