ڈیلی پرل ویو.مظفرآباد،جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے خاتمے کے بعد ریاست جموں و کشمیر کی وحدت کی بحالی کے لیے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت اور اسمبلی کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت اور اسمبلی قرار دے۔ اس مقصد کے لیے حکومت پاکستان اور جملہ متعلقین سے ضروری مشاورت کے ساتھ آئینی ترامیم اور انتظامی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا تعین آزاد کشمیر کے حلقہ جات کے ووٹرز کی تعداد کے مطابق کیا جائے۔ یعنی آزاد کشمیر کے ایک حلقے میں جتنی کم از کم ووٹرز کی تعداد پر نشست ہوتی ہے، اتنی ہی تعداد مہاجرین کی نشست کے لیے مقرر کی جائے۔ جموں و وادی کی تخصیص ختم کر کے بلا تخصیص مہاجر و غیر مہاجر جملہ ممبران اسمبلی اور وزراء کے ترقیاتی فنڈز اور تقرریوں و تبادلوں کے اختیارات ختم کیے جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حریت کانفرنس، متحدہ جہاد کونسل اور مہاجرین 1989 کے لیے دو نشستیں مختص کی جائیں جن کا بالواسطہ انتخاب اسمبلی کے ذریعے ہو۔ کابینہ کے اراکین، وزراء اور مشیران کی تعداد کو مجموعی تعداد کے 20 فیصد تک محدود کیا جائے۔
ڈاکٹر مشتاق خان نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں میں سکیل 16 اور اس سے بالا تقرریاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اوپن میرٹ پر کی جائیں، تاہم مہاجرین 1989 اور خصوصی (معذور) افراد کے لیے کوٹہ مختص کیا جائے۔ سکیل ایک تا 16 تک مقامی حلقہ جاتی و ضلعی کوٹہ برقرار رکھا جائے۔
انہوں نے نظام زکوٰۃ و عشر میں شرعی تقاضوں کے مطابق اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زکوٰۃ و منافع فنڈ کو وزراء و ارکان اسمبلی یا دیگر شخصیات کے علاج معالجے اور سیر سپاٹے پر خرچ کرنے کے بجائے مستحقین کی کفالت اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے قابل بنانے کے لیے استعمال کیا جائے۔