0

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی دہشت گردی،پونچھ میں تین شہریوں کو دوران حراست شہید کر دیا گیا

جموں (کے پی آئی ) مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع پونچھ میں تین کشمیریوں کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔راجوری اور پونچھ کے سرحدی علاقوں میں سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے ،تازہ حملے کے بعد حساس علاقوں کی سیکورٹی بھی بڑھادی گئی ہے ،کے پی آئی کے مطابق بھارتی فوجیوں نے ضلع پونچھ میںمحفوظ حسین، محمد شوکت اور شبیر احمد کو ضلع پونچھ کے علاقے بفلیاز میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران حراست میںلیا اور دوران حراست تشدد کرکے شہید کردیا ، شہریوں کے حراستی قتل کے خلاف علاقے میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔شہداکے لواحقین نے اپنے پیاروں کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات اور مجرم بھارتی اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔یاد رہے ان تینوں شہریوں کو جمعرات کو ضلع پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والے ایک حملے کے بعد گرفتار کیا تھا جس میں پانچ فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔جموں خطے میں ایل او سی اور سرحدی علاقوں میں اس سال مختلف جگہوں پر جھڑپوں میں 24سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 28 شہری مارے گئے۔ بھارتی فوج، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں نے پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں ایک حملے میں پانچ فوجیوں کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد ان اضلاع میں پرتشدد تلاشی آپریشن شروع کیا ہے۔ یہ واقعہ مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔ مقامی رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر مکینوں کو خوفزدہ کرتے ہیں اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔سرحدی علاقوں میں حفاظتی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے اور سرحدی علاقوں میں حفاظت کے سخت انتظامات کئے جارہے ہیں ۔بھارتی سیکورٹی اور دفاعی ماہرین نے جموں خطہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ سیکورٹی مینجمنٹ اور انٹیلی جنس نیٹ ورک کو فوری طور پر مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔سرحدی ضلع پونچھ میں فوج کی دو گاڑیوں پر بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے گھات لگا کر حملہ کر کے پانچ فوجیوں کے از جان اور دو کے زخمی ہونے کے ایک دن بعد، انہوں نے خطے میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔لیفٹیننٹ جنرل پرمجیت سنگھ (ریٹائرڈ)، جنہوں نے نگروٹا میں قائم فوج کے XVI کور کے سربراہ تھے، تسلیم کیا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ مشکل ہے۔ لیکن یہ کہتے ہوئے کہ کسی کو تمام حالات کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔اس علاقے میں اسمگلروں، منشیات فروشوں اور نظام کے لوگوں کے درمیان ایک ناپاک گٹھ جوڑ بھی ہے۔ اس کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑنے کی فوری ضرورت ہے۔جنرل سنگھ نے یہ بھی مشورہ دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ لوگ جو معاملات کی قیادت کر رہے ہیں ڈرائنگ بورڈ پر واپس جائیں اور جنگل کی جنگ کی بنیادی تربیت حاصل کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں