0

مقبوضہ کشمیرمیں نریندرمودی کی شکست نوشتہ دیوار ہے، قرارداد جماعت اسلامی

اسلام آباد(صباح نیوز) جماعت اسلامی آزاد جموںوکشمیرگلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاہے کہ گلگت بلتستان کے آمدہ انتخابات میں بھرحصہ لے کر کامیابی حاصل کرے گی،گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی اور سیاسی حقوق کے حصول کے لیے جماعت اسلامی اول روز سے جدوجہد کررہی ہے۔ خطہ بلتستان حساس خطہ ہے سی پیک کا گیٹ وے ہے ،اس کی حساسیات کو مدنظررکھتے ہوئے مسائل حل کئے جائیں ،گلگت بلتستان کوآزاد کشمیرطرز کا سیٹ اپ دیاجائے،ریاست کے دونوں آزاد خطوںکو آئینی طورپر باہم مربوط کرکے تحریک آزادی کابیس کیمپ بنایا جائے۔ان خیالات کااظہارانھوںنے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سابق امراء عبدالرشید ترابی ،سرداراعجازافضل ،ڈاکٹر خالد محمود ،سیکرٹری جنرل راجہ جہانگیر خان،مرکزی نائب امیر مشتاق ایڈووکیٹ امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مولانا تنویر حیدری ،مولانا عبدالسمیع،اسماعیل شریعت یارسمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ بعد ازاں اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی۔ قرار داد کے مطابق جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیرگلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر کے شہدائ،غازیوں, قائدین،مائوں بہنوں،نوجوانوں اور حریت پسند عوام الناس کی بے مثال جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نریندرمودی جو مقبوضہ ریاست کوایک ہندو ریاست بنانے کی مذموم سازشوں میں مصروف کے تدارک کے لیے جامع حکمت عملی تشکیل دینے کی ضرورت پر زوردیتاہے ، یہ اجلاس عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ Genocide Watchکے سربراہ کی گواہی اور اقوام متحدہ کے کمشنر فار ہیومن رائٹس کی 2رپورٹس کی بنیاد پر ہندوستان کو میانمار کی اور دہشت گرد اسرائیلی وزیرا عظم کی طرح ICJکے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔یہ اجلاس جنگ بندی لائن کو مستقل سرحد بنانے ریاست کی وحدت کو سبوثاژ کرنے کے لیے ایسے اقدامات کو جن سے اس تصورکو تقویت ملتی ہے مسترد کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ وہ پاک بھارت باہم تعلقات کو مسئلہ جموں وکشمیر پر پیش رفت سے مشروط کیا جائے اور جب تک ہندوستان5اگست2019ء کے اقدامات کو واپس نہ لے مذاکرات اور باہم تجارت سے احتراز کیا جائے۔اجلاس بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک ،سفارتی اور تقرویرائی سطح پر اس طرح پشتیبانی کی جائے جس طرح یوکرائن کی کی جارہی ہے اور کشمیریوں کا حق مزاحمت بحال کیا جائے۔یہ اجلاس ہندوستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے چارٹر،سلامتی کونسل کی قراردادوںاوربین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی،جابرانہ قبضے کو دوام بخشنے کی ناکام سازشوں کو عالمی امن اور خصوصاً جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں وقف املاک پر قبضے اورعلماء کی گرفتاریوںان کے خلاف غیر قانونی اقدامات کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس حریت کانفرنس کے اور جماعت اسلامی کے قائدین کی غیر قانونی گرفتاریوں اور ان کو ہراساں کرنے تمام مذموم کارروئیوںکو مسترد کرتا ہے اور ہندوستان کے حکمرانوں کو باور کرانا چاہتا ہے کہ طویل عرصہ سے جاری ہر طرح کے فسطائی ہتھکنڈے اور ظلم وستم مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حوصلے پست نہیں کرسکتے ہیں اور آزادی کی منزل تک ان شاء اللہ ہر حال میں جدوجہد جاری رہے گی۔اجلاس ہندوستانی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 45لاکھ غیر ریاستی باشندوں کو ڈومسائل جاری کرکے آئندہ انتخابات میں ہندو وزیر اعلیٰ کو اقتدار میں لانے کی غیر آئینی اور غیر قانونی سازش کررہا ہے یہ اجلاس اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس بین الاقوامی فراڈ کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔یہ اجلاس ہندوستانی جیلوں میں قید اور باقی مقامات پرنظر بند رکھے گئے تمام قیدیوں خصوصاً حریت قائدین یاسین ملک،شبیر احمد شاہ،ڈاکٹر قاسم فکتو،آسیہ اندرابی ،عبدالحمید فیاض،مسرت عالم بھٹ،کے ساتھ ہندوستانی حکومت کا غیر انسانی سلوک کی شدید مذمت کرتا ہے اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے عالمی برادری سے دبائو ڈالنے کا مطالبہ کرتا ہے یہ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ آزادجموں وکشمیر حکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ خود پیش کرنے کا موقع فراہم کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں