نئی دہلی(کے پی آئی) بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے مسلمانوں کی مساجد،درگاہوں اور دوسری املاک پر قبضہ کرنے کے لیے وقف ترمیمی بل بھارتی پارلیمان میں پیش کر دیا ہے ۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیرین لوک سبھا میں مودی حکومت کی طرف سے پیش کیے جانے والے وقف ترمیمی بل پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔ گانگریس ، سماج وادی پارٹی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین، ترنمول کانگریس سمیت حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے بل کے خلاف آواز اٹھائی اور کہا کہ یہ آئین مخالف ، ملک مخالف اور مسلم مخالف ہے۔۔حزب اختلاف کی شدید ہنگامی آرائی کے بعد وزیر برائے اقلیتی امور نے بل کو جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی جس کے بعد سپیکر اوم برلا نے کہا کہ وہ اس معاملے میںبہت جلد ایک کمیٹی تشکیل دیں گے۔ملک میں 32 ریاستوں میں وقف بورڈز قائم ہیں جو اوقاف کی جائیدادوں کا انتظام و انصرام کرتے ہیں۔ حکومت نے 1964 میں سینٹرل وقف کونسل نام سے ایک مرکزی ادارہ قائم کیا تھا جس کا کام ریاستی وقف بورڈوں کی نگرانی اور ان کو مشورے دینا ہے۔ بھارتی حکومت نے 1995 میں نیا وقف ایکٹ بنایاتھا اور 2013 میں اس میں ترمیم کر کے ریاستی وقف بورڈوں کو مزید اختیارات دیے گئے تھے نئی ترامیم میں ٹریبونل کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں۔ بھارت میں املاک کے اعتبار سے وزارتِ ریلویز اور دفاع کے بعد وقف ادارہ تیسرا بڑا ادارہ ہے۔ اس کے پاس 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں جو پورے ملک میں 9.4 لاکھ ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی مجموعی قیمت ایک ہزار ارب بھارتی روپے سے زائد ہے۔ لوک سبھا سے خطاب میں کانگریس کے رکن کے سی وینو گوپال نے کہا کہ یہ بل آئین کیطرف سے دیے گئے مذہبی اور سیاسی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ وقف بورڈ کے پاس جائیدادیں ان لوگوں کے ذریعے آتی ہیں جو اسے عطیہ کرتے ہیں ، حکومت اس بل کے ذریعے غیر مسلموں کو بھی وقف بورڈ کی گورننگ کونسل کارکن بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مودی حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی غیر ہندوایودھیا مندر بورڈ کا حصہ ہو سکتا ہے ، لہذا غیر مسلم کو وقف کونسل کا حصہ بنانا مذہب کی آزادی کے حقوق پر حملہ ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل مودی حکومت کی مسلم دشمنی کا ایک اور ثبوت ہے ، بل آئین پر حملہ ہے ۔انہو ں نے کہا کہ جب کسی ہندو کمیٹی اور گرودوارہ پربندھک کمیٹی میں غیر مذاہب کے ارکین شامل نہیں تو وقف بورڈ میں کیوں ۔انہوںنے کہا کہ وقف کی جائیداد عوامی ملکیت نہیں ، مودی حکومت درگاہوں او ر مسلمانوں کی دیگر املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے ۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعے آئین کی دھجیاں اڑانے کی کوشش کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش تو یہ ہونی چاہیے تھی کہ وہ قف کی زمینوں کو قبضے سے آزاد کرنے کے لیے اقدامات کرتی لیکن اسکے بجائے وہ انہیں ہڑپ کرنے کی تک و دو میں ہے۔
0