0

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اوچھے ہتھکنڈے، ایک ہزار کشمیری ملازمین کی تنخواہیں بند

سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ جموں وکشمیر کی بھارتی انتظامیہ نے ایک ہزار کشمیری سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روک دی ہیں جبکہ ان ملازمین سے ان کی نوکریوں کی تصدیقی دستاویزات طلب کی گئی ہیں ۔متاثرہ ملازمین میں سے 541 کا تعلق محکمہ صحت اور طبی تعلیم ، 128 کا آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ، 83 کا تعلق محکمہ تعلیم سے جبکہ باقیوں کا صنعت و تجارت، آبپاشی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، زراعت ،، خزانہ، جنگلات، جنرل ایڈمنسٹریشن، پی ڈبلیو ڈی، ، ریونیو، دیہی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی وغیرہ سے ہے۔ملازمین میں دو ضلعی اور سیشن جج بھی شامل ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے دعوی کیا ہے کہ جن ملازمین سے دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ان کے پاس ابتدائی تقریری کے دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہیں لہذا انہیں معاون دستاویزات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے۔محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے مزید کہا کہ نوکریوں کے تقرر ناموں کی عدم موجودگی کی وجہ سے اکتوبر2022میں جموں وکشمیر ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم( جے کے ایچ آر ایم ایس)کے نفاذ کے بعد سے ان ملازمین کی تنخواہ روک دی گئی ہے۔ ملازمین کو اپنی تقرری کی متفرق دستاویزات پرنسپل سیکرٹری محکمہ مالیات کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سامنے 15نومبر سے پہلے پہلے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ مودی حکومت 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے اپنے غیر قانونی اقدام کے بعد سے اب تک بیسیوں کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر چکی ہے ۔ اس نے کشمیری مسلمانوں کی جگہ تمام اہم انتظامی پوسٹوں پر بھارتی ہندو افسر تعینات کر دیے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں