0

آزادکشمیر میں ایک جتھا اس خطے کا آئینی انتظامی ڈھانچہ تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے راجہ محمد فاروق حیدر خان

مظفرآباد (ڈیلی پرل ویو)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے آزادکشمیر کے لوگوں کو متنبہ کرتے ہوے کہا ہے کہ ڈوگرہ دور سے آزادی کی جدوجہد سے لیکر 2018 تک آزادکشمیر کے اندر جمہوری اداروں کے قیام کے لیے آزادکشمیر کی سیاسی قیادت اور عوام نے جو جدوجہد کی ہے شائد نئی نسل کا اس کا شعور اور ادراک نہیں ہے۔بدقسمتی کے ساتھ آزادکشمیر میں ایک جتھا اس خطے کا آئینی انتظامی ڈھانچہ تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے میری بات کو انتباہ سمجھا جاے کہ آزادکشمیر کے اندر اگر ایسی فضا کامیاب ہوئی تو آزادکشمیر کا یہ آئینی انتظامی ڈھانچہ محفوظ نہیں رہیگا۔ میں آزادکشمیر کے تمام صاحب الراے افراد وکلا سیاسی کارکنوں صحافیوں خصوصا نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کچھ لوگ ایسے نظام کو لانا چاہتے ہیں جس میں آزادکشمیر کے صدر کو جائنٹ سیکرٹری کے استقبال کے لیے کوہالہ جانا پڑیگا۔میں اہل پونچھ سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ آپ شہدا غازیوں کی وراثت کے امین ہیں وہ 1947 ہو یا 1951 میں جب سردار ابراہیم خان صاحب کی قیادت میں چلائی گئی جمہوریت کی تحریک کا سہرا پونچھ کے عوام کو جاتا ہے جس کے نتیجے میں اتحاد ثلاثہ قائم ہوا سردار محمد ابراہیم خان سردارعبدالقیوم خان کے ایچ خورشید کی قیادت میں آزادکشمیر بشمول مہاجرین کو ووٹ کا حق دیا گیا اور آزادکشمیر کے اندر ایک مکمل انتظامی ڈھانچہ قائم ہوا آٹے کی قیمت اور بجلی کے نرخوں کا معاملہ حل ہوچکا میں آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت بالخصوص سربراہان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں آزادکشمیر کی عوام خصوصا نوجوانوں کو ان خدشات کے بارے میں آگاہ کریں جن کا میں نے ذکر کیا ہے۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ وزارت عظمی کے چار سے پانچ امیدواروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ انتظامی ڈھانچہ بچے گا تب ہی ان کی خواہش کی تکمیل ممکن ہے اگر یہ نا رہا تو کیا کریں گے۔اس حوالے سے انہیں کھل کر سامنے آنا پڑیگا مسلم لیگ ن کے کارکنوں سے بطور خاص یوتھ ونگ ایم ایس ایف سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ باہر نکلیں یہ گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں تاکہ اس بے یقینی کی فضا کو ختم کیا جاسکے مسلم لیگ ن کے عہدیداران جو ان سے ہمدردی رکھتے ہیں کو اب کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا ہوگا کہ وہ آزادکشمیر کے موجودہ آئینی نظام کے ساتھ ہیں یا اس کے ساتھ نہیں؟۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ جو کشمیریوں کا رشتہ ہے اس کو کوئی جتھا کمزور نہیں کرسکتا غزہ کی مثال آپ کے سامنے ہے ان کی نسل کشی میں کوئی ہمسایہ ملک ان کی حمایت نا کر پایا یہ افواج پاکستان ہیں جن کی بدولت انتہا پسند ہندو قیادت آزادکشمیر پر حملے کی جرات نہیں کر سکی اور اس پر قبضہ کی خواہش لیکر ہی ان شاء اللہ وہ مریں گے۔لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب رہنے والے کشمیری کیا سوچیں گے کہ ہم نے کس نسل کے ساتھ اس تحریک کو کامیاب بنانا ہے میں واشگاف الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ایسے اقدامات سے پرہیز کیا جاے جس کے نتیجے میں ریاست اپنا آئینی انتظامی فریضہ سرانجام دینے کے لیے بعض ایسے اقدامات اٹھاے جس کا نتیجہ آئین کی دفعات 53،54 اور 56 کی شکل میں ہو،میں میڈیا سے وابستہ افراد سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ آزادکشمیر ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اس لیے وہ اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوے اس نظام کو بچانے کے لیے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں