0

مقبوضہ کشمیر، بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر55 سرکاری ملازمین برطرف

سری نگر(کے پی آئی) بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں اور کشمیرکے 55 سرکاری ملازمین کو بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر ملازمتوں سے برطرف کر دیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے تقریبا 55 سرکاری ملازمین اور کارکنوں کو برطرف کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دہشت گردی میں سہولت کاری کرنے والے ایسے افراد سے نمٹا نہیں جاتا۔کے پی آئی کے مطابق ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے متذکرہ دفعہ کے تحت کشمیر میں بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سینکڑوں ملازموں کو برطرف کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔یاد رہے بھارتی آئین کی دفعہ311 کے تحت برطرف کیے جانے والے ملازمین بارے کوئی تحقیقات نہیں ہوتی۔یہ شق حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ بغیر تفتیش کے ملازمین کو برطرف کر دے ۔مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اگر سمجھیں کے بھارتی سلامتی کے لیے برطرفی ضروری ہے تو کسی کو بھی طربرف کیا جاسکتا ہے ،حالیہ مہینوں میں برطرفی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ 2 مئی 2021کو سرکار نے3سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کردیا تھا جن میں کرالہ پورہ کپوارہ سے تعلق رکھنے والے استادادریس جان،پلوامہ میں تعینات نائب تحصیلدار نذیر احمد وانی اور گورنمنٹ کالج ادھمپور کے شعبہ جغرافیہ کے اسسٹنٹ پروفسر ڈاکٹر عبدالباری نائک شامل تھے۔10جولائی کو بھی حکومت نے اسی جرم میں11ملازمین کو برطرف کیا تھا۔ان میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے2بیٹے سید احمد شکیل اور شاہد یوسف کے علاوہ کانسٹیبل عبدالرشید شگن، محکمہ صحت کے ملازم ناز محمد الائی، محکمہ بجلی کے انسپکٹر شاہین احمد لون بھی شامل تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں