اسلام آباد(صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں اسرائیل کو پاکستان کی جانب سے دھمکی دینے کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیلی ظلم و جبر کے سہولت کا رممالک امریکہ اور برطانیہ سے بھی سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ،تمام اسلامی ممالک کے سفیروں سے اس مقصد کے لئے کونسل کا نمائندہ وفدملاقات کرے گا، کونسل کے سیکرٹری جنرل نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آزادی فلسطین کے مشترکہ لائحہ عمل کے لئے آل پارٹیزکانفرنس ہوگی ہ 15دسمبرجمعہ کو یوم فلسطین کے طورپر منایا جائے گا، اسلامی ممالک کے اسرائیل کے علاوہ امریکہ برطانیہ سے سفارتی تعلقات کے خاتمے کے لئے ان ممالک کے سفیروں سے ملی یکجہتی کونسل کا نمائندہ وفدملاقات کرے گا،حکومت پاکستان پر عوامی دباؤ بڑھایا جائے گا ،اہل غزہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے پاکستان کے سب سے بڑے مشترکہ مارچ کے لئے تمام مسالک کے نمائندوں پر مشتمل 9رکنی ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے،حافظ محمدسعید کو رہا کیا جائے غزہ میں جنگ بندی کوامریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں ویٹوکرنے کو مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں،اسرائیلی اور جارحیت میں اس کی سہولت کارکمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے فلسطین پر دوریاستی حل کے بیانیہ کو مستردکرتے ہیں اس بیانیہ سے امت مسلمہ کو کوئی تعلق نہیں ہے عملی اقدام کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں غزہ فلسطین کی ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس صدرصاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرکی صدارت میں ہوا۔اجلاس سے 25سے زائد جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجدعلی نقوی، ملی یکجہتی کونسل کے خطبات جمعہ کمیشن کے چیئرمین پروفیسرمحمدابراہیم،مرکزی مسلم لیگ کے رہنما مولانا امیر حمزہ ،پیر صفدر گیلانی ، آصف لقمان قاضی،علامہ عارف واحدی، ناصر شیرازی،عبداللہ گل دیگر رہنما بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے کہا ایک بار پھر پاکستان کے نمائندہ فورم سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا ہے، فلسطینیوں کا موقف جائز اور حق پر مبنی ہے ان کی مدد پوری امت پر فرض اور ذمہ داری ہے ۔ اسی طرح ہماری طرف سے اتحاد اور یگانگت کا سلسلہ جاری رہیگا اور یہی ملت اسلامیہ کی خواہش اور تمنائیں بھی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ملت اسلامیہ کی طاقت اسرائیل کو زیر کریگی اور شکست ان کا مقدر بنے گی ، فلسطین کی مکمل آزادی اور خود مختاری یقینی بنے گی ، عالمی برادری اور اقوام عالم اس حقیقت کو تسلیم کر لیں کہ عالم عرب میں فلسطین اور جنوبی ایشیا ء میں کشمیر دیرینہ حل طلب تنازعات ہیں، ان کی آزادی اور خود مختاری کو تسلیم کرنے سے ہی دنیا میں امن و انصاف اور مظلوم کی داد رسی کا نظام قائم ہو سکتا ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ پندرہ دسمبر جمعہ کو پورے جوش و خروش یوم فلسطین منایا جائے مساجد میں علماء کرام و خطباء آزادی فلسطین کو موضوع بنائیں اور مساجد کے باہر مظاہرے کئے جائیں ،عوام جگہ جگہ اسرائیلی ظلم و جبر کی مذمت کے لیے مظاہرے کریں ،کونسل نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی ۔ یہ کانفرنس حماس کی قیادت نے پاکستان سے جن توقعات کا اظہار کیا ہے اسکے مثبت جواب ، پیشرفت اور اقدام کے لیے حل تلاش کرے گی اور حکومت کو لائحہ عمل دیا جائے گا ۔ عوامی دباؤ پر حکومت کو مجبور کرنے کی ضرورت ہے کہ آزادی فلسطین کے لیے عوام کے جذبات احساسات کا ادراک کرے ۔ قوم کی توقعات کے حوالے سے ہمیں پیشرفت کو یقینی بنانا ہے ۔ عملی صورت ہونی چاہیے کونسل کی صوبائی تنظیموں بشمول آزادکشمیر گلگت بلتستان کی تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے اپنے مرکزی مقامات پر فلسطین کی صورتحال پر سیمینار کانفرنسیں منعقد کریں ۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور اسلامی ممالک صرف اسرائیلی نہیں بلکہ اس کی ناجائز سرپرستی کرنے والے ممالک امریکا برطانیہ سے سفارتی تعلقات کے خاتمے کے لیے پیشرفت کریں اقدام کریں اور ایمانی جرات کا مظاہرہ کریں ۔ کونسل کا نمائندہ وفد اسلامک ممالک کے سفیروں سے ملاقات کرے گا اور تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کو مشترکہ یادداشت پیش کی جائیگی ۔ نو رکنی ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے جو پورے ملک میں ایک دن یکجہتی فلسطین کی بڑی سرگرمیوں کی حکمت عملی طے کرے گی ۔ پروگرام طے کریں گے فوری طور پر اس ٹاسک فورس کو اجلاس کی ہدایت کی گئی ہے ۔ پوری ملت کی جو خواہش ہے اس کے جذبات کی ترجمانی کا لائحہ عمل ترتیب دیں تمام جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے فلسطین کے لیے ملین مارچ ، احتجاجی مظاہرے ، ریلیاں ، جلسے جلوس کر چکی ہیں ۔ لیکن یہ پاکستان کے عوام کی خواہش اور تمنا ہے کہ تمام لوگ بشمول خواتین نوجوان ، بچے دینی مدارس کے طلباء جامعات سکولوں کالجز سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملکر ایک بڑی سرگرمی کریں جو دنیا کے سامنے ایک بہت بڑے مظاہرے کی صورت میں واضح ہو اور ملی یکجہتی کونسل کی ٹاسک فورس یہ کام کرے گی ۔
0