0

گزشتہ ایک دہائی کے دوران 2023 میں سب سے زیادہ خود کش دھماکے، رپورٹ جاری

اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان کے لیے عنقریب ختم ہونے والا سال 2023 ایک دہائی کے بعد دہشت گردی کے حوالے سے مہلک ترین سال ثابت ہوا۔ 2023 میں ملک میں مجموعی طور پر 29 خودکش حملے کیے گئے، جو 2014 کے بعد خود کش حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جرمن ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد میں قائم ایک سرکردہ تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلِکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ”پریشان کن اضافے پر خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں۔پاکستان نومبر 2022 سے عسکریت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے، جب پاکستانی طالبان اور ریاست کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ طویل سرحد رکھنے والا پاکستان کا شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا ان دہشت گردانہ اور عسکریت پسندانہ کارروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، ”2023 میں ملک نے ایسے(خود کش) حملوں میں پریشان کن اضافہ دیکھا، جو 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ ان 29 خودکش حملوں کے نتیجے میں 329 انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور 582 افراد زخمی ہوئے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آخری بار پاکستان میں خودکش حملوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں 2013 میں ہوئی تھیں، جب 47 خودکش بم دھماکوں میں 683 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس تھنک ٹینک کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان میں اس سال خودکش حملوں کی تعداد میں ‘پریشان کن 93 فیصد اضافے اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 226 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 101 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔اس رپورٹ کے مطابق، ”ان دہشت گردانہ حملوں کی کل تعداد میں خودکش حملوں کا تناسب 2022 میں 3.9 فیصد کے مقابلے میں 2023 میں بڑھ کر 4.7 فیصد ہو گیا، جو صورت حال کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں اس سال سب سے زیادہ 23 خود کش حملوں میں 254 افراد ہلاک اور 512 زخمی ہوئے۔ 23 میں سے 13 خودکش بم دھماکے ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں ہوئے، جن میں 85 افراد ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں پانچ خودکش حملے کیے گئے، جن میں 67 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے، جب کہ جنوبی صوبہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد مارے گئے اور 18 زخمی ہوئے۔پی آئی سی ایس ایس نے کہا ہے، ”ان پریشان کن اعداد و شمار سے مزید پتہ چلتا ہے کہ سکیورٹی فورسز ان حملوں کا بنیادی ہدف تھیں، جبکہ عام شہری ان حملوں کا دوسرا سب سے بڑا شکار تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال ایسے حملوں میں ہونے والی کل اموات میں سے 48 فیصد اور مجموعی زخمیوں میں سے 58 فیصد پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں