ڈیلی پرل ویو، (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ جہاں ہم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں وہاں ہمیں اپنے فرائض پر بھی توجہ دینی چاہیے تاکہ معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ ’’پچھلے ستر برس کا حساب میرے پاس نہیں مگر اپنے دو سال چار ماہ کا حساب دے سکتا ہوں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل اور والدہ محترمہ کی دعاؤں کے صدقے آزادکشمیر میں گورننس کے نظام کو بدل کر رکھ دیا گیا ہے۔ اب کسی کو بھی ماورائے قانون کام کرنے کی جرات نہیں کیونکہ خود وزیراعظم کی ذات قانون سے بالاتر نہیں تو کوئی اور کس طرح ہو سکتا ہے۔
یونین کونسل کس چناتر کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پونچھ کے عوام سے سوال کیا کہ ستر برس نمائندے اقتدار میں رہے لیکن محرومیاں کیوں دور نہ ہو سکیں؟ ’’ہم نے عوام کو وہ دیا جو انہیں پہلے کبھی نہیں ملا تھا، ہیلتھ پیکیج فراہم کیا، اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا، کارڈیک اسپتال مظفرآباد کو فعال کیا اور سوشل پروٹیکشن فنڈ قائم کیا تاکہ ناداروں کی مدد ہو سکے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن (PSC) کے ذریعے میرٹ پر ڈاکٹروں کا تقرر کیا گیا تاکہ عوام کو دہلیز پر علاج معالجے کی سہولت میسر ہو۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے پر عیاشیوں کا خاتمہ کیا گیا اور بائیو میٹرک نظام نافذ کر کے سرکاری وسائل کے ضیاع کو روکا گیا۔
مزید کہا کہ مافیاز کا خاتمہ کیا گیا، ان کے سہولت کار پروپیگنڈا کرتے ہیں مگر اب عوام بخوبی سمجھتے ہیں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔ ’’پندرہ سال بعد اسسٹنٹ کمشنر اور سیکشن آفیسرز کی آسامیوں کے لیے PSC کے انعقاد کو یقینی بنایا تاکہ بیوروکریسی میں لائق نوجوان میرٹ پر آئیں۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ سینکڑوں آسامیوں پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں میرٹ پر بھرتی ہوئے، یہی اصل ترقی، میرٹ اور گڈ گورننس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دن رات محنت کر کے اداروں کو درست سمت پر ڈالا ہے اور شاندار افسران کی تعیناتی سے اس کے مثبت اثرات نچلی سطح تک گئے ہیں۔
چوہدری انوارالحق نے عزم ظاہر کیا کہ ’’انشاءاللہ ترقی اور اصلاحات کا یہ سفر جاری رہے گا۔‘‘