ڈیلی پرل ویو.مظفرآباد(نامہ نگار)شہراقتدار کی سڑکوں کو پبلک ٹرانسپورٹرز، رکشہ ڈرائیوروں اور بائیکیا رائیڈرز نے رن وے بناتے ہوئے انسانی جان ومال سے کھلواڑ کرنا وطیرہ بنا لیا۔آئے روز راہ گیروں سمیت سکولوں کے طلبا و طالبات کو نشانہ بنانے لگے۔آئے روز حادثات میں اضافہ ہوگیا،متعلقہ اداروں سمیت ٹریفک پولیس بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئی۔تفصیلات کے مطابق جموں وکشمیر عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے لال ڈاؤن مظاہروں کے بعد قانون شکن عناصر نے پخپل حکومت قائم کرتے ہوئے تمام اخلاقی اقتدار کو بھی پاؤں کے جوتے کی دھول بنا لیا۔انتظامیہ اور ادارے مکمل خاموش بھیگی بلی بن کر رہ گئے۔شہر میں عملاً جنگل کا قانون دکھائی دینے لگا۔دارالحکومت مظفرآباد کی مصروف ترین گنجان آباد سڑکوں جن میں ویسٹرن بائی پاس گوجرہ،بینک روڈ،طارق آباد بائی پاس، سینٹر پلیٹ،سری نگر روڈ کے علاوہ شوکت لائن روڈ اور گلی محلوں کی رابطہ سڑکوں پر بگڑے تگڑے رئیس زادوں نے ون ویلنگ جبکہ بائیکیارائڈرز اور رکشہ ڈرائیوروں نے اننت مچا رکھی ہے،ائے روز بگڑے تگڑے رئیس زادوں کے علاؤہ رکشہ و بائیکیا رائیڈرز اور پبلک ٹرانسپورٹ کے اتھرے ڈرائیورز راہگیروں کو حادثات کا شکار کر کے موقع سے فرار ہو جاتے ہیں،ناتوا سلوک اور عام لوگوں سے لڑائی جھگڑا وطیرہ بنا رکھا ہے۔مقامی لوگوں اور سول سوسائٹی نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست کا بیس کیمپ کہلانے والے مظفرآباد میں قانون کی عملداری اور رٹ قائم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔اسی طرح آئے روز دیگر مصروف ترین شاہرات پر پیدل چلنے والوں سمیت سکول کے اوقات کار میں بچے ان کا نشانہ بن رہے ہیں مگر متعلقہ ادارے اور ٹریفک پولیس کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے۔سیاسی،سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی حلقوں کے زعماء سمیت سول سوسائٹی کے اکابرین نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر،انسپکٹر جنرل پولیس،ایس ایس پی مظفرآباد اور ڈی آئی جی ٹریفک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیف سٹی پراجیکٹ کیلئے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کو فعال کرنے سمیت ایسے اوباش بگڑے تگڑے رئیس زادوں کو لگام ڈالنے کیلئے کردار ادا کریں۔

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل