مظفرآباد (پرل نیوز) سپریم کورٹ بار ایوی ایشن کے صدر راجہ سجاد احمد ایڈووکیٹ کی زیرصدارت بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے بعداجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ انڈیا کے فیصلہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاگیا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور خود انڈین آئین کے مغائر دیا گیا ہے۔آرائیل A-370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کو ایک خصوصی آئینی حیثیت دی گئی تھی جس میں یہ واضح طور پردرج ہے کہ قانون ساز اسمبلی اگر چاہے تو اسکی قرارداد پر ترمیم کی جا سکتی ہے۔ قانون ساز اسمبلی کا کام آئین بنانا تھا جو 1956ء میں بن گیا اسکے بعد قانون ساز اسمبلی کا وجود ختم ہو گیا تو آرٹیکل A-370 کی حیثیت مستقل ہو گئی۔ اس لحاظ سے انڈین پارلیمنٹ کو کوئی اختیار نہیں تھا کہ وہ آرٹیکل A-370 کو ختم کر سکے۔ جب یہ آرٹیکل ختم ہو گیا اسوقت ریاستی اسمبلی بھی نہ تھی۔ سپریم کورٹ بار نے فیصلہ کیا کہ انڈین سپریم کورٹ کے فیصلہ کوپڑھ کر آئینی و قانونی، سیاسی و تاریخی پس منظر کی روشنی میں سپریم کورٹ بار درست تجزیہ و اصل حقائق تیار کر کے پوری دنیا کو اصل حقائق سے آگاہ کرے گی۔ تمام ممالک کے سفیروں اور بار ایسوی ایشنز میںہم اپنا موقف ان کے سامنے رکھیں گے۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ بار آزاد کشمیر سینئر وکلا اورسابق جج صاحبان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ جو مستقل طور پر کشمیر ایشو پر اپنی سفارشات مرتب کریگی۔ کمیٹی میں سید منظور حسین گیلانی، چوہدری محمد اعظم خان، چوہدری محمد ابراہیم ضیائ، راجہ محمد حنیف خان،سردار کرم داد خان، سردار شمشاد حسین اور بیرسٹر ہمایوں نواز خان شامل ہیں جبکہ ممبران بار کونسل و جملہ بارکے صدور بھی اسکی جنرل باڈی کے ممبران ہوں گے۔ سپریم کورٹ بار نے کہا کہ وزارت خارجہ کو اس معاملہ کو فی الفور اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں لے جانا چاہیے اور عالمی سطح پر اس معاملہ کو اٹھاناچاہیے۔ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ شرمناک ہے جس نے پوری دنیا کے قوانین اور اصولوں کو دھجیاںبکھیر دی ہیں جو عدالتی دہشت گردی کے مترادف ہے۔ اجلاس سے سابق چیف جسٹس چوہدری محمدابراہیم ضیائ، سردار کرم داد خان، ہارون ریاض مغل، نور اللہ قریشی، سید عاصم گیلانی، بلقیس رشیدمنہاس عظمیٰ شیریں، چو ہدری امجد علی، جمشید احمد بٹ و دیگر وکلاء نے خطاب کیا۔
0