(ڈیلی پرل ویو)سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کی گولڈن جوبلی کی تین روزہ تقریبات مظفرآباد میں اختتام پذیر ہوگئیں۔ یہ تقریبات دراصل مئی میں ہونا تھیں لیکن بھارت کے بلااشتعال حملوں کے باعث ملتوی کر دی گئی تھیں، جن میں کشمیری عوام نے جانوں کی قربانیاں دیں اور پورا خطہ سوگوار ہوا۔
جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج اور بہادر کمانڈرز نے سرحدوں کا شاندار دفاع کیا، جو لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی عدلیہ عوام کے بنیادی اور آئینی حقوق کی امین ہے، جس نے گزشتہ پچاس برسوں میں عورتوں، بچوں، اقلیتوں اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی جنگلات کی کٹائی اور زمینوں کے غیر قانونی استعمال کے خلاف اقدامات کو یقینی بنایا۔
انہوں نے ریاست جموں و کشمیر کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 84 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلی یہ سرزمین پاکستان کے پانی کا مرکزی منبع ہے، جہاں دریائے سندھ، جہلم، توی، چناب، بیاس اور راوی بہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع زمین کا نہیں بلکہ سیاسی مسئلہ ہے، کیونکہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ جڑے رہنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزاد کشمیر میں عدلیہ کا پانچ دہائیوں پر مشتمل سفر یقینا مشکل رہا، لیکن اس نے عوام کے حقوق کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کے لیے مثالی کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آگے بھی یہ سفر ہمت، جذبے اور مقصد سے کمٹمنٹ کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا۔