راولاکوٹ (پرل نیوز) حق خودارادیت مہم کے سلسلے میں پاسبان حریت کے زیر اہتمام پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج میں سیمینارکا انعقاد کیا گیا۔ طلبہ اور طالبات کی کثیر تعداد کی شرکت۔5 اگست 2019 کے بھارتی حکومت کے اقدامات اور 11 اگست 2023 کا بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ریاست جموں کشمیر کی مسلمہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ کشمیری آزادی تک بھارت کیخلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔ مقررین۔اقوامِ متحدہ میں جموں کشمیر سے متعلق 5 جنوری 1949 سمیت حق خودارادیت کی دیگر کئی قراردادوں پر عملدرآمد کے مطالبے کو لے کر پاسبانِ حُریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام حق خودارادیت مہم کے سلسلے میں کیپٹن حسین خان پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج راولاکوٹ میں سیمینارکا انعقاد کیا گیا، سیمینارمیں سینکڑوں طلبہ اور طالبات نے شرکت کی۔ سیمینارمیں شریک طلبہ نے بھارتیو غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو ہے حق ہمارا آزادی ہم چھین کے لیں گے آزادی کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ سیمنار سے چیئرمین پاسبانِ حُریت جموں کشمیر عُزیر احمد غزالی، پروفیسر ڈاکٹر ظفر حسین ظفر، پروفیسر ڈاکٹر نصیرخان،پروفیسر سردار آفتاب خان،پروفیسر محمد طفیل علوی،پروفیسر عدنان شاہزیب،پروفیسر احتشام ظہور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے سلامتی سے پاس کی گئی حق خودارادیت کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بھارت کے غیر قانونی فوجی قبضے سے آزادی کیلئے کشمیری عوام مسلسل جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔ بھارتی حکومت نہتے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کیلئے بدترین انداز میں فوجی طاقت کا استعمال کررہی ہے۔ ظالمانہ کالے قوانین آفسپا، پوٹا، ٹاڈا، یو اے پی اے اور پی ایس اے، کے تحت آزادی، حقوق اور انصاف مانگنے والے شہریوں کو جعلی فوجی مقابلوں میں یاتو شہید کیا جا رہا ہے یا جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے کہا کے مقبوضہ کشمیر میں دہلی کے زیر اثر ایجنسیز این آئی اے ایس آئی اے اور ایس آئی کے ریاست اور کشمیری شہریوں کی زمینوں پر قبضے جمارہی ہے شہریوں کی جائیدادوں کو مسمار کرنے کے علاوہ انہیں تحویل میں لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقررین نے اقوام،سلامتی کونسل اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ ریاست میں بھارتی بربریت کو روکیں۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو بلا تاخیر ریاست جموں کشمیر میں عوامی خواہشات اور امنگوں کے مطابق پاس شدہ قراردادوں کیمطابق استصواب رائے کا قیام عمل میں لانا چاہئے، انکا کہنا تھا کہ مقررین نے بھارتی قبضے سے مقبوضہ ریاست کی آزادی کے لئے بیس کیمپ کے رول کو فعال بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت 11 دسمبر 2023 بھارتی سپریم کورٹ کے ظالمانہ فیصلے کیخلاف عوامی ردعمل کو سامنے لانے کیلئے بھارت مخالف احتجاجی تحریک کا اعلان کرے۔ مقررین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکومت 5 اگست 2019 کے غیر قانونی ظالمانہ اقدامات کیخلاف بھرپور آئینی اور فوجی ردعمل دے۔ مقررین نے کہا کہ اقوامِ متحدہ ریاست جموں کشمیر کیلئے کئی قراردادیں پاس کرنے کے باوجود ان پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔ مقررین نے فلسطین اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو امت کیلئے ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیا مطالبہ کیا۔
0