راولاکوٹ (پرل نیوز) سابق وزیراعظم آزادکشمیر و مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے آگے بڑھنے اور تمام ریجنز کے لوگوں کو ساتھ ملانے کے لیے راے شماری کے نعرے پر ہی سب اکٹھے ہوسکتے ہیں پاکستان کے آئین میں بھی واضح طور پر درج ہے کہ جب کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرینگے تو اس کے بعد کیا سیٹ اپ ہوگا وہ فیصلہ بھی کشمیری خود کرینگے ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات کو کشمیری قوم نے تسلیم نہیں کیا پاکستان معاشی طور پر مشکل صورتحال میں ہے کشمیر کے لئے پاکستان کے عوام کی محبت ناقابل فراموش ہے ہر ایک کو اپنے اپنے نظریات کے پرچار کا حق ہے مگر دوسرے کی تذلیل کا کسی کو حق نہیں پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام میں دوریاں ڈالنے والے کشمیریوں سے مخلص نہیں موجودہ حکومت سے بہتری کی امید نہیں سیاسی نظام کی کمزوری کے نقصانات دیرپا ہوتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ راولاکوٹ کے دوران انہوں نے مسلم لیگ ن،ایم ایس ایف این کے وفد سے بات چیت کرتے ہوے کیا سابق وزیراعظم نے سابق وزیر سردار طاہر انور کے بھتیجے وزیر حکومت سردار عامر الطاف کے برادر نسبتی کی شادی کی تقریبات میں شرکت کے علاوہ سابق چئیرمین پی ڈی اے سردار فرہاد علی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے عصرانے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر چیئرمین ضلع کونسل سردار جاوید شریف ،وزیر حکومت عامر الطاف ،سابق وزیر سردار طاہر انور،سردار جاوید ناز،سردار عبدالغفار ،سردار طلحہ ،سردار حفیظ ،شکیل اعوان و دیگر بھی موجود تھے سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ اہلیان پونچھ ایک تابناک تاریخ کے حامل ہیں اس مردم خیز خطے میں بہت نابغہ روزگار شخصیات پیدا ہوئیں موجودہ حالات میں بھی یہاں کے لوگوں پر ذمہ داری زیادہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں ہندوستان چاہتا ہے کہ یہاں نظریاتی تخریب کاری کی جاے اسے کسی صورت نہیں گھسنے دینا اس کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا راے شماری کے نعرے پر سب قوتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا کیونکہ جموں،لداخ کے غیر مسلم بھی 5 اگست 2019 کے فیصلے کو غلط مانتے ہیں مقبوضہ کشمیر کے اندر ہندوستانی انتخابات نے مودی کے 5 اگست کے فیصلے کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں پاکستان کے علاوہ کسی ملک نے تسلسل کے ساتھ نا کبھی کھل کر نا ہماری حمایت کی نا ہی ہمارا مقدمہ لڑا اب بھی تمام تر مشکلات کے باوجود پاکستان اپنی استعداد کے مطابق ہماری بھرپور سیاسی اخلاقی سفارتی مدد کررہا ہے ہمیں سب سے پہلے متحد ہونا ہوگا پھر ایک نعرے راے شماری پر اپنا مقدمہ عالمی سطح پر پیش کرنا ہوگا تب جاکر پذیرائی مل سکے گی ورنہ بھانت بھانت کی بولیاں بول کر ہم نے پہلے ہی اپنا کیس خراب کیا ہوا ہے۔
0