مظفرآباد(صباح نیوز) بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے ، دارالحکومت میں پاسبانِ حُریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام شدید احتجاج کیا گیا۔وزرائے حکومت، ممبران اسمبلی اور مظاہرین نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپیاں احتجاجاً پھاڑ کر نظر آتش کردیں، اقوامِ متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ مقررین کا مظاہرین سے خطاب۔تفصیلات کیمطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ریاست جموں کشمیر کے متعلق ظالمانہ فیصلوں کیخلاف پاسبان حریت کے زیر اہتمام برہان وانی شہید چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔ جس میں سینکڑوں افراد سیاہ جھنڈے اٹھا کر شریک ہوئے، بھارت مخالف مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی سپریم کورٹ کے ظالمانہ فیصلوں کیخلاف مزمتی جملے درج تھے۔ کشمیری مظاہرین’’نامنظور نامنظور بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ نامنظور، بھارتیو غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ بھارت مخالف دھرنے کی قیادت سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، سابق وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی، اپوزیشن لیڈر خواجہ محمد فاروق، چیئرمین پاسبانِ حُریت عُزیر احمد غزالی اور سردار حسن ابراہیم کر رہے تھے۔ بھارت مخالف مظاہرے میں صدر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین، وزرائے حکومت فیصل ممتاز راٹھور، سردار جاوید ایوب، سید بازل علی نقوی، ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض، عامر یاسین اور نبیلہ ایوب نے خصوصی شرکت کی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف سابق وزرائے حکومت چوہدری مقبول گجر، سید مرتضیٰ گیلانی، حافظ حامد رضا، امیدواران اسمبلی شوکت جاوید میر، مختیار عباسی، مبشر منیر اعوان، خالد محمود زیدی، عظمت حیات کشمیری، عامر اعوان سمیت دیگر راہنما بھی شریک ہوئے۔ جبکہ بھارت مخالف مظاہرے میں حُریت رہنماؤں مشتاق السلام، عثمان علی ہاشم، محمد فیاض، فیصل فاروق مہاجرین کشمیر کے راہنماؤں چوہدری محمد اسماعیل، اقبال یاسین اعوان، راجہ محمد عارف، غلام حسن بٹ، تنظیر اقبال، محمد اسحاق شاہین، ریاض اعوان، چوہدری شاہ ولی، محمد مشتاق، سرانداز میر عبدالحمید لون سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ کشمیری مظاہرین نے بھارتی سفاک عدلیہ، قابض حکومت اور دہشت گرد فوج کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ ممبران اسمبلی اور احتجاجی مظاہرین نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپیوں کو احتجاجی طور پر پھاڑا اور نظر آتش کیا۔ مقررین نے بھارت مخالف مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے بھارتی حکومت کے تمام ظالمانہ اقدامات کو ایک جامع قرار داد کی صورت میں مسترد کردیا ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے عوام 5 اگست 2019 کو بھارتی لوک سبھا میں اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اقدامات اور 11 دسمبر 2023 سپریم کورٹ کے ظالمانہ، جانبدار اور بدترین فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بدترین فیصلہ ہے جس میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ ریاست کو بھارت کا آئینی حصہ قرار دینے کی حماقت کی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے ریاست جموں کشمیر سے اسکے صوبے لداخ کو یو ٹی میں تبدیل کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کی توثیق کرکے انصاف کا قتل کیا ہے اسی لیئے کشمیری عوام سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت کا فیصلہ قرار دے کرکے ٹھکرا چکے ہیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کو قبول نہیں کریں گے بلکہ اب سیاسی، سفارتی حمایت سے آگے نکل کر اقدامات اٹھائے جائیں گے بھارت کے ظلم وستم کے آگے ہمت اور دلیری سے کھڑی کشمیری قوم کو اب اکیلے نہیں چھوڑیں گے آزاد کشمیر کے عوام تحریک آزادی میں کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ مزاحمت کا حصہ بنیگے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نہ کہا کہ بھارتی عدلیہ نے ایک غلط فیصلہ دے کر جموں کشمیر کے عوام کی مشکلات کو بڑھا دیا ہے بلکہ جنوبی ایشاء میں بد امنی اور مشکلات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مقررین نے اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ عہ مسئلہ کشمیر کے تئیں اپنی زمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے حق خودارادیت کے وعدوں کو پورا کریں۔ انکا کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر کی حدود میں بھارتی فوجی قبضے کیخلاف آزادی کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف کشمیری مظاہرین نے برہان وانی چوک سے گھڑی پن چوک تک ریلی نکالی۔
0