نگران وفاقی کابینہ نے کشمیرکی خصوصی حثیت ختم کرنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مستردکرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک مسلمہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،ختیارات کے ناجائز استعمال پر ایم ڈی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کنٹریکٹ کومنسوخ کرتے ہوئے کاروائی کی منظری دے دی پاکستان کی پہلی سپیس پالیسی کے بھی منظور ی دے دی گئی افغان باشندوں کی پاکستان میں قیام کی مدت کی حد کو 31 دسمبر سے بڑھا کر 29 فروری 2024 کردی گئی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے دیگر وفاقی وزراکے ہمراہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، جموں و کشمیر ایک مسلمہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب ہے، جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے اس غیر قانونی طور پر کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کے اقدام کی بھرپور مذمت کرے، 5 اگست 2019 کا بھارت کا غیر قانونی اقدام اوربھارتی سپریم کورٹ کے یک طرفہ طور پر بھارتی حکومت کو اس حوالے سے کھلی چھٹی دینا بھارت کی بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نیبھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان کی افریقہ پالیسی کے تناظر میں جمہوریہ گیمبیا اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے مابین باہمی سیاسی تبادلہ خیال پر مفاہمتی یادداشت کو منظور کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کنٹریکٹ کی فوری تنسیخ کی اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دی ہے ، نئے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی تک عبوری عرصے کے لیے چیف ایگزیکیٹو انجینئر میاں محمد شفیق کو قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مرتضی سولنگی نے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان میں مقیم ایسے افغان باشندوں جن کا پاکستان کے علاوہ کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس داخلے کا کوئی قانونی ثبوت نہیں ہے، ان کی سہولت کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری دی ہے، نئے قواعد و ضوابط کے مطابق ایسے افغان شہری جن کا کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات یا پروسسنگ فیس نہیں ہے ان کے پاکستان میں معینہ مدت سے زیادہ قیام کے نتیجے میں 800 ڈالر کے ہرجانے کو کم کر کے 400 ڈالر کردیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایسے افغان باشندوں کی پاکستان میں قیام کی مدت کی حد کو سال کے آخری دن 31 دسمبر سے بڑھا کر 29 فروری 2024 کردیا گیا ہے، مقررہ تاریخ کے بعد ہر ماہ 100 ڈالر کے حساب سے ہرجانے کا اطلاق ہوگا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 800 ڈالر مقرر کی گئی ہے، ان اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو قانونی دستاویزات کے حصول یا کسی تیسرے ملک میں جلد سے جلد انخلا کے معاہدوں کو پایا تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرنا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی نیشنل اسپیس پالیسی کی منظوری دے دی،اس پالیسی کے تحت پاکستان میں ابلاغ و روابط کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو لو آربٹ کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی، اس پالیسی کے تحت نا صرف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہوگی بلکہ پاکستان سے ان خدمات کے حصول کے لیے معاوضے کی مد میں باہر جانے ولا قیمتی زر مبادلہ بھی بچایا جاسکے گا، اس پالیسی سے نا صرف پاکستان میں بین ال؛اقوامی سطح پر رائج جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اسپیس ریگولیٹری ریجیم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے بلکہ اسپارکو میں تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈز کا انتظام بھی رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، اسپارکو، وزارت دفاع اور متعلقہ اداروں کی پاکستان کی پہلی اسپیس پالیسی کی تشکیل کو کوششوں کو سراہا، وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ڈا میڈیکل کالج کراچی، نارووال میڈیکل کالج ، لیاقت انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس ٹھٹہ اور خیپور میڈیکل کالج کی ابتدائی منظوری کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھجوانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 نومبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، تاہم کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ موخر کیا ہے ، کابینہ نے ہدایت کی کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین اور ریگولیشن سے متعلق پورے نظام کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل کے لیے اس مسئلے کا ایک جامع حل تلاش کیا جاسکے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فارما انڈسٹری ترقی کرے، تاہم قیمتوں اور ادویات کے حوالے سے عوام کا مفاد مقدم ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں موجودہ ڈرگ پالیسی میں ترمیم کے لیے وزارت صحت کابینہ کو بریفنگ دے جس میں ڈریپ کے ریگولیٹری اور انتظامی معاملات کا مفصل جائزہ شامل ہوگا۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قانونی کیسز کے 6 دسمبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، ان فیصلوں میں سائبر کرائمز کے تدارک، سزا اور فیصلہ سازی سے متعلق نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کا قیام شامل ہے۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 22 نومبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔د میں باہر جانے والا قیمتی زرِ مبادلہ بچایا جاسکے گا۔ کابینہ نے وزارتِ سمندری امور کی سفارش پر کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی فی الفور اپنے ادارے کو واپس کرنے کی منظوری دے دی اور ادارے میں سامنے آنے والی بدانتظامی کی تحقیقات کی بھی منظوری دی۔ مرتضی سولنگی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فارما انڈسٹری ترقی کرے تاہم قیمتوں اور ادویات کے معیار کے حوالے سے عوام کا مفاد مقدم ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں موجودہ ڈرگ پالیسی میں ترمیم کے لئے وزارتِ صحت کابینہ کو بریفنگ دے جس میں ڈریپDRAP کے ریگولیٹری اور انتظامی معاملات کا مفصل جائزہ شامل ہو۔ کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹوکیسز (CCLC)کے 6 دسمبر 2023کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی،ان فیصلوں میں سائبر کرائمز کے تدارک، پراسیکیوشن اور فیصلہ سازی سے متعلق نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا قیام شامل ہے ساتھ ہی ساتھ ٹیلی کام ٹریبیونل بھی قائم کیا جائے گا۔
0